فریال تالپور کے خلاف نااہلی کی درخواست خارج

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2020
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے کوئی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا — فائل فوٹو: آن لائن
سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے کوئی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا — فائل فوٹو: آن لائن

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن اسمبلی اور سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف نااہلی کی درخواست خارج کردی۔

قائم مقام چیف الیکشن کمشنر الطاف ابراہیم قریشی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے فریال تالپور کے خلاف نااہلی کی درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران فریال تالپور کی جانب سے فاروق ایچ نائیک، الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور جواب جمع کروایا، جس میں فاروق ایچ نائیک نے الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا۔

تاہم فریال تالپور کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار کی جانب سے کوئی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت منظور

بعدازاں الیکشن کمیشن نے عدم پیروی کے باعث فریال تالپور کے خلاف نااہلی کی درخواست خارج کر دی۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ نے جون 2019 میں فریال تالپور کی نااہلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کروائی تھی۔

صوبائی الیکشن کمیشن میں سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنما حلیم عادل شیخ، اراکین صوبائی اسمبلی ارسلان تاج اور رابعہ اظفر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت فریال تالپور اب صادق اور امین نہیں ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے تمام اثاثے ظاہر نہیں کیے جبکہ ای سی پی میں لاڑکانہ اور شہداد کوٹ کی جائیدادیں ظاہر نہیں کی تھیں۔

اس میں استدعا کی گئی تھی کہ فریال تالپور کو آرٹیکل 62 کے تحت نااہل قرار دیا جائے۔

یہاں یہ بات بھی مدنظر رہے کہ گزشتہ ماہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے میگا منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار ہونے والی فریال تالپور کو ضمانت پر رہا کیا تھا۔

بلاول بھٹو کے وکیل کو گوشواروں میں تضاد دور کرنے کی ہدایت

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اثاثوں میں تضاد پر ان کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 2رکنی الیکشن کمیشن بینچ کی جانب سے کی گئی سماعت میں بلاول بھٹو کی جانب سے فاروق ایچ نائیک پیش ہوئے۔

بلاول بھٹو زرداری کے وکیل نے الیکشن کمیشن کے اختیار پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ الیکشن ایکٹ کے تحت الیکشن کمیشن گوشواروں میں تضاد پر کارروائی نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات میں تضاد پر بلاول بھٹو الیکشن کمیشن میں طلب

اس پر رکنِ الیکنش کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ اگر کوئی رکن اثاثہ جات چھپائے یا غلط بیانی کرے تو کرپٹ پریکٹسز کے تحت کارروائی بنتی ہے۔

جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ الیکشن کمیشن تضاد پر صرف وضاحت مانگ سکتا ہے جبکہ اثاثہ جات میں تضاد کو کرپٹ پریکٹسز کے ساتھ جوڑنا درست نہیں۔

بعدازاں الیکشن کمیشن نے بلاول بھٹو کے وکیل کو گوشواروں میں تضاد 15 روز میں دور کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی۔

مزید پڑھیں: 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

خیال رہے کہ چند روز قبل الیکشن کمیشن نے اثاثہ و واجبات کی تفصیلات میں فرق ہونے کے باعث بلاول بھٹو زرداری کو 14 جنوری کو طلب کیا تھا۔

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ ای سی پی نے بلاول بھٹو کو ازخود نوٹس جاری کیا تھا جس میں اثاثوں کی تفصیلات میں فرق ہونے کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم ان کی جانب سے اطمینان بخش جواب نہیں دیا گیا تھا۔

ای سی پی عہدیدار نے ڈان کو بتایا تھا کہ ’اب اس معاملے پر الیکشن کمیشن کا بینچ سماعت کرے گا جس میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی اور رکن خیبر پختونخوا جسٹس ارشاد قیصر شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں