اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن (آئی ایچ سی بی اے) کے سیکریٹری عمیر بلوچ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نمٹا دی۔

واضح رہے کہ عمیر بلوچ کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس اس وقت جاری کیا گیا جب انہوں نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) واقعے کے بعد وکلا کی گرفتاری کے خلاف ہڑتال کے لیے عدالتی کارروائی میں خلل ڈالا تھا۔

مزیدپڑھیں: پی آئی سی لاہور میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کے دوران 4 مریض جاں بحق

بعد ازاں آئی ایچ سی بی اے نے بھی چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل واپس لے لی۔

آئی ایچ سی چیف جسٹس نے آئی ایچ سی بی اے کے سیکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کا لائسنس 19 دسمبر تک معطل کردیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پی آئی سی پر حملہ کرنے والے وکلا کے خلاف پولیس کارروائی پر احتجاج کرنے کے لیے کمرہ عدالت میں وکلا کو زبردستی باہر نکال دیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آزاد عدلیہ اور آئین کے تحفظ اور دفاع کے لیے ایک مضبوط بار ناگزیر ہے تاہم پیشے کی ساکھ اور بار کونسل کی کارکردگی وکلا کے کردار پر منحصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: وکلا کا امراض قلب کے ہسپتال پر دھاوا، 3 مریض جاں بحق

انہوں نے کہا کہ 'ایک منصفانہ، نظم و ضبط اور جمہوری معاشرے کی تشکیل میں بار کونسلوں کا اعلیٰ مقام اور اہم کردار ہے، اس کا کردار بنیادی طور پر نظام انصاف، خاص طور پر عدالتوں میں عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے ساتھ وابستہ ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ بار کونسلوں کے منتخب ممبروں کا معاشرے میں اہم کردار ہے تاہم ان سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ نئے آنے والے وکلا کے لیے اپنا کردار مثالی بنائیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ بار کونسلوں کا یہ فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ قانونی پیشہ سے وابستہ اخلاقیات کے اصولوں پر سختی سے عمل کیا جائے۔

علاوہ ازیں عدالت نے عمیر بلوچ کے مؤقف کو تسلیم کیا اور اس پر اطمینان کا اظہار کیا کہ انہیں یہ احساس ہوچکا کہ جس واقعے کے باعث ان کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا اور انہوں نے اس سلسلے میں اظہار افسوس کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں وکلاء کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس دیے کہ 'عدالت حالیہ واقعات سے بھی آگاہ ہے تاہم ایسے اقدام سے گریز کریں جس سے دوسروں کو فائدہ اٹھانے کا موقع نہ مل سکے۔


یہ خبر 20 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں