خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کر رہا ہے، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2020
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی میڈیا کو بریفنگ دے رہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی میڈیا کو بریفنگ دے رہی ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے خطے میں کشیدگی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے پاکستانی حکومت صورتحال پر پوری طرح سے باخبر ہے اور اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے عائشہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہت اہمیت کے حامل ہیں، دونوں ممالک کے درمیان ہر سطح پر روابط رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے خطے میں اپنے ہم منصبوں سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے افغان امن عمل پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ خطے میں کشیدہ صورتحال سے افغان امن عمل متاثر نہیں ہونا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کا جسد خاکی ایران منتقل

ان کا کہنا تھا کہ وزیرخارجہ کی ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں سب کا یہی نکتہ نظر رہا ہے کہ خطے میں کشیدگی کم ہونا چاہیے جبکہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر وزیرخارجہ اہم ممالک کے دورے کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر قیادت کو باخبر رکھنے کے لیے دفتر خارجہ میں ٹاسک فورس قائم کی گئی ہے جو بیرون ممالک ہمارے سفارتخانوں سے بھی رابطے میں ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'خطے کے اہم ممالک سے ہمارے مضبوط تعلقات امن و سلامتی کے لیے ہمارے کردار کو اور زیادہ اجاگر کرتے ہیں۔

ایران کے جوہری معاہدے سے دستبرداری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کا ایران کے جوہری معاہدے کے حوالے سے اصولی موقف ہے کہ تمام اختلافات طے شدہ طریقہ کار کے اندر مذاکرات سے حل ہونے چاہئیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان جنگ کا حصہ نہیں بنے گا بلکہ پاکستان اس تنازع کے خاتمے کی کوششوں کا حصہ بنے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوابی حملہ امریکا کے منہ پر تھپڑ ہے، خامنہ ای

انہوں نے ایران اور امریکا کشیدگی پر پاکستان کی خاموشی کے حوالے سے قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکستان کی جانب سے امریکا-ایران معاملے پر خاموشی نہیں ہے، پاکستان معاملے پر مختلف بیانات جاری کر رہا ہے، یہ خطہ مزید تناعات کا متحمل نہیں ہو سکتا'۔

واضح رہے کہ ایران نے اپنے انتہائی اہم کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد 8 جنوری کو عراق میں 2 فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جہاں امریکی اور اتحادی افواج موجود ہیں۔

امریکا نے حملے کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کیں بلکہ ان کا کہنا تھا کہ نقصانات اور ہلاکتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے فوجی اڈوں پر حملے کے نتیجے میں 80 ’امریکی دہشت گرد' ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

'علی گیلانی کے خط کا جواب دے دیا'

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں لاک ڈاون کو 158 دن ہو گئے ہیں، بھارتی قابض حکومت نے وہاں مقیم 80 لاکھ کشمیریوں کے دنیا سے رابطے کاٹے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم عمران خان نے بھی اپنے پیغام میں عالمی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا'۔

انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں غذا کی قلت ہو چکی ہے، ذرائع مواصلات اب بھی بند ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'مقبوضہ کشمیر کے رہنما سید علی گیلانی کے جموں و کشمیر کے حوالے سے بیانات کو ہم بہت اہمیت دیتے ہیں، ان کے خط کا مناسب جواب دے دیا گیا ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں