رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکس نمو میں 16.3 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2020
ایف بی آر نے کہا کہ یہ رجحان دوسری سہ ماہی تک جاری رہے گا—فوٹو: ایف بی آر
ایف بی آر نے کہا کہ یہ رجحان دوسری سہ ماہی تک جاری رہے گا—فوٹو: ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولی 20 کھرب 83 ارب روپے رہی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 16.3 فیصد زیادہ ہے۔

اس حوالے سے ایف بی آر نے ایک بیان میں بتایا کہ 'مذکورہ اضافہ 16-2015 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے'۔

مزیدپڑھیں: ایف بی آر ریونیو کے حصول میں ناکام، شارٹ فال 111 ارب روپے تک پہنچ گیا

ایف بی آر نے کہا کہ ' معاشی سرگرمیوں میں کمی کے باوجود اس ترقی کو حاصل کرنے کے لیے بہت کوششیں کی ہیں'۔

اعلامیے کے مطابق پہلی ششماہی میں درآمدی گراوٹ کے پیش نظر 23 کھرب 67 ارب روپے کے اصل ہدف کو 21 کھرب 97 ارب روپے میں تبدیل کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی مذکورہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ رجحان دوسری ششماہی تک بھی جاری ہے۔

بیان کے مطابق 5 ارب ڈالر کی درآمدی گرواٹ سے ایک طرف کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال میں بہتری آئی وہیں دوسری طرف حکومت کے معمول کے محصولات سے متعلق وسائل بری طرح متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس کے تمام معاملات نیب نہیں ایف بی آر دیکھے گا، شہزاد اکبر

ایف بی آر کے مطابق ہر ایک ارب ڈالر کی درآمدی گراوٹ پر 56 ارب روپے کے ٹیکس کے تخمینے کا نقصان ہوتا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ایف بی آر نے گھریلو سائٹ پر اپنی کوششیں دگنی کردی ہیں اور رواں سال درآمدی ٹیکس پرانحصار 56 فیصد سے 40 فیصد سے تھوڑا سا بڑھا دیا ہے۔

ایف بی آر کے بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ6 ماہ میں معاشی سرگرمی میں اضافہ اور درآمدات میں استحکام متوقع ہے۔

علاوہ ازیں بیان کے مطابق ایف بی آر رواں سال معاشی سرگرمیوں کو متاثر کیے بغیر غیر معمولی ٹیکس وصول کرے گا۔

قبل ازیں 31 دسمبر تک مکمل ہونے والی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق یہ بات سامنے آئی تھی کہ وفاقی بورڈ آف ریونیو نظرثانی شدہ محصول وصول کرنے کا ہدف (ریونیو کلیکشن ٹارگٹ) حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن پروفائل سسٹم کا اجراء کر دیا

اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ایف بی آر نے مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 23 کھرب 67 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 20 کھرب 80 ارب روپے جمع کیے اور اس طرح 287 ارب روپے کا وسیع شارٹ فال رہا۔

اس سے قبل اگر ٹیکس ریٹرنز کی بات کریں تو ایف بی آر نے 30 ستمبر تک 4 لاکھ 38 ہزار 546 ریٹرنز موصول کیے جبکہ سال 2018 کے اسی ماہ میں 4 لاکھ 8 ہزار 381 ریٹرز جمع ہوئے تھے اس طرح 7.4 فیصد اضافہ رہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں