امریکا نے مزید 6 ممالک پر سفری پابندی کا اعلان کردیا

اپ ڈیٹ 01 فروری 2020
متاثرہ مملک پر مکمل سفری پابندی عائد نہیں کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
متاثرہ مملک پر مکمل سفری پابندی عائد نہیں کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا نے مزید 6 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی عائد کردی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سفری پابندی کے حق میں جواز پیش کیا کہ پابندی کی زد میں آنے والے ممالک کے شہری سیکیورٹی کے کم ترین معیارات کو پورا کرنے میں ناکام ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا مزید 'چند ممالک' پر سفری پابندی عائد کرنے کا عندیہ

وائٹ ہاؤس نے اعلامیے میں کہا کہ کرغزستان، میانمار، اریٹیریا، نائیجیریا، سوڈان اور تنزانیہ پر امریکا کا ویزا حاصل کرنے کے لیے نئی سفری پابندی عائد کی گئی۔

علاوہ ازیں کہا گیا کہ متاثرہ ممالک کے شہریوں پر مکمل سفری پابندی عائد نہیں کی گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندیوں سے متعلق حکم نامے پر دستخط کیے جس کے بعد سفری پابندیاں 21 فروری سے نافذ ہوں گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا نے مسلم اکثریتی ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں جس پر امریکی صدر کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ یہ مسئلہ قومی سلامتی کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے کہ اگر کوئی غیر ملکی امریکا کے لیے سفر کا خواہش مند ہے تو اسے لازمی طور پر امریکی قوانین اور انٹیلی جنس اداروں کے وضع کردہ اصولوں اور قواعد کو پورا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: سفری پابندی پر عمل درآمد کا آغاز

خیال رہے کہ سوڈان اور کرغزستان مسلم اکثریتی ممالک ہیں۔

پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق نائیجیریا 20 کروڑ نفوس پر مشتمل ملک ہے جہاں عیسائی اور مسلمان یکساں طور پر تقسیم ہیں لیکن مسلمان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے۔

دوسری جانب امریکن سول لبرٹیز یونین امیگرینٹس رائٹس پروجیکٹ کے ڈائریکٹر عمر نے کہا کہ امریکا کو گزشتہ ویزا پابندیوں میں توسیع نہیں کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلم مخالف پالیسی پر مسلسل گامزن ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی لاعلمی اور نسل پرستی کی وجہ سے امریکی خاندانوں، یونیورسٹیوں اور کاروباری اداروں کو اس کی قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔

22 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی انتظامیہ 'چند ممالک' پر مشتمل ایک فہرست تیار کر رہی ہے جن کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی ہوگی یا ان ممالک کے شہریوں کی آمد سخت شرائط کی تکمیل سے مشروط ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی سفری پابندی عام شہریوں کیلئے نہیں، شامی صدر

ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم چند ممالک پر پابندی لگا رہے ہیں، ہمارہے لیے تحفظ ضروری ہے، ہمارے لوگوں کو تحفظ ملنا چاہیے'۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کا صدارتی عہدہ سنبھالنے کے فوری بعد ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے ذریعے ایران، سوڈان، شام، لیبیا، صومالیہ اور یمن کے شہریوں پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 27 جنوری 2017 کے اس فیصلے میں عراق بھی شامل تھا تاہم بعد ازاں امریکی فوج کی یہاں موجودگی کے باعث عراق کو مذکورہ پابندی کی فہرست سے نکال دیا گیا، اس حکم کے ذریعے شام کے مہاجرین کو بھی ملک میں آنے سے روک دیا گیا تھا۔

بعد ازاں امریکی صدر نے نیا سفری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے شمالی کوریا، چاڈ اور وینزویلا کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کردی تھی، جبکہ سوڈان کا نام سفری پابندی کی موجودہ فہرست سے خارج کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سفری پابندی برقرار رکھنے کیلئے ٹرمپ کا سپریم کورٹ سے رجوع

امریکا کی جانب سے نئی پابندیاں گذشتہ '90 روزہ سفری پابندی' کی میعاد ختم ہونے کے بعد عائد کی گئی تھیں، تاہم وائٹ ہاؤس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ یہ اقدام امریکا کو کسی بھی دہشت گرد حملے سے محفوظ رکھنے کے لیے کیا گیا۔

خیال رہے کہ ماضی میں جاری ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’بحیثیت صدر، میں ایسے لوگوں کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت نہیں دوں گا جو ہمیں نقصان پہنچانا چاہتے ہوں، میں ایسے لوگوں کو چاہتا ہوں جو امریکا اور اس کے تمام شہریوں سے محبت کرتے ہیں اور جو محنت کرنے والے اور پیداواری ہوں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں