ملک میں موٹر سائیکل اور کاروں کی قیمت میں پھر اضافہ

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2019
گاڑیوں کی طلب میں کمی کے باوجود قیمتوں میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی
گاڑیوں کی طلب میں کمی کے باوجود قیمتوں میں اضافہ ہوا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران فروخت میں کمی اور روپے کی قدر میں بہتری کے باعث درآمدی پارٹس کی لاگت میں کمی کے باوجود آٹو اسمبلرز نے کار اور بائیک کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ (پی ایس ایم سی ایل) نے کلٹس کو چھوڑ کر مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں 49 ہزار سے 90 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا، جس کا اطلاق یکم جنوری 2020 سے ہوگا۔

قیمتوں میں 80 سے 90 ہزار روپے کے اضافے کے بعد آلٹو وی ایکس آر کی نئی قیمت 13 لاکھ 98 ہزار اور آلٹو وی ایکس ایل کی قیمت 15 لاکھ 98 ہزار روپے ہوگئی، اس کے علاوہ ویگن آر وی ایکس آر اور وی ایکس ایل کی قیمت میں 65 سے 70 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد اس کی قیمت بالترتیب 16 لاکھ 5 ہزار اور 16 لاکھ 95 ہزار روپے ہوگئی۔

مزید پڑھیں: کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی، ٹریکٹر اسمبلر نے پیداوار روک دی

اسی طرح سوزوکی بولان اور بولان کارگو کی قیمت میں 49 سے 50 ہزار روپے جبکہ راوی کی قیمت میں 58 ہزار روپے اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ سوئٹ کے ماڈل میں بھی 90 ہزار روپے تک بڑھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاک سوزوکی کمپنی نے پہلے ہی آلٹو 660 سی سی کی قیمتوں میں 2 مرتبہ اضافہ کیا تھا اور اگست میں وی ایکس آر اور اے جی ایس ماڈلز میں ایک لاکھ 37 ہزار سے ایک لاکھ 38 ہزار روپے بڑھائے گئے تھے اور پھر یکم اکتوبر سے ان ماڈلز میں 70 سے 85 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ 9 دسمبر کو سوزوکی جمنی 1.5 ایل ایم ٹی کی قیمت ایک لاکھ روپے اضافے سے 39 لاکھ 90 ہزار روپے کردی گئی تھی، علاوہ ازیں کمپنی کی جانب سے بائیک کی قیمتوں میں بھی 3 سے 5 ہزار روپے تک اضافہ کردیا گیا۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی کے ترجمان شفیق احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ستمبر تک مسلسل 4 سہ ماہی سے کمپنی کو نقصانات کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے نتیجے میں کمپنی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اور زائد ٹیکسز و ڈیوٹیز کی وجہ سے لاگت میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود معتدل قیمت میں اضافے کی کوشش کر رہی ہے۔

تاہم مارکیٹ پر نظر رکھنے والے ایسے وقت میں جب طلب میں کمی اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آرہی تو قیمتوں میں اضافے پر حیران ہیں۔

واضح رہے کہ 24 جون کے 164 روپے کے مقابلے میں اس وقت ایک ڈالر 155 روپے کے برابر ہے، جو درآمدی لاگت میں کمی کی جانب اشارہ ہے، تاہم مالی سال 2020 کے 5 ماہ کے دوران مجموعی طور پر کاروں کی فروخت میں 44 فیصد کمی آئی اور یہ 44 ہزار 110 یونٹس رہی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال: پہلی سہ ماہی کے دوران گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں کمی

اگر ٹو وہیلرز (یعنی 2 پہیوں) کے شعبے کی بات کریں تو اس میں 90 فیصد تک مقامی سطح پر تیاری کی صلاحیت حاصل کرلی ہے لیکن اس کے باوجود خریداروں کو مسلسل قیمتوں میں اضافے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یاماہا موٹر پاکستان لمیٹڈ نے بھی یکم جنوری 2020 سے مختلف بائیک کے ماڈلز کے لیے قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

اس اضافے کے باعث یاماہا وائی بی 125زی، وائی بی آر 125 جی اور وائی بی آر 125 کی قیمت بالترتیب ایک لاکھ 36 ہزار 500، ایک لاکھ 60 ہزار اور ایک لاکھ 53 ہزار 500 سے بڑھ کر ایک لاکھ 39 ہزار، ایک لاکھ 63 ہزار 500 اور ایک لاکھ 56 ہزار ہوگئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

Banda Ajiz Dec 18, 2019 06:15pm
Only foolish people would buy new cars in this environment. Best cars are old cars with less fear of price drop or stealing. Please ask Suzuki, Honda and Corolla to keep polishing their new cars at showrooms as no one would appear to buy these.