495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2020
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی حتمی تاریخ 30 دسمبر دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن نے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی حتمی تاریخ 30 دسمبر دی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: اعلیٰ سیاسی رہنما، وفاقی اور صوبائی وزرا اور آئینی عہدوں پر فائز افراد ان 4 سو 95 قانون سازوں میں شامل ہیں جنہوں نے الیکشن کمیشن کی دی گئی حتمی تاریخ (30 دسمبر) تک اپنے اثاثوں اور واجبات کی سالانہ تفصیلات جمع نہیں کروائیں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق جو افراد اس قانونی ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام رہے ان میں قومی اسمبلی کے ایک سو 66، سینیٹ کے 32، پنجاب اسمبلی کے ایک سو 90، سندھ اسمبلی کے 82، خیبرپختونخوا اسمبلی کے 85 جبکہ بلوچستان اسمبلی کے 40 اراکین شامل ہیں۔

اس کوتاہی کے مرتکب افراد میں سابق صدر آصف علی زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین پارلیمنٹ کے اثاثوں میں 'ممنوعہ ہتھیاروں' کی موجودگی کا انکشاف

علاوہ اس فہرست میں وزیر دفاع پرویز خٹک، ان کے داماد ڈاکٹر عمران خٹک، وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی، وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری، وزیر بین الصوبائی روابط ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، وزیر مملکت برائے آبی وسائل فیصل واڈا، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر موسمیات زرتاج گل، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر ہوا بازی غلام سرور خان، وزیر ریلوے شیخ رشید، ان کے بھتیجے شفیق اور وزیر بحری امور سید علی حیدر زیدی شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کے دیگر نمایاں اراکین میں سید فخر امام، امیر حیدر اعظم خان، عامر محمود کیانی، خرم دستگیر خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین حسین قریشی، شازیہ مری، آصف زرداری کے بہنوئی میر منور علی تالپور اور نوابزادہ شاہ زین بگٹی شامل ہیں۔

اسی طرح نمایاں خواتین اراکین قومی اسمبلی میں مسرت آصف خواجہ، ملیکہ علی بخاری، کنول شوذیب، مائزہ حمید، منزہ حسن، مہرین رزاق بھٹو اور نفیسہ خٹک شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے پر 2 سینیٹرز اور 7 اراکین اسمبلی کی معطل رکنیت بحال

علاوہ ازیں اس فہرست میں 7 اقلیتی اراکین لعل چند، رامیش کمار ونکوانی، جے پرکاش، جمشید تھامس، کیسو مائی خیل داس، نوید عامر اور جیمز اقبال شامل ہیں۔

اسی طرح سینیٹ کے وہ 32 اراکین جنہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی ان میں وزیر قانون فروغ نسیم، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا، سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، مصطفیٰ نواز کھوکھر، پیر شبیر شاہ، حاصل بزنجو، مصدق ملک اور سرفراز بگٹی شامل ہیں۔

سینیٹ کی نمایاں خواتین اراکین میں سسی پلیجو، زخسانہ زبیری، قرۃالعین مری اور مہر تاج روغانی شامل ہیں۔

دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے جن ایک سو 90 اراکین نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کروائیں ان میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اثاثوں کی تفصیلات نہ جمع کروانے پر 23 ارکان اسمبلی کی رکنیت تاحال معطل

ان کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے دیگر اراکین میں صوبائی وزرا محمد بشارت راجا، ملک محمد انور، یاسر ہمایوں، گلریز افضل گوندل، انصار مجید خان نیازی، ظہیرالدین، مہر محمد اسلم، میاں خالد محمود، میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید، محمد ہاشم ڈوگر اور سمیع اللہ چوہدری شامل ہیں۔

اسی طرح سندھ اسمبلی کے جن اراکین نے اثاثوں کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کروائیں ان میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزرا سعید غنی، میر شبر علی بجارانی، سہیل انور، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور سیدہ شہلا رضا شامل ہیں۔


یہ خبر 3 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں