نیوز ایجنسی ہیک ہوئی، امریکا فوج دستبردار نہیں کر رہا، کویت

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2020
کویتی نیوز ایجنسی نے امریکی فوجیوں کی واپسی کی خبر دی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز
کویتی نیوز ایجنسی نے امریکی فوجیوں کی واپسی کی خبر دی تھی—فائل/فوٹو:رائٹرز

کویت نے امریکا کی خلیجی ممالک سے اپنی فوج کو واپس بلانے کے فیصلے کے حوالے سے خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری نیوز ایجنسی کو ہیک کردیا گیا تھا جس کے باعث جھوٹی خبر پھیلی۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق کویت کی حکومت کے ترجمان طارق المازرم نے ایک بیان میں کہا کہ ‘کویت نیوز ایجنسی کے ٹویٹر اکاؤنٹ کو ہیک کیا گیا تھا اور امریکی فوجیوں کی واپسی کے ارادے کے حوالے سے رپورٹ جھوٹی تھی’۔

نیوز ایجنسی نے تصدیق کردی کہ ویب سائٹ کو ہیک کیا گیا تھا اور واضح کیا کہ یہ خبر وائر میں جاری نہیں کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:امریکا نے عراق سے فوجی انخلا کے حوالے سے خط کو 'غلطی' قرار دے دیا

واضح رہے کہ کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی 'کویت نیوز ایجنسی' نے ٹویٹ کیا تھا کہ امارات میں امریکی فورسز کے کمانڈر نے کویتی وزیر دفاع کو اپنے ارادے سے آگاہ کیا ہے کہ وہ عریفجان بیس سے تین روز میں واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں۔

نیوز ایجنسی کی خبر کو انگریزی اور عربی دونوں زبانوں میں شائع کیا گیا تھا لیکن چند منٹ کے اندر ہی اس کو ڈیلیٹ کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب امریکا نے گزشتہ ہفتے ہی مشرق وسطیٰ میں مزید 3 ہزار 500 فوجیوں کو تعینات کرنے کا اعلان کیا تھا جو بغداد میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد متوقع ردعمل کے طور کیا گیا تھا۔

کویت کی نیوز ایجنسی کا معاملہ امریکا کے اس خط کے بعد سامنے آیا تھا جس میں بظاہر عراق سے امریکی فوجیوں کی واپسی کا اشارہ دیا گیا تھا لیکن وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے خط کو محض ایک ڈرافٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ کویٹ کا عریفجان بیس دارالحکومت سے جنوب کی طرف 70 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے جو سعودی عرب کی سرحد سے قریب ہے اور جو امریکا کا کویت میں مرکزی بیس ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیٹو میں شامل کچھ ممالک کی افواج کا عراق سے انخلا شروع

رپورٹ کے مطابق عریفجان بیس میں امریکا کے ہزاروں فوجی موجود ہیں اور اس بیس کو عراق اور افغانستان کے لیے فوجی بھیجنے کے لیے مرکز کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

کویت اور امریکا 10 سالہ دفاعی معاہدے میں جکڑے ہوئے ہیں جو 2022 میں ختم ہوجائے گا۔

دونوں ممالک نے اس معاہدے پر ابتدائی طور پر 1991 میں خلیجی جنگ کے بعد دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکا کی سربراہی میں عالمی فورس نے عراقی فوجیوں سے 7 ماہ بعد کویت سے قبضہ ختم کرادیا تھا۔

امریکی فوجیوں کی مشرق وسطیٰ سے بے دخلی کا مطالبہ 3 جنوری کو امریکا کے فضائی حملے میں ایران کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت عراق کی پارلیمنٹ نے اپنی حکومت سے کیا تھا جس کے بعد امریکی خط بھی میڈیا میں گردش کرنے لگا تھا۔

مزید پڑھیں:کشیدہ صورتحال: کروشیا، عراق سے اپنے فوجی منتقل کرنے والا پہلا ملک

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مشرق وسطیٰ میں غیر یقینی کی کیفیت نے جنم لیا اور پاکستان سمیت دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کو سفری انتباہ جاری کیا تھا۔

نیٹو کے رکن ممالک نے اپنے فوجیوں کو عراق سے کویت اور دیگر ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں کروشیا، کینیڈا اور جرمنی سمیت دیگر ممالک شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں