نیوزی لینڈ:غیر ملکی سیاسی فنڈنگ 33 ڈالر تک محدود کرنے کیلئے قانون سازی

04 دسمبر 2019
نیوزی لینڈ نے اپنے نظام کے تحفظ کی خاطر فیصلہ سازی کی تیاری شروع کردی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
نیوزی لینڈ نے اپنے نظام کے تحفظ کی خاطر فیصلہ سازی کی تیاری شروع کردی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

نیوزی لینڈ نے ملکی سیاست میں بیرونی دباؤ سے بچنے کی خاطر بیرونی امداد کو 1500 ڈالر سے کم کر کے 33 ڈالر تک محدود کرنے کے لیے قانون سازی کی تیاری کرلی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ کے وزیر انصاف اینڈریو لٹل کا کہنا تھا کہ اس قانون سازی سے بیرونی عطیات نیوزی لینڈ کے 50 ڈالر (33 امریکی ڈالر) تک محدود کرلیا جائے گا جس کا مقصد نیوزی لینڈ کی جمہوریت کو بڑھتے ہوئے عالمی خطرات سے محفوظ رکھنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اپنے انتخابات کی ساکھ کے تحفظ کی ضرورت ہے، یہ تبدیلیاں ہمارے انتخابات میں بیرونی مداخلت اور اثرات کو کم کریں گی’۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ اور روس نے انتخابات میں مداخلت کے حوالے سے رپورٹ مسترد کردی

کسی ملک کی جانب سے دباؤ کا حوالہ دیے بغیر انہوں نے کہا کہ ‘ہم نہیں چاہتے ہیں ہمارے انتخابات بھی دوسرے ممالک میں ہونے والے انتخابات کی حالیہ مثالوں جیسے ہوں’

رپورٹ کے مطابق چین میں موجود نیوزی لینڈ کے ایک معاشی ماہر روڈنی جونز نے رواں برس کے اوائل میں کہا تھا کہ ‘چین کے مفاد میں ہے کہ وہ نیوزی لینڈ میں اپنے اثر ورسوخ کو وسیع کرے اور اس میں کوئی برائی نہیں ہے’۔

نیوزی لینڈ میں 2020 کے اواخر میں انتخابات ہونے جارہے ہیں جہاں موجودہ وزیر اعظم جسینڈا آرڈن اپنی دوسری مدت کے لیے امیدوار ہوں گی۔

خیال رہے کہ نیوزی لینڈ کے موجودہ قوانین کے مطابق 1500 نیوزی لینڈ ڈالر (975 امریکی ڈالر) تک محدود ہے لیکن قانون میں خامیوں کے باعث یہ حد 30 ہزار ڈالر سے تجاوز کرجاتی ہے لیکن نئی قانون سازی کے بعد یہ 50 ڈالر تک محدود ہوگی۔

مزید پڑھیں:امریکی انتخابات میں مداخلت: ‘روبرٹ مولر ہرگز اپنی صفائی پیش نہ کریں‘

وزیرانصاف اینڈریو لٹل کا کہنا تھا کہ ‘نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والوں کے علاوہ کسی اور کو ہماری سیاسی جماعتوں کو عطیات دینے یا ہمارے انتخابات میں اثر انداز ہونے کی ضرورت نہیں ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا میں آنے والے جعلی خبروں اور اشتہاروں کے طوفان کو بھی روکنے کی ضرورت ہے جو دوسرے ممالک میں انتخابات کے دوران دیکھا گیا ہے۔

وزیرانصاف نے کہا کہ ‘آن لائن اشتہارات کے ذریعے ہماری جمہوریت میں دخل اندازی کے مقاصد کو بھی روکا جائے گا’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں