ہواوے کو رواں سال مئی سے امریکی پابندیوں کا سامنا ہے اور اس کے نتیجے میں چینی کمپنی کو کافی کچھ بدلنا پڑا ہے مگر اسمارٹ فون مارکیٹ میں اسے فی الحال کسی قسم کی کمزوری کا سامنا نہیں ہوا۔

مگر اب یہ کمپنی اپنے نئے اسمارٹ فونز میں گوگل ایپس اور سروسز سے محرومی کے باعث ان کے متبادل متعارف کرانے کے لیے تیار ہے۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ہواوے نے گوگل کی مقبول ترین ایپس کے متبادل کے لیے بھارتی ڈویلپرز کی خدمات حصل کی ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے بلیک لسٹ کیے جانے پر ہواوے اور آنر کے نئے فونز میں گوگل موبائل سروسز (جی ایم ایس) جیسے میپس، گوگل ڈرائیو، جی میل، کروم اور دیگر کو پری انسٹال کرنا ممکن نہیں رہا۔

بھارت میں ہواوے اور آنر کے چیف ایگزیکٹو چارلس پینگ نے اکنامک ٹائمز کو بتایا 'ہماری اپنی ہواوے موبائل سروسز ہیں اور ہم موبائل ایکوسسٹم بنانے کی کوشش کررہے ہیں، بیشتر اہم ایپس جیسے نیوی گیشن، پیمنٹس، گیمنگ اور میسجنگ دسمبر کے آخر تک تیار ہوجائیں گی'۔

گوگل موبائل سروسز کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے مگر پابندیوں کے باعث اب ہواوے اپنے فونز میں ان کے متبادل کو تیار کرنا چاہتی ہے، یعنی گوگل پلے گیمز، گوگل میپس، جی میل، گوگل پے، یوٹیوب اور گوگل پلے اسٹور سمیت تمام ایپس کے متبادل کو یہ چینی کمپنی تیار کرنا چاہتی ہے۔

اس وقت ہواوے ایپ گیلری میں ایپس کی تعداد بہت زیادہ نہیں مگر وہ ان کی تعداد میں اضافے کو بڑھا کر گوگل پلے اسٹور کی طرح اسے صارفین کے لیے پرکشش بنانا چاہتی ہے۔

چارلس پینگ کا کہنا تھا کہ صارفین جی ایم ایس اور ہواوے موبائل سروسز میں بہت زیادہ فرق نہیں دیکھیں گے 'ہم ڈویلپر کے ساتھ مل کر کام کرکے صارفین کو ایک اچھا تجربہ فراہم کرنا چاہتے ہیں، یہ ایک چیلنج ہے جس پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں'۔

چین سے باہر اسمارٹ فون صارفین کی ضروریات کو پوری کرنے کے لیے ہواوے کے ذیلی برانڈ آنر اس وقت بھارت کی سرفہرست 150 ایپس کے ڈویلپرز سے بات کرکے انہیں ہواوے ایپ گیلری (گوگل پلے اسٹور کا متبادل) کا حصہ بنانے کی کوشش کررہا ہے اور بھارت کے ساتھ ساتھ یہ کمپنی دنیا بھر میں کام رہی ہے اور اس مقصد کے لیے ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی ایچ ایم ایس ڈویلپر پروگرام کے لیے کی گئی ہے۔

چارلس پینگ کے مطابق ہر ملک میں ہم صارفین میں مقبول سو سے 150 سے ایپس کو ایچ ایم ایس مین لانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں جبکہ بھارتی ڈویلپرز کی ایپس کو یورپ اور دیگر عالمی مارکیٹوں تک لے کر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 10 لاکھ ڈویلپرز نے دنیا بھر میں ایچ ایم ایس میں خود کو رجسٹر کرایا ہے اور اس حوالے سے ان کے لیے ایک بزنس ماڈل تیار کیا گیا ہے۔

ایسی توقع بھی کی جارہی ہے کہ ایپس جیسے واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک بھی ہواوے کی ایپ گیلری کا حصہ بن جائیں گی، جو اس وقت میٹ 30 سیریز فون میں موجود نہیں۔

چارلس پینگ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اگلے آنر اسمارٹ فون میں گوگل سروسز موجود ہوں گی۔

اگر ہواوے کسی طرح گوگل کی مقبول ایپس کے مقابلے میں متبادل ایپس کو کامیاب کرانے میں کامیاب ہوگئی تو یہ گوگل کے لیے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگا کیونکہ دیگر چینی اسمارٹ فون کمپنیاں بھی ہواوے ایپس کا استعمال شروع کرسکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں