قازقستان: فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی

09 فروری 2020
رپورٹس کے مطابق فسادات قازق اور ذونقان قبیلوں کے درمیان ہوئے—فوٹو:اے پی
رپورٹس کے مطابق فسادات قازق اور ذونقان قبیلوں کے درمیان ہوئے—فوٹو:اے پی

قازقستان کے کثیرالنسلی جنوبی علاقے میں ہونے والے فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی جبکہ پولیس سمیت درجنوں شہری زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق قازقستان کے نائب وزیرداخلہ علیکسائی کا کہنا تھا کہ جمعے کو شروع ہونے والے فسادات میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے جبکہ کئی افراد کرغیزستان کی سرحد پار کرگئے ہیں۔

قبل ازیں حکام کا کہنا تھا کہ فسادات میں 8 افراد ہلاک ہوگئے ہیں تاہم نائب وزیرداخلہ نے کہا کہ 39 افراد ہسپتال میں اب بھی زیر علاج ہیں۔

قازقستان کے صدر قاسم جمرات کا کہنا تھا کہ فسادات کو کچل دیا گیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق قازقستان میں حکام کا دعویٰ تھا کہ ملک میں مخلتف فرقوں کے درمیان ہم آہنگی ہے تاہم تازہ فسادات سے حکام کو تشویش لاحق ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گجرات فسادات:نریندرمودی کےخلاف درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے منظور

میڈیا کی رپورٹس میں ان فسادات کے حوالے سے کہا گیا کہ قازق قبیلے اور اقلیتی قبیلہ دونقان کے درمیان تصادم ہوا لیکن حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔

نائب وزیرداخلہ کا کہنا کہ فسادات میں 5 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں سے 3 اہلکاروں کو گولیاں لگی ہیں لیکن ‘میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پولیس نے اسلحے کا استعمال نہیں کیا’۔

مقامی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تصادم ابتدائی طور پر 70 افراد کے درمیان شروع ہوا تھا جو بعد میں 300 گاؤں تک پھیل گیا۔

قازقستان کے نائب وزیرداخلہ نے کہا کہ تصادم میں شدت اس وقت بڑھی جب ‘عینی شاہدین اور اکسانے والے افراد نے ویڈیوز بنائی اور سوشل میڈیا میں مختلف پیغامات کے ساتھ جاری کیا جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا اور قریبی علاقوں کے رہائشی بھی شامل ہوگئے’۔

فسادات کے باعث کئی افراد پڑوسی ملک کرغزستان چلے گئے ہیں جن کی تعداد مقامی میڈیا نے 4 ہزار رپورٹ کی ہے جن میں اکثریت اقلیتی قبیلے دونقان افراد کی ہے۔

مزید پڑھیں:برازیل کی جیل میں فسادات، 52 قیدی ہلاک

خیال رہے کہ دونقان ایک مسلمان قبیلہ ہے جس کے ارکان بڑی تعداد قازقستان کے علاوہ کرغزستان اور چین کے شمال مغربی علاقے میں رہتی ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں کشیدگی میں کمی کے آثار نظر آرہے ہیں اور مقامی افراد تباہ شدہ مکانات کے اطراف میں جمع ہو رہے ہیں جہاں پولیس اور سیکیورٹی فورسز بھی موجود ہیں۔

فرقہ ورانہ ہم آہنگی کے لیے مشہور قازقستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ایک سو سے زیادہ قبیلہ پرامن انداز میں رہ رہے ہیں’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں