بلاول بھٹو کا ڈان کے دفاتر کا دورہ، گھیراؤ کی مذمت

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
بلاول بھٹو زرداری نے ڈان کے دفاتر کے گھیراؤ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش تھی—تصویر: نادر گرامانی
بلاول بھٹو زرداری نے ڈان کے دفاتر کے گھیراؤ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش تھی—تصویر: نادر گرامانی

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منگل کو وفاقی دارالحکومت میں ڈان کے دفاتر کا دورہ کیا اور نامعلوم افراد کے گھیراؤ کا شکار بننے والے ملازمین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کچھ درجن افراد نے لندن میں چاقو کے وار کر کے افراد کو ہلاک کرنے والے حملہ آور کے پس منظر کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ پر ڈان کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔

منگل کے روز اسی قسم کا احتجاج تحریک تحفظ پاکستان موومنٹ نے کراچی پریس کلب پر کیا، جس میں مظاہرین کے ڈان گروپ کے خلاف نعرے بازی کی۔

تاہم چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو، فرحت اللہ بابر، نیئر حسین اور فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ ڈان کے دفتر پہنچے اور ڈان اخبار کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر فہد حسین اور ڈان نیوز کے بیورو چیف افتخار شیرازی سے ملاقات کی۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اسلام آباد کے دفتر کا گھیراؤ

اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے ڈان کے دفاتر کے گھیراؤ کی مذمت کی اور کہا کہ یہ میڈیا پر دباؤ ڈالنے کی کوشش تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میڈیا اداروں کو دھمکایا جارہا ہے لیکن ہم کسی کو آزادی صحافت پر قدغن لگانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

صحافی برادری سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میڈیا کا ماحول معاندانہ بن رہا ہے اور پی پی پی ایسے حالات میں ڈان کے ساتھ کھڑی رہے گی۔

چیئرمین پی پی پی کا مزید کہنا تھا کہ ’دنیا بھر میں متعدد صحافتی معیارات ہیں لیکن یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ آزادی صحافت کو یقینی بنائے‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ کی اطلاعات

انہوں نے کہا کہ ’یہ ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جب دارالحکومت میں اس طرح ڈان کے دفاتر پر حملہ کیا گیا‘۔

دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ گروپ کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی اور دیگر عہدیداران نے ڈان اخبار کے دفتر کا دورہ کیا۔

اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم آزادی صحافت کو سبوتاژ کرنے کی کسی کوشش کی اجازت نہیں دیں گے، لہٰذا ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعرات کو ڈان کے دفتر کے باہر جمع ہو کر یہ پیغام دیا جائے گا کہ صحافی برادری متحد ہے'۔

علاوہ ازیں کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر عارف نظامی نے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں صحافت پر حملوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے جو ریاست کے چوتھے ستون کے خلاف معاندانہ رویے کا مظہر ہے۔

سی پی این ای کے سربراہ کا کہنا تھا کہ صحافیوں کو بغیر کسی خوف کے رپورٹنگ کرنے کے لیے آزاد ہونا چاہیے۔

کراچی میں احتجاج

دوسری جانب منگل کو کراچی پریس کلب کے باہر درجنوں افراد نے ڈان کے خلاف مظاہرہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

احتجاج کرنے والے شرکا نے بیننرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جس میں سے کچھ پر احتجاج کا انتظام کرنے والی تنظیم کا نام تحریک تحفظ پاکستان موومنٹ تھا۔

مظاہرین نے’غلط خبریں شائع کرنے پر ادارے اور اتنظامیہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی صورت میں‘ ڈان میڈیا گروپ کے دفاتر کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی بھی دی۔

تبصرے (0) بند ہیں