سیکریٹری الیکشن کمیشن آج عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2019
نئے سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال حسین یکم جنوری کو اپنا منصب سنبھالیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی
نئے سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال حسین یکم جنوری کو اپنا منصب سنبھالیں گے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے نامزد کردہ شخصیت بابر یعقوب فتح محمد آج (31 دسمبر کو) سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدے سے سبکدوش ہوجائیں گے۔

ان کی جگہ صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب ظفر اقبال حسین فرائض سنبھالیں گے، اس حوالے سے پیر کے روز قائم مقام الیکشن کمشنر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی پی ایس 21 کے نئے سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال حسین یکم جنوری کو اپنا منصب سنبھالیں گے۔

دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا معاملہ مزید ایک ہفتے کے لیے موخر کردیا گیا ہے اور اس مرتبہ اس کی وجہ دھند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت

چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے اراکین کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز منعقد ہونا تھا لیکن شدید دھند کے باعث اراکین اسلام آباد نہیں پہنچ سکے لہٰذا اجلاس ایک ہفتے تک ملتوی کردیا گیا۔

چونکہ یہ معاملہ مسلسل التوا کا شکار ہے تو اس پر باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سبکدوش ہونے والے سیکریٹری بابر یعقوب فتح محمد کو نیا الیکشن کمشنر منتخب کرنے کا قوی امکان موجود ہے کیوں کہ ’حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس معاملے پر برف پگل گئی ہے‘۔

ذرائع نے بتایا کہ انتظامات کو حتمی شکل دیتے یوئے اپوزیشن چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے حکومت کی نامزد کردہ شخصیت کی حمایت کرے گی جس کے جواب میں حکومت الیکشن کمیشن کے اراکین سندھ اور بلوچستان کے لیے اپوزیشن کا ساتھ دے گی۔

اس سے قبل پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 24 دسمبر کو منعقد ہوا تھا لیکن ڈیڈ لاک ختم نہ ہونے کی بنا پر 30 دسمبر کو ایک اور اجلاس کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اراکین الیکشن کمیشن کے نام کا اعلان کل کیے جانے کا امکان

دوسری جانب الیکشن کمیشن عہدیداران کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہ اور وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے مطابق کمیٹی کے کچھ اراکین دھند کے باعث اسلام آباد نہیں پہنچ سکے تھے اور تعیناتی کا فیصلہ کرنے کے لیے اراکین کی 2 تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس سے قبل اراکین الیکشن کمیشن کی تعیناتی کے لیے ضروری 2 تہائی اکثریت کے اصول میں بھی ترمیم کی کوشش کی گئی تھی لیکن اس کوشش کو اس وقت ترک کردیا گیا جب یہ بات سامنے آئی کہ اصول میں ترمیم کے لیے بھی 2 تہائی اکثریت ضروری ہے۔

اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کا معاملہ

خیال رہے کہ الیکشن کیمشن آف پاکستان میں سندھ اور بلوچستان کے اراکین جنوری میں ریٹائر ہوئے تھے اور آئین کے مطابق ان عہدوں پر 45 دن میں اراکین کا تقرر ہوجانا چاہیے تھا تاہم اپوزیشن اور حکومت کے اختلافات کے باعث نہ ہوسکا۔

بعدازاں اگست میں صدر مملکت عارف علوی نے الیکشن کمیشن کے اراکین کا تقرر کردیا تھا تاہم ان کے اس اقدام کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ معاملہ پارلیمنٹ کو ارسال کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کو ہدایت کی تھی کہ اسے حل کروائیں اور الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے سے روکیں۔

بعدازاں یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو منتقل کردیا گیا تھا جس کے متعدد اجلاس منعقد ہونے کے باجود حتمی فیصلہ اب تک نہیں ہوسکا۔

تبصرے (0) بند ہیں