روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے اسٹاک مارکیٹ پر برے اثرات

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2020
کاروباری دن کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی تاہم روپے کی قدر میں کمی کی خبر نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
کاروباری دن کے آغاز پر اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی تاہم روپے کی قدر میں کمی کی خبر نے تیزی کو مندی میں تبدیل کردیا۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کئی روز تک مندی کے رجحان کے بعد آج صبح تیزی دیکھنے میں آئی تاہم دوپہر کو روپے کی قدر میں کمی کی خبر کے بعد اس میں دوبارہ مندی سے انڈیکس تقریباً گزشتہ روز کے برار ہی پوائنٹس پر بند ہوا۔

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے رجحان کی وجہ سے حکومت کی جانب سے 12 کھرب روپے کے پیکج اور پالیسی شرح میں کمی بتائی گئی جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو وائرس کے پھیلاو سے ملک میں معاشی سرگرمیوں میں سست روی کے بعد کچھ ریلیف اور امید نظر آئی۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج: کے ایس ای 100 انڈیکس 2100 سے زائد پوائنٹس کم

بینچ مارک انڈیکس کا آغاز آج 27 ہزار 228 پوائنٹس سے ہوا جس میں مسلسل تیزی دیکھی گئی تھی اور تقریباً دوپہر 12 بجکر 25 منٹ پر کے ایس ای 100 انڈیکس 826 پوائنٹس یا 3.03 فیصد بڑھ کر 28 ہزار 54 پوائنٹس پر آگیا تھا۔

تاہم اس تیزی کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کی خبر نے مندی میں تبدیل کردیا۔

واضح رہے کہ روپے کی قدر میں کمی ملک سے غیر ملکی کرنسی کے باہر جانے کی نشاندہی کرتی ہے۔

انڈیکس نے آج کی بلند ترین سطح کو چھونے کے بعد اپنے تمام حصول کھونا شروع کردیے اور 27 ہزار 267 پوائنٹس پر بند ہوا جو گزشتہ روز سے 38 پوائنٹس یا 0.14 فیصد زیادہ ہے۔

صورتحال پر ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے اے کے ڈی سیکیورٹیز کے ڈپٹی ہیڈ آف ریسرچ علی اصغر پونا والا کا کہنا تھا کہ ’مارکیٹ میں آج ریلیف نظر آیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’لگتا ہے کہ قیمتوں کے متلاشیوں کو مارکیٹ کے شرکا کے حق میں پالیسی اقدامات کے سلسلے میں ریلیف ملا ہے جہاں قرضوں کی مالی اعانت کی حدوں میں اضافہ اور ٹیکس اقدامات میں کمی کو لیکویڈیٹی کو بہتر بنانے کے لیے دیکھا گیا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک ایکسچینج میں 2008 کے بعد سب سے برا ہفتہ ریکارڈ

ان کا کہنا تھا کہ ’بینکوں، خوراک، سیمنٹ اور بجلی کے شعبوں سمیت وسیع البنیاد شعبے کی کارکردگی سے پتہ چلتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینچ مارک شرح میں حالیہ کمی کے بعد سرمایہ کار ایکویٹی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سرمایہ کار بینکنگ شعبے میں نرمی کے بارے میں وضاحت کے منتظر ہیں جہاں ابتدائی اطلاعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں/ ڈی ایف آئی کو مارک اپ ادائیگیوں اور قرضوں کی تنظیم نو میں کچھ ریلیف دینے کی اجازت دی جاسکتی ہے‘۔

علی اصغر پونا والا کے مطابق روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ میں تبدیلی کی وجہ بنی جس کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے تھوڑا بہت حاصل کیا گیا فائدہ فوراً محفوظ کرنا شروع کردیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ مرکزی بینک کی جانب سے اعلان کیے گئے شرح سود میں کمی تھی کیونکہ سود کی اعلیٰ شرح روپے کی قدر کو فائدہ پہنچاتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں