ویسے تو کسی اہم موقع یا زندگی میں تبدیلی کے دوران الجھن، تشویش یا فکرمند ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہیں مگر جب یہ حد سے زیادہ ہو تو پھر ضرور یہ ذہنی صحت میں مسائل کا عندیہ ہوسکتا ہے۔

انزائٹی (خوف، اضطراب، بے چینی، اعصابی خلل جس میں بار بار شدید خوف کا سامنا ہو) بہت عام مرض ہے جس میں کبھی کبھار فکرمندی یا خوف کی بجائے ہر وقت بہت زیادہ فکرمندی (جس پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے) سے لے کر خوف کے دورے جیسی علامات سامنے آسکتی ہیں، جس میں دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، کپکپاہٹ یا ٹھنڈے پسینے آسکتے ہیں۔

اگر آپ کو ایسی کیفیات کا سامنا ہوتا ہے تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے مدد لیں مگر کچھ عام طریقوں سے بھی ذہنی تناﺅ اور انزائٹی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

طبی ماہرین اس حوالے سے چند تجاویز دیتے ہیں جو ذہن کو پرسکون رکھنے کے ساتھ خیالات پر دوبارہ کنٹرول میں مدد دے سکتی ہیں۔

حال پر توجہ دیں

انزائٹی کے شکار افراد کا ذہن مستقبل کے بارے میں خدشات کا شکار رہتا ہے، تو آگے کیا ہونے والا ہے، اس کے بارے میں فکرمند ہونے کی بجائے اپنی توجہ حال پر دیں۔ خود سے سوال کریں کہ ابھی کیا ہورہا ہے؟ کیا میں محفوظ ہوں؟ کیا کچھ ایسا ہے جو مجھے ابھی کرنے کی ضرورت ہے؟ اگر نہیں تو خود سے 'اپائٹمنٹ کرکے کچھ دیر بعد مستقبل کے بارے میں اپنے خدشات پر غور کریں تاکہ وہ آپ کو پریشان نہ کرسکیں۔

احساس کریں کہ کیا ہورہا ہے

پینک یا خوف کے دورے کے دوران اکثر ایسا محسوس ہوسکتا ہے جیسے آپ مرنے والے ہیں یا ہارٹ اٹیک ہونے والا ہے، تو خود کو یاد دلائیں کہ مجھے پینک اٹیک ہوا ہے، مگر یہ بے ضرر اور عارضی ہے، اور کچھ بھی ایسا نہیں جو مجھے کرنے کی ضرورت ہے۔

خیالات کے حقائق کو جانچیں

انزائنٹی کے شکار افراد اکثر بدترین منظرنامے سوچتے ہیں، تو ان خدشات سے لڑنے کے لیے سوچیں کہ وہ منظرنامے کس حد تک حقیقی ہوسکتے ہیں، جیسے آپ کسی کام سے قبل پریشان ہیں تو ناکامی کے خیال کی بجائے خود سے کہیں میں نروس ہوں مگر تیار بھی ہوں، کچھ کام ٹھیک ہوگا اور ہوسکتا ہے کہ کچھ ٹھیک نہ ہو۔ اپنے خوف پر نظرثانی دماغ کو پرتشویش خیالات سے لڑنے کے لیے تربیت فراہم کرے گی۔

گہری سانسیں لیں

گہرے سانس لینے سے خود کو پرسکون رکھنے میں مدد ملتی ہے، ضرورت نہیں کہ سانس کی کوئی مخصوص ورزش کی جائے، بس سانس کھینچنے اور خارج کرنے پر توجہ مرکوز کریں، جس سے ذہن کو پرسکون کرنے میں مدد ملے گی۔

ذہن کو بھٹکائیں

اپنے ارگرد دیکھیں اور جو نظر آیا اس میں سے 3 چیزوں کے نام لیں، اس کے بعد ان آوازوں کے 3 نام پکارے جو آپ نے سنی ہوں اور آخر میں جسم کے 3 اعضا جیسے کہنی، ہاتھ، پیر کا نام لیں۔ یہ ٹرک ذہن کو توجہ مرکوز کرنے میں مدد دے گی اور حال میں واپس لے آئے گی۔

کچھ کریں

کھڑے ہوجائیں، چہل قدمی کریں، میز پر رکھی کوئی چیز پھینک دیں، کوئی بھی ایسا کام جو خیالات کی دوڑ میں مداخلت کا باعث بن سکے، وہ کنٹرول واپس حاصل کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

جسم کو سیدھا کرلیں

جب ہم پریشان یا خوفزدہ ہوتے ہیں، تو ہم جسم کے اوپری حصے جہاں پھیپھڑے اور دل موجود ہوتے ہیں، کو تحفظ فراہم کرتے ہیں ۔ تو قدرتی ردعمل کے لیے اپنے کندھوں کو پیچھے کی جانب کھینچ کر پاﺅں کھول لیں اور سینہ آگے کی جانب پھلا لیں۔ اس سے جسم کو یہ احساس کرنے میں مدد ملے گی کہ اسے کنٹرول واپس مل گیا ہے۔

میٹھے سے دور رہیں

ہوسکتا ہے کہ تناﺅ کی حالت میں میٹھے کی کواہش بڑھ جائے، مگر میٹھا کھانا فائدے کی بجائے نقصان پہنچا سکتا ہے، تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ میٹھا کھانا خوف کی شدت کو بدتر بناسکتا ہے، تو میٹھے کی جگہ ایک گلاس پانی یا پروٹین کھانا چاہیے، جو جسم کو اس کیفیت سے نکلنے کے لیے توانائی فراہم کرے گا۔

پیاروں سے مدد لیں

دوست یا گھر کے کسی فرد کو کال یا ٹیکسٹ میسج بھیجیں اور اپنے خدشات سے ان کو آگاہ کریں، تمام پریشانیوں کا اظہار کرنا آپ کو درست طریقے سے سوچنے میں مدد دے سکتا ہے، اگر کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے تو اپنے خوف کو کاغذ پر تحریر کرنا بھی مدد دے سکتا ہے۔

مزاحیہ ویڈیو دیکھیں

یہ بہت سادہ سی ٹرک ہے، اپنے پسندیدہ کامیڈین یا ٹی وی شو کے کلپس کو دیکھیں، ہنسی خوفزدہ ذہن کے لیے اچھا علاج ہے، تحقیق سے بھی ثابت ہوا ہے کہ ہنسی سے ذہنی صحت کو بہت فائدہ پہنچتا ہے، ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مزاح سے انزائٹی کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں