ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کا جسد خاکی ایران منتقل

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2020
قاسم سلیمانی کا جسد خاکی مغربی ایران کے شہر احواز پہنچایا گیا—فوٹو: رائٹرز
قاسم سلیمانی کا جسد خاکی مغربی ایران کے شہر احواز پہنچایا گیا—فوٹو: رائٹرز
لاکھوں ایرانیوں نے قاسم سلیمانی کی موت پرغم کا اظہار کرنے کے لیے ریلی نکالی——فوٹو: رائٹرز
لاکھوں ایرانیوں نے قاسم سلیمانی کی موت پرغم کا اظہار کرنے کے لیے ریلی نکالی——فوٹو: رائٹرز

عراق میں امریکی حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کا جسد خاکی بغداد سے ایران منتقل کردیا گیا۔

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی آئی آر آئی بی کے مطابق قاسم سلیمانی کا جسد خاکی آج ایران پہنچایا گیا۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

پینٹاگون سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’قاسم سلیمانی عراق اور مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو نشانہ بنانے کے لیے منصوبہ سازی میں متحرک تھے‘۔

دوسری جانب لاکھوں ایرانیوں نے قاسم سلیمانی کی موت پرغم کا اظہار کرنے کے لیے ریلی نکالی۔

خیال رہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد قاسم سلیمانی کو ملک کی دوسری طاقتور شخصیت سمجھا جاتا تھا۔

علاوہ ازیں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت ایران کو جنگ میں دھکیل سکتی ہے۔

اتوار کے روز قاسم سلیمانی کا جسد خاکی مغربی ایران کے شہر احواز پہنچایا گیا، اس حوالے سے ایرانی نیوز ایجنسی نے ویڈیو جاری کی جس میں ان کے جسد خاکی کو ایرانی جھنڈے میں لپیٹے ایک تابوت میں دیکھا جاسکتا ہے۔

اان کے جسد خاکی کے ساتھ سیاہ لباس میں ملبوس ہزاروں سوگواروں نے سڑکوں پر مارچ بھی کیا۔

جاری کی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ٹرک کے پچھلے حصے میں قاسم سلیمانی کا تابوت رکھا ہوا ہے اور اطراف میں سوگواروں کا ہجوم موجود ہے۔

علاوہ ازیں ایرانی نیوز ایجنسی کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے رہنما ابو مہدی المہندس، جو قاسم سلیمان کے ساتھ امریکی حملے میں ہلاک ہوئے تھے، ان کا جسد خاکی بھی احواز پہنچایا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قاسم سلیمان اور عراقی ملیشیا کے رہنما المہندیس کی ہلاکت پر سوگ منانے کے لیے ہزاروں افراد نے عراق میں مارچ کیا تھا اور 'امریکا کو موت' کے نعرے لگائے۔

سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے پارلیمانی اجلاس میں بھی ایرانی پارلیمنٹیرینز نے 'امریکا کو موت' کے نعرے لگائے تھے۔

ایران نے علامتی سرخ جھنڈا لہرا دیا

دوسری جانب ایران نے امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد جمکران مسجد کے کنبد پر سرخ پرچم لہرا دیا۔

واضح رہے کہ قدیم ایرانی تہذیب میں سرخ پرچم لہرنے کا مقصد 'جنگ یا جنگ کی تیاری' سمجھا جاتا تھا۔

خیال رہے کہ ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے دھمکی دی تھی کہ مشرق وسطیٰ میں ایک طویل عرصے سے امریکی اہداف کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور 'خطے میں 35 اہم امریکی اہداف ایران کے دسترس میں ہیں اور امریکا کا دل اور زندگی تل ابیب بھی ہماری پہنچ میں ہے'۔

بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا لیڈر پر کیے گئے ڈرون حملے کے بدلے میں امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملے کی جوابی کارروائی کرنے پر ایران کو 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔

ایرانی جنرل کی ہلاکت

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

مزیدپڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں