آپ اگر پارلیمنٹ ہاؤس کے گیٹ نمبر ایک سے اندر داخل ہوں تو ریڈ کارپیٹ پر چلتے ہوئے سیکیورٹی اسکینر سے گزرنے کے بعد سامنے 3 وی آئی پی لفٹ نظر آئیں گی۔ اکثر و بیشتر ارکانِ اسمبلی اسی دروازے سے پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوتے ہیں، لیکن عمارت میں داخل ہونے کے لیے ایک گیٹ اور بھی ہے، جسے گیٹ نمبر 5 کہا جاتا ہے، وزیراعظم، وفاقی وزرا ، قائد حزب اختلاف یا اس طرح کی اہم شخصیات اسی دروازے سے پارلیمنٹ کی عمارت کے اندر داخل ہوتی ہیں۔

گیٹ نمبر 5 ہو یا گیٹ نمبر ایک، عمارت میں اوپر جانے کے لیے مختلف جگہوں پر لفٹیں لگی ہوئی ہیں، جو لوگ متواتر پارلیمنٹ آتے جاتے ہیں انہیں یہاں کی لفٹوں اور دیگر عمارتوں کی لفٹوں میں ایک فرق واضح نظر آئے گا۔ یہ فرق جدید ٹیکنالوجی یا مہنگے سجاوٹی چیزیں نہیں بلکہ کاغذ کا ایک معمولی سا ٹکڑا پیدا کرتا ہے، جس پر انہیں بڑی بڑی ہستیوں کے قیمتی اقوال پڑھنے کو ملتے ہیں۔

جو لوگ روزانہ ان لفٹوں میں سوار ہوکر اپنے دفاتر جاتے ہیں یا سینیٹ و قومی اسمبلی کی کارروائی دیکھنے یا کور کرنے آتے ہیں، وہ لفٹ میں داخل ہونے کے ساتھ اپنی نظریں سیدھا لفٹ بٹنوں کے اوپر دوڑا دیتے ہیں، جہاں سوا انچ بائی ساڑھے 3 انچ کے کاغذ پر خوش خطی سے قولِ زریں لکھا ہوتا ہے۔ وہ اسے پڑھتے ہیں اور اس میں دیے گئے پیغام کے بارے میں سوچ ہی رہے ہوتے ہیں کہ منزل آجاتی ہے اور وہ لفٹ سے باہر نکل جاتے ہیں۔

ظفر اقبال نامی ایک لفٹ آپریٹر گزشتہ 17 برس سے یومیہ کی بنیاد پر یہ کام کرتے چلے آرہے ہیں، اور حیران کُن بات یہ ہے کہ 2003ء سے اب تک وہ ہر ایک پرچی کو نمبر بھی الاٹ کرتے آئے ہیں۔ 56 سالہ ظفر اقبال اپنے اس کام کو فرض سمجھ کر بلاناغہ انجام دیتے ہیں۔ اچھی باتوں میں یقین رکھنے والے لوگ نہ صرف ان کے اس کام کو سراہتے ہیں بلکہ بعض اوقات کوئی انعام بھی دے جاتے ہیں۔

ظفر اقبال— عبدالرزاق کھٹی
ظفر اقبال— عبدالرزاق کھٹی

’سابقہ حکومت میں خواجہ آصف وزیر پانی و بجلی تھے، انہوں نے لفٹ آپریٹر سے پتا کیا کہ یہ پرچی کون لکھتا ہے‘ ظفر اقبال مجھے بتا رہے تھے کہ اس وقت میری ڈیوٹی کسی اور لفٹ پر تھی۔

ظفر نے بتایا کہ ’مجھے جیسے ہی پیغام ملا تو میں پارلیمنٹ ہاؤس میں موجود خواجہ صاحب کے دفتر پہنچا، انہوں نے میرے کام کی تعریف کی اور کہا کہ اقوال والی جو پرچیاں اب تک لکھی گئی ہیں، کیا وہ میرے پاس موجود ہیں؟ میں نے کہا، جی ہاں وہ سارا ریکارڈ میرے پاس محفوظ ہے۔ یہ سُن کر انہوں نے کہا کہ ’آپ مجھے ان کی نقول فراہم کریں تو نوازش ہوگی‘، سو میں نے انہیں وہ لا کر دے دیں۔ اب تو اتنا مواد ہوگیا ہے کہ اقوال کا انسائیکلوپیڈیا بن سکتا ہے، قومی اسمبلی کے ایک افسر مجھے یہ بھی پیش کش کرچکے ہیں کہ اگر میں ان اقوال زریں پر مشتمل کتاب چھپواؤں تو اس کے اخراجات وہ دینے کو تیار ہیں۔‘

میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کون سا لمحہ تھا، جب انہیں یہ خیال آیا کہ اچھی بات یا قول زریں کی پرچی لفٹ کے اندر لگائی جائے، اور وہ بھی ہر روز نئے قول کے ساتھ؟‘

وہ بڑے فخر سے مجھے بتانے لگے کہ، ’اس سے پہلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویزن میں ایڈہاک پر لفٹ آپریٹر تھا، 2003ء میں جب یہاں جگہ خالی ہوئی تو میرا تبادلہ یہاں پارلیمنٹ ہاؤس میں کردیا گیا، کام کے دوران میں نے یہ پایا کہ لوگ لفٹ میں سوار ہونے کے ساتھ کسی کی غیبت شروع کردیتے ہیں یا پھر کسی کو گالی دے رہے ہوتے ہیں، میں نے سوچا کہ ایسا کیا کام کیا جائے کہ لوگ 15 سے 20 سیکنڈز کے لیے ہی سہی کسی طرح اس گناہ سے بچ جائیں۔ کچھ دن بعد میں نے فیصلہ کیا کہ ایک چھوٹی سی پرچی پر ایک قول لکھوں گا اور لفٹ کے آپریٹنگ بٹنوں کے اوپر چسپاں کردوں گا۔‘

قول کی پرچی—تصویر عبدالرزاق کھٹی
قول کی پرچی—تصویر عبدالرزاق کھٹی

قول کی پرچی—تصویر عبدالرزاق کھٹی
قول کی پرچی—تصویر عبدالرزاق کھٹی

ظفر اقبال بتاتے ہیں کہ ’یہ کام شروع کرنے سے پہلے میں نے ایک پرچی پر لکھا ’آج کی ایک اچھی بات‘ 4 سے 5 دن یہ پرچی لفٹ کے اندر لگی رہی، روزانہ لفٹ میں سوار ہونے والوں میں سے ایک نے ایک دن بیزارگی سے پوچھ ہی ڈالا کہ ‘آج کی ایک اچھی بات کا کیا مقصد ہے’ اس دن مجھے اندازہ ہوا کہ لوگ اس پرچی کو صرف دیکھتے نہیں بلکہ پڑھتے بھی ہیں۔ اس دن کے بعد سے میں نے اقوال کی پرچیاں لگانے کا سلسلہ شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔‘

ظفر اقبال بتاتے ہیں کہ ’2234 کے قریب اچھی باتوں کی یہ پرچیاں میرے پاس موجود ہیں، اکثر و بیشتر لفٹ میں آنے والے لوگ مجھے کہتے ہیں کہ یہ پرچی روزانہ تبدیل نہ کروں، کیونکہ اگر ہم کبھی پارلیمنٹ نہ آئیں تو ایک اچھی بات سے محروم ہوجاتے ہیں،‘ مجھے خوشی ہوتی ہے کہ جب لوگ میرے لگائے ہوئے اقوال زریں پڑھتے ہیں، چاہے وہ اس میں کہی جانے والی بات پر عمل نہ بھی کریں، لیکن تھوڑی دیر کے لیے ایک اچھے احساس کی تازگی کو تو ضرور محسوس کرتے ہیں۔’

ظفر اقبال گزشتہ 17 برسوں سے لفٹ پر اقوال زریں چسپاں کرتے آئے ہیں—تصویر عبدالرزاق کھٹی
ظفر اقبال گزشتہ 17 برسوں سے لفٹ پر اقوال زریں چسپاں کرتے آئے ہیں—تصویر عبدالرزاق کھٹی

ظفر اقبال کے مطابق وہ سوچ بچار کے بعد 80 سے 90 اقوال میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتے ہیں، تاکہ بات ایسی ہو کہ دل کو لگے۔ ان بیتے ہوئے برسوں میں اپنی اقوال کی پرچیوں کے پڑھنے والوں پر اثرات کا ذکر کرتے ہوئے وہ بتاتے ہیں کہ، ’ایک دن میں نے حسبِ عادت ایک قول کی پرچی لگائی ہوئی تھی، جس پر کسی انگریز کا قول ’اگر پرانے کوٹ سے کام چل جائے تو نئے کوٹ کے پیسوں سے کتاب خرید لیا کرو‘ نقل کیا ہوا تھا، کچھ دن بعد خالد محمود نامی پارلیمنٹ ہاؤس کے ایک افسر نے مجھے اپنے دفتر بلایا اور کہا کہ ظفر تمہاری اس پرچی نے میری زندگی بدل دی۔

میں حیران تھا کہ اس پرچی میں ایسا کیا تھا، انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے پاس مطالعے کا وقت ہوتا تھا لیکن جیب میں پیسے نہیں ہوتے اور جب پیسے ہوتے تو وقت نہ ہوتا، جس دن تمہاری وہ نئے کوٹ خریدنے کے بجائے کتاب خریدنے والی انگریز کی نصیحت کی پرچی پڑھی تھی تو اتفاق تھا کہ اس دن میرے پاس پیسے بھی تھے اور وقت بھی تھا۔ میں اس دن بازار گیا اور کتاب خرید لایا، اور آدھی کتاب ایک رات میں ہی پڑھ لی، اس کتاب نے میرے احساسات کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔

ظفر اقبال بچپن سے ڈائری لکھ رہے ہیں، زندگی میں جو اچھا دیکھا اُسے لکھنا کبھی نہیں بھولے، اور مسلسل لکھنے کی عادت اب ایک ایسے عمل میں تبدیل ہوگئی ہے کہ وہ روزانہ ایک نئی بات لکھ کر لاتے ہیں۔ ڈیوٹی پر پہنچتے ہی لفٹ میں وہ کسی بڑی شخصیت کے قول کی پرچی چسپاں کرتے ہیں اور اپنے کام میں مصروف ہوجاتے ہیں۔ لوگوں کو اوپر لے جانا اور نیچے لے آنا تو ان کام ہے، لیکن اپنے اس بظاہر چھوٹے عمل سے وہ لوگوں کے خیالات اور سوچ کو وسیع و بُلند کرنے کا بھی کام انجام دیتے ہیں۔ لفٹ میں آتے جاتے لوگوں کے ذہنوں میں کہیں نہ کہیں وہ بات رہ جاتی ہے جو ضرور کسی نہ کسی خیر کا سبب بنتی ہوگی۔

ظفر اقبال اقوال زریں کے ذریعے لوگوں کو غیبت سے بچانے کی سعی کرتے ہیں—عبدالرزاق کھٹی
ظفر اقبال اقوال زریں کے ذریعے لوگوں کو غیبت سے بچانے کی سعی کرتے ہیں—عبدالرزاق کھٹی

پارلیمنٹ کی عمارت میں موجود ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں کے 446 ارکان ہیں، یہ ارکان اس ملک کی پالیسی اور قانون بنانے کا کام کرتے ہیں، یومیہ درجنوں افسران قائمہ کمیٹیوں کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے بھی اس عمارت میں آتے ہیں، دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری ہوں تو سینکڑوں کی تعداد میں اجلاس کو دیکھنے کے لیے ملک بھر سے لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں۔

ظفر اقبال کے چسپاں کردہ یہ اقوال ان سب کی نظروں سے گزرتے ہیں، لیکن گزشتہ 17 سال سے اس شخص نے جس کام کو خود سے اپنے ذمے لیا اس میں انہوں نے ایک دن بھی کوتاہی نہیں کی، لیکن یہ ہمارے منتخب نمائندے، افسران اور اشرافیہ کے لوگ اضافی کام تو درکنار کرتے ہی ہیں لیکن اپنے حصے کے کاموں میں بھی کوتاہی برتتے ہیں۔ اگر وہ ظفر اقبال کے کردار کو ہی دیکھ لیں تو شاید اپنے رویے پر نظرثانی کرلیں۔

لفٹ آپریٹر ظفر اقبال نے 17 سال پہلے یہ بتانے کی کوشش کی کہ اگر وہ ایک قول کی پرچی کے ذریعے لوگوں کو 20 سے 30 سیکنڈ کے لیے فضول باتیں کرنے سے بچاسکتا ہے تو اس ملک کے قانون ساز اور پالیسی ساز کیا کچھ نہیں کرسکتے، بات صرف یہ ہے کہ ارادے کی پختگی ہو تو کیا نہیں ہوسکتا؟ اگر ایک لفٹ آپریٹر لوگوں کی سوچ کے زاویے بدلنے کی کوشش کرسکتا ہے تو پھر میں اور آپ ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ اگر وقت ملے تو اس بات پر ضرور سوچیں، شاید ہم 20 سیکنڈ کے لیے ہی سہی لوگوں کے لیے سراپا خیر بن جائیں!

ضرور پڑھیں

تبصرے (25) بند ہیں

راجہ رضوان Jan 24, 2020 06:11pm
بہت خوب رزاق کھٹی صاحب ، آپ کی کاوش کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ، ایک عام آدمی کی جانب سے کیئے جانے والے ایک اچھے کام کی جانب آپ نے توجہ دلائی ہے ،
طاہر یاسین طاہر Jan 24, 2020 07:59pm
ظفر اقبال اور عبدالرزاق کھٹی صاحب دونوں کے لیے ڈھیروں دعائیں۔۔ یہ بات لائق صد تحسین ہے کہ پارلیمان کے ایک لفٹ آپریٹر نے اپنے گہرے مشاہدے سے نتیجہ اخذ کیا کہ ہمارے وی وی آئی پی،جنھوں نے ملک کے لیے آئین و قانون سازی ہوتی ہے،یا دیگر اہم فیصلے کرنے ہوتے ہیں، وہ لفٹ میں بھی اپنے کام پر ےوجہ مرکوز کرنے کے بجائے دوسروں کی غیبت کرتے ہیں، حالانکہ اس وقت جب کہ وہ اجلاس میں شرکت لیے جا رہے ہوں یا اجلاس کے بعد آ رہے ہوں تو ان کی توجہ کا مرکز کچھ اور ہونا چاہیے۔۔۔۔ ظفر اقبال کا مشاہدہ اور اس سے نتیجہ اخذ کرنے کی صلاحیت قابل رشک ہے۔ انھوں نے لوگوں کو غیبت سے باز رکھنے کے لیے جو طریقہ اختیار کیا وہ تعریف کے لائق ہے۔۔۔ ظفر اقبا ل صاحب،اللہ رب العزت آپ کی توفیقاتِ خیر میں مزید اضافہ فرمائے اور آپ کے فہم و شعور کو مزید برکت عطا کرے
Qadeer tanoli Jan 24, 2020 11:48pm
Beautiful write up. i love to read blogs written by Razaq Khatti Shb. His selection of topics is marvelous and unique. Moreover, his extraordinary writing skills make the reader amazed. generally his blogs carry positive messages which keeps the spirit high
Qadeer tanoli Jan 24, 2020 11:54pm
Beautiful write up revolving around a common man who is doing great job. I generally love to read blogs written by Razaq Khatti Shb. He generally writes on unique matter and his writing skills are excellent. Young bloggers need to learn from him.
Nauman Shehzad Jan 25, 2020 07:47am
Buht acha kam hai. Well done Zafar iqbal
Mumtaz Ahmed Shah Jan 25, 2020 09:49am
An excellent article written by Razak Sahib and hats off to Mr.Zafer Iqbal.(Texas)
عمران Jan 25, 2020 11:02am
کتاب خریدنے اور پڑھنے روایت ہمارے معاشرے میں ناپید ہوتی جا رہی ہے۔ ان حالات میں ظفر اقبال صاحب جیسے اہل مطالعہ کا دم غنیمت ہے جو اہل اقتدار کو اپنے مطالعہ کا حاصل ان پرچیوں کی میں پہنچا رہے ہیں۔
Faisal Hussain Jan 25, 2020 11:32am
Rocking star of the nation. Nation truly need such type of persons and need to be highlighted. Remarkable work of Zafer Iqbal Sb. as well as Abdul Razzq Khati Sb.
Khalid H. Khan Jan 25, 2020 11:55am
Well Said, we should also try to change people to positive also, thanks to writer.
ehtzaz ahsan Jan 25, 2020 05:58pm
I am impressed. Thank you for this amazing post.
Mehtab ahmed Jan 25, 2020 06:01pm
Very great and motivational personality. We are proud of such true Muslim and Pakistani and we should also follow such people and contribute with such deed for the prosperity of our country
Mehtab ahmed Jan 25, 2020 06:03pm
We are proud of such people. Very motivational story for all Pakistani citizens. We should follow such kind of people for the prosperity of our country
Mehtab ahmed Jan 25, 2020 06:04pm
Very motivational. We are proud of such Pakistanis
Abubakar Iqbal Jan 26, 2020 12:10am
Mashallah i feel proud that i am a Son of a Great Father (Zafar Iqbal) he is not only my Father he is also a Great Teacher In My Life and he is also a door of my Heaven. Abu jee Allah Apko Lambi sehet wali umar ata Fermaye apk Saya hum sub per hamesha kaim o Daim Rahay Ameen
عثمان ارشد ملک ۔ سڈنی Jan 26, 2020 03:49am
ماشاءاللہ بہت خوب ۔
محمد مقصود Jan 26, 2020 12:04pm
جناب ظفر اقبال كو سات سلام وه احمد فراز كى اس شعر بر عمل بيرا هين شكوة ظلمت شب سي تو كهين بهتر تها ابني حصى كى كوئى شمع جلاتى جاتى
Aban Babur Usmani Jan 26, 2020 12:07pm
زبردست یہی بابے ہیں جن کا اشفاق صاحب ذکر کرتے تھے بہت شکریہ کہ رزاق صاحب نے ظفر اقبال صاحب کی اہمیت پہچانی
حافظ محمد قاسم تاج Jan 26, 2020 12:18pm
ماشاء اللہ۔ موصوف میرے خالو جان ہیں۔ مجھے ان کے اس عمل پر فخر ہے۔ لوگوں کو دین کی تبلیغ کرنے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا بہت اچھا او مفید انداز ہے۔ اللہ تعالیٰ موصوف کو اجر جزیل سے نوازے۔ اورلوگوں کو ان مفید باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
حسام طلحہ Jan 27, 2020 02:44pm
ماشاءاللہ.. اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کی سوچ ایسے کر دے کے ہم دوسرں کے خیر خواہ بن جایں...
Muhammad Anas Rasool Jan 27, 2020 04:33pm
FABULOUS...!!! HATS OFF SIR...!!! Its very motivational
نیاز احمد خان Jan 27, 2020 04:54pm
آپ کے زریعہ سے ان کے اقوال زریں کو اخبار میں رورآنہ دیا جاسکتا ہے، تاکہ دیگر لوگ بھی مستفید ہو سکے۔
یمین الاسلام زبیری Jan 28, 2020 04:25am
یقیناً ظفر صاحب کی تحریر بہت اچھی ہے۔ اللہ انہیں جزا دے۔ عبدال رزاق صاحب کا بھی شکریہ جو انہیں منظر عام پر لائے۔
Zafar iqbal Jan 28, 2020 09:08pm
Ap Sub Haraat ka bohot bohot Shukriya Meri hosla Afzai kernay ka
Aslam Shahid Jan 30, 2020 10:17pm
wooow proud on u please be contine untill peopl are like/enjoying your serving. and also thankful to newspaper anker who highlited my brother efforts.
قاری عمران صاحب Jan 30, 2020 11:53pm
ماشالله اللّٰہ رب العالمین اجر عظیم عطا فرمائے