واٹس ایپ سے اسرائیلی ہیکنگ کا نشانہ بننے والے پاکستانی حکام کی تفصیلات طلب

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2019
واٹس ایپ کے عہدیدار نے کہا کہ ہم اپنی ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
واٹس ایپ کے عہدیدار نے کہا کہ ہم اپنی ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی کے ہیکنگ سافٹ ویئر کے ذریعے پاکستانی وزارت دفاع اور انٹیلی جنس اداروں کے عہدیداروں کے موبائل فون کو نشانہ بنانے کے تازہ دعوؤں کے تناظر میں پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے سوشل میڈیا کمپنی سے تفصیلات طلب کرلیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے دی گارجین کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ رواں برس کے آغاز میں اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی این ایس او گروپ نے کم از کم 2 درجن سے زائد پاکستانی سرکاری حکام کے موبائل فون کو مبینہ طور پر نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: واٹس ایپ کی یہ دلچسپ خفیہ ٹِرک جانتے ہیں؟

رپورٹ کے مطابق جن پاکستانی حکام کے موبائل فون کو نشانہ بنایا گیا ان میں بیشتر وزارت دفاع اور انٹیلی جنس کے عہدیدار تھے۔

دوسری جانب پی ٹی اے نے واٹس ایپ سے تدابیر اور مستقبل میں ہیکنگ کی اس طرح کی کوششوں کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کرلیں۔

علاوہ ازیں پی ٹی اے نے اعلامیے میں عوام الناس کو ہدایت کی کہ وہ واٹس ایپ ایپلی کیشن کو جدید ترین ورژن میں اپ گریڈ کریں اور اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے ڈیوائس آپریٹنگ سسٹم کو آن رکھیں تاہم متاثرہ افراد سے درخواست ہے کہ وہ پی ٹی اے سے [email protected] پر رابطہ کریں۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں واٹس ایپ نے این ایس او گروپ کے خلاف ہیکنگ پلیٹ فارم کی تعمیر و فروخت کا مقدمہ دائر کیا تھا جس میں واٹس ایپ کے زیر ملکیت سرورز میں ایک خامی کا فائدہ اٹھایا کیا گیا تھا تاکہ رواں سال 29 اپریل سے 10 مئی کے درمیان کم از کم 14 ہزار صارفین کے موبائل فون کو ہیک کیا جاسکے۔

مزید پڑھیں: 200ڈالر نہ دینے پر ہیکر نے معروف بلاگر کا انسٹاگرام اکاؤنٹ ڈیلیٹ کردیا

یہ ہکنگ سافٹ ویئر این ایس او کے صارفین کے موبائل فون کی خفیہ جاسوسی کرتا ہے جس میں حکومتوں اور انٹلیجنس تنظیموں کے عہدیدار شامل ہیں۔

ادھر واٹس ایپ کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ 'واٹس ایپ ہمارے صارفین کی رازداری اور سلامتی کے بارے میں گہری نظر رکھتا ہے، ایک بار جب ہم نے اسپائی ویئر کا مسئلہ دریافت کیا تو فوراً اپنے نظام میں نئے حفاظتی اقدامات اٹھائے اور لوگوں کی معلومات کو محفوظ رکھنے میں مدد کے لیے واٹس ایپ کو ایپ ڈیٹ کیا گیا'۔

کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ 'اسپائی ویئر، آپریٹنگ سسٹم کے اندر موجود کمزوریوں پر انحصار کرتا ہے'، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 'ہم اپنی ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے پُرعزم ہیں'۔

اس دوران جب اسپائی ویئر کا نشانہ بننے والے صارفین کی تفصیلات سے متعلق سوال کیا گیا تو سٹیزن لیب اور واٹس ایپ نے دونوں نے تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

مزیدپڑھیں: ایران سے تعلق رکھنے والے ہیکرز نے کاروبار کو ہدف بنایا، مائیکروسافٹ

تاہم واٹس ایپ کے ترجمان نے کہا کہ 'ہم اس وقت کوئی تبصرہ کرنے سے قاصر ہیں، ہماری ساری توجہ قانونی چارہ جوئی پر مرکوز ہے اور توقع کرتے ہیں کہ کیس آگے بڑھتے ہی ہم مزید معلومات فراہم کریں گے'۔

واضح رہے کہ رواں برس نومبر میں وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جاری کردہ ایک خفیہ مراسلے میں سرکاری عہدیداروں کو سرکاری امور کے لیے واٹس ایپ کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

وزارت نے سرکاری عہدیداروں کو بھی مشورہ دیا تھا کہ وہ رواں سال 10 مئی سے پہلے خریدے جانے والے تمام موبائل فونز کو ضائع کردیں۔

حساس سرکاری اعداد و شمار اور دیگر اہم معلومات کے لیے واٹس ایپ کا متبادل تیار کرنے سے متعلق اطلاعات بھی گزشتہ ماہ منظر عام پر آئی تھیں۔

اس بارے میں جب متعلقہ حکام سے پوچھا گیا کہ کیا واٹس ایپ کا متبادل نظام تیار کیا جارہا ہے تو نیشنل آئی ٹی بورڈ کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ اس منصوبے کا ہیکنگ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: واٹس ایپ میں ایک بڑا فیچر متعارف ہونے کا امکان

تاہم انہوں نے اسپائی ویئر سے پاکستانی عہدیداروں کو نشانہ بنانے والی معلومات کی تصدیق بھی نہیں کی۔

دوسری جانب ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی نگہت داد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا 'جب یہ بات آتی ہے کہ پاکستانی حکومت اس مداخلت کو سنجیدگی سے لے رہی ہے یا نہیں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ سنجیدہ ہے۔ اگرچہ اس معاملے پر کوئی عوامی بیان سامنے نہیں آیا ہے، تاہم واٹس ایپ کے استعمال سے متعلق ایک نوٹس انٹرنیٹ پر لیک ہوا تھا، امید ہے کہ ڈیجیٹل سیفٹی کے لیے پروٹوکول کو ادارہ سازی اور نافذ کیا جائے گا'۔

تبصرے (0) بند ہیں