بھارت: مخالف طلبہ گروپوں کی جھڑپوں میں 12 افراد زخمی

08 جنوری 2020
دہلی نریندر مودی کی آبائی ریاست ہے جہاں مظاہرے ہورہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی
دہلی نریندر مودی کی آبائی ریاست ہے جہاں مظاہرے ہورہے ہیں—فوٹو: اے ایف پی

بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے حامی اور مخالف طلبہ گروپوں کے مابین تازہ جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوگئے۔

واضح رہے کہ بھارت میں حالیہ چند ہفتوں میں متعدد امور پر طلبہ کی سیاست پرتشدد ہوگئی ہے جس میں متنازع شہریت ترمیمی قانون سمیت تعلیمی اداروں میں پولیس کا تشدد اور یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافہ شامل ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں شہریت قانون کے خلاف مظاہروں میں شدت، 23 افراد ہلاک

دو روز قبل دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں آر ایس ایس کے حملہ آوروں نے 34 طلبہ کو زخمی کردیا تھا جس کے بعد تازہ ترین محاذ آرائی کا سلسلہ شروع ہوگیا اور ملک گیر مظاہروں میں بدل گیا۔

ناقدین اور میڈیا رپورٹس نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں اتوار کی شام ہونے والے تشدد کا الزام نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے منسلک ایک طلبہ تنظیم اکھل بھارتیہ ودیاارتھی پریشد (اے بی وی پی) پر لگایا تھا۔

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں مبینہ طور پر پولیس نے انتہا پسند طلبہ تنظیم کا ساتھ دیا اور حملے کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

پولیس نے بتایا کہ بھارت کی مغربی ریاست گجرات میں اس وقت صورتحال سنگین صورت اختیار کرگئی جب کانگریس سے وابستہ قومی طلبہ یونین آف انڈیا (این ایس یو آئی) کے اراکین نے اے بی وی پی کے دفاتر کے باہر احتجاج کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت: متنازع شہریت قانون کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

احمد آباد پولیس کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق 'اس جھڑپ میں تقریباً 10 سے 12 افراد زخمی ہوئے'۔

غیر تصدیق شدہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں بی جے پی کی طلبہ تنظیم 'اے بی وی پی' کے اراکین کو 'این ایس یو آئی' کے کارکنان کا پیچھا کرنے اور انہیں لاٹھیوں سے مارنے کا مشورہ دیا گیا۔

خیال رہے کہ جامعات سے ہٹ کر نئے شہریت کے قانون کے خلاف ملک بھر میں ایک ماہ کے پُرتشدد مظاہروں میں کم از کم 25 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ماضی میں خود کو سیکیولر ریاست کے طور پر پیش کرنے والے بھارت میں حکومت نے حال ہی میں شہریت ترمیمی ایکٹ کا نفاذ کیا ہے جس کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور مظاہرین اسے بھارتی حکومت کی جانب سے ریاست کو ہندو ریاست میں تبدیل کرنے کے قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: غیرمسلم تارکین وطن کو شہریت دینے کا بل لوک سبھا میں پیش

بھارت کے بانی موہن داس گاندھی (مہاتما گاندھی) کی سوانح حیات تحریر کرنے والے تاریخ دان رام چندرا گوہا ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلورو سے گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف مظاہروں کو آج ساتواں روز ہے جن میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مزید شدت آئی، نئی دہلی میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی جو شہریت کا متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پتھر اور شیشے کی بوتلیں برسا رہے تھے۔

یاد رہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں پارلیمنٹ میں بھارتی شہریت کے حوالے سے متنازع بل منظور کیا تھا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل پڑوسی ممالک سے غیرقانونی طور پر بھارت آنے والے افراد کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمان اس کا حصہ نہیں ہوں گے۔

اس ترمیمی بل کے بعد بھارت میں مظاہرے پھوٹ پڑے تھے اور شمال مشرقی ریاستوں میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ اور تشدد سے متعدد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ انٹرنیٹ کی معطلی اور کرفیو بدستور نافذ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں