کورونا وائرس 150 سے زائد ممالک تک پھیل گیا، ہلاکتیں 6 ہزار تک جا پہنچیں

اپ ڈیٹ 15 مارچ 2020
یورپ کے علاوہ امریکا میں بھی وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے — فوٹو: اے پی
یورپ کے علاوہ امریکا میں بھی وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے — فوٹو: اے پی

چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں شروع ہونے والا نیا کووڈ 19 (کورونا وائرس) 15 مارچ کی شام تک دنیا کے تقریبا 156 ممالک تک پھیل چکا تھا اور اس نے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر کرلیے تھے۔

چینی اخبار نے 14 مارچ 2020 کو بتایا تھا کہ اگرچہ کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق دسمبر 2019 کے وسط میں کی گئی تھی تاہم چینی حکام کی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ وہاں کچھ لوگ نومبر میں بھی اس مرض میں مبتلا تھے مگر ان کی تشخیص نہیں ہو پائی تھی اور بعد ازاں حکام کو احساس ہوا کہ نومبر میں ہسپتالوں کے چکر لگانے والے افراد بھی دراصل کورونا کا شکار تھے۔

دسمبر 2019 کے وسط تک چینی حکام کو اندازہ ہوگیا تھا کہ وہ کسی نئی بیماری کا سامنا کر رہے ہیں جس کے بعد ہی کورونا وائرس کی تصدیق کی گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے مذکورہ وائرس نے پہلے چین کو اپنی لپیٹ میں لیا اور فروری کے آخر تک یہ وائرس وہاں سے نکل کر دنیا کے دوسرے ممالک تک جا پہنچا۔

چین کے بعد کورونا وائرس نے ابتدائی طور پر جنوبی کوریا اور ایران جیسے ممالک کو متاثر کیا اور وہاں کچھ ہی عرصے میں مریضوں کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کر گئی مگر پھر کورونا وائرس نے اپنی رفتار بڑھائی اور اس وائرس نے یورپ اور امریکا کو اپنا نیا مرکز بنایا۔

گزشتہ روز میں کورونا وائرس پچھلے تین ماہ کے مقابلے تیزی سے پھیلا ہے اور اس وقت تک دنیا بھر میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 56 ہزار 400 تک جا پہنچی ہے جب کہ فروری کے اختتام تک اس مرض کے شکار افراد کی تعداد 90 ہزار تک تھی جس میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق چین سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے 5 ہزار سے زائد ہلاکتیں، متعدد ممالک نے سرحدیں بند کردیں

اب حیران کن طور کورونا وائرس کے کیسز چین کے بجائے یورپ، امریکا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ سمیت دیگر خطوں میں سامنے آ رہے ہیں تاہم کورونا وائرس کے نئے کیسز سب سے زیادہ یورپ میں ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

کورونا وائرس کے مریضوں میں محض آخری 2 دن میں ہی 30 ہزار سے زائد کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور سب سے زیادہ اضافہ یورپ میں دیکھا گیا، جہاں صرف اسپین میں ہی ایک دن میں 1500 کیسز ریکارڈ کیے گیے۔

برطانیہ میں بھی کورونا وائرس کے پیش نظر عوامی مقامات کو جزوی طور پر بند کردیا گیا—فوٹو: اے ایف پی
برطانیہ میں بھی کورونا وائرس کے پیش نظر عوامی مقامات کو جزوی طور پر بند کردیا گیا—فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس سے متعلق لائیو عالمی میپ کے مطابق 15 مارچ کی شام تک دنیا بھر میں کورونا وائرس کے ایک لاکھ 56 ہزار 400 مریضوں میں سے 73 ہزار 986 مریض صحت یاب ہو چکے تھے جب کہ 82 ہزار 432 افراد تاحال بیماری کا مقابلہ کر رہے تھے۔

دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سے 15 مارچ کی شام تک 5 ہزار 833 افراد ہلاک ہوچکے تھے جن میں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں چین میں ہوئی تھیں تاہم اب وہاں ہلاکتوں اور نئے مریضوں کے سامنے آنے کا سلسلہ انتہائی کم ہوچکا ہے۔

مزید پڑھیں: گھروں تک محدود اٹلی کے عوام کے بلند حوصلے کو دنیا کس طرح دیکھتی ہے؟

چین میں تاحال 80 ہزار تک کورونا وائرس کے مریضوں کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے جن میں سے تقریبا 67 ہزار تک مریض صحت یاب ہوچکے ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد افراد اپنی زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

اب چین سے روزانہ 10 سے 20 کے درمیان مریض سامنے آ رہے ہیں جن کا علاج مختلف ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے، دوسری جانب اب یورپ میں تیزی سے نئے مریض سامنے آ رہے ہیں۔

یورپ کے تیزی سے متاثر ہونے والے ممالک میں اٹلی 21 ہزار 157 مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ اسپین ساڑھے 6 ہزار مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے، جرمنی اور فرانس میں بھی بالترتیب ساڑھے 4 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

یورپ کے دیگر ممالک سوئٹزرلینڈ، برطانیہ، ناروے، سویڈن اور نیدرلینڈ میں بھی ایک ہزار سے 1400 تک کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

چین کے بعد کورونا وائرس سے سب سے زیادہ ہلاکتیں 1441 اٹلی میں ہوئی ہیں، ہلاکتوں کے حوالے سے دوسرے 611 کے ساتھ ایران دوسرے، 196 کے ساتھ اسپین تیسرے، 91 کے ساتھ فرانس چوتھے، 72 کے ساتھ جنوبی کوریا پانچویں اور 60 کے قریب تک ہلاکتوں کے ساتھ امریکا چھٹے نمبر پر ہے۔

اسپین و فرانس کے عوام پر باہر نکلنے پر پابندی

یورپی ملک اٹلی کے بعد اسپین اور فرانس نے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر بڑے فیصلے کرتے ہوئے عوام کے باہر نکلنے پر پابندی عائد کردی ہے۔

دونوں ممالک نے یہ فیصلہ گزشتہ 2 روز میں کورونا وائرس کے زیادہ کیسز سامنے آنے کے بعد کیا۔

اسپین میں گزشتہ 2 دن میں تقریبا 2 ہزار کے قریب نئے کیسز رپورٹ کیے گئے جس کے بعد اسپین پڑوسی ملک اٹلی کے بعد یورپ کا دوسرا بڑا متاثر ملک بن گیا۔

فرانس نے تو پہلے ہی مجمع پر پابندی عائد کردی تھی تاہم اب وہاں لوگوں کے فالتو باہر نکلنے پر بھی کچھ علاقوں میں پابندی عائد کردی گئی ہے۔

اسرائیل میں 10 افراد کے ملنے پر پابندی

اسرائیل کے سائنسدان جہاں جلد کورونا وائرس کے خلاف ویکسین لانے کا دعویٰ کر رہے ہیں، وہیں وہاں کورونا کے کیسز میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے اور 15 مارچ کی شام تک وہاں کے کیسز کی تعداد بڑھ کر 200 کے قریب پہنچ چکی تھی۔

اسرائیلی حکومت نے بڑھتے کیسز کے پیش نظر ملک میں کسی بھی جگہ 10 افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کردی جب کہ لوگوں کو مذہبی عبادات سمیت دیگر جگہوں پر کم سے کم جانے کی ہدایات بھی کی گئیں۔

کورونا وائرس ہے کیا؟

کورونا وائرس کو جراثیموں کی ایک نسل Coronaviridae کا حصہ قرار دیا جاتا ہے اور مائیکرو اسکوپ میں یہ نوکدار رنگز جیسا نظر آتا ہے، اور نوکدار ہونے کی وجہ سے ہی اسے کورونا کا نام دیا گیا ہے جو اس کے وائرل انویلپ کے ارگرد ایک ہالہ سے بنادیتے ہیں۔

کورونا وائرسز میں آر این اے کی ایک لڑی ہوتی ہے اور وہ اس وقت تک اپنی تعداد نہیں بڑھاسکتے جب تک زندہ خلیات میں داخل ہوکر اس کے افعال پر کنٹرول حاصل نہیں کرلیتے، اس کے نوکدار حصے ہی خلیات میں داخل ہونے میں مدد فرہم کرتے ہیں بالکل ایسے جیسے کسی دھماکا خیز مواد سے دروازے کو اڑا کر اندر جانے کا راستہ بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے بارے میں وہ انکشافات اور تفصیلات جنہیں جاننا بہت ضروری ہے

ایک بار داخل ہونے کے بعد یہ خلیے کو ایک وائرس فیکٹری میں تبدیل کردیتے ہیں اور مالیکیولر زنجیر کو مزید وائرسز بنانے کے لیے استعمال کرنے لگتے ہیں اور پھر انہیں دیگر مقامات پر منتقل کرنے لگتے ہیں، یعنی یہ وائرس دیگر خلیات کو متاثر کرتا ہے اور یہی سلسلہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔

عموماً اس طرح کے وائرسز جانوروں میں پائے جاتے ہیں، جن میں مویشی، پالتو جانور، جنگلی حیات جیسے چمگادڑ میں دریافت ہوا ہے اور جب یہ انسانوں میں منتقل ہوتا ہے تو بخار، سانس کے نظام کے امراض اور پھیپھڑوں میں ورم کا باعث بنتا ہے۔

ایسے افراد جن کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے یعنی بزرگ یا ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض وغیرہ، ان میں یہ وائرسز نظام تنفس کے سنگین امراض کا باعث بنتے ہیں۔

نوٹ: کورونا وائرس سے متعلق مزید خبریں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں