تھائی بادشاہ 20 خواتین کے ساتھ پرتعیش ہوٹل میں آئسولیٹ

31 مارچ 2020
تھائی بادشاہ کی گزشتہ سال کی تصویر — اے پی فوٹو
تھائی بادشاہ کی گزشتہ سال کی تصویر — اے پی فوٹو

تھائی لینڈ کے بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن اکثر اپنی سرگرمیوں کے باعث میڈیا کی شہہ سرخیوں میں رہتے ہیں۔

جیسے گزشتہ سال انہوں نے ایک محافظ خاتون سوتھدا ایودھیا سے شادی کرکے انہیں ملکہ کا درجہ دیا تھا اور بعد میں ایک اور محاظ خاتون کے حوالے سے بھی خبروں میں ان کا نام آیا۔

مزید پڑھیں : ’بے وفائی‘ کرنے پر تھائی لینڈ کے بادشاہ نے خاتون محافظ سے شاہی عہدہ واپس لے لیا

اب 67 سالہ بادشاہ نے جرمنی میں تعطیلات کے دوران خود کو کورونا وائرس سے بچانے کے لیے ایک پرتعیش ہوٹل میں آئسولیٹ کرلیا ہے۔

مگر بادشاہ کا یہ اقدام اس لیے چونکا دینے والا ہے کیونکہ انہوں نے پورے ہوٹل کو اس مقصد کے لیے بک کرلیا اور وہاں وہ تنہا نہیں بلکہ ان کے ساتھ 20 خواتین بھی ہوں گی۔

برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق جرمن علاقے گارمیش پارتنکیرشن میں واقع پرتعیش گرینڈ ہوٹل Sonnenbichl کو تھائی بادشاہ نے بک کرایا اور اس مقصد کے لیے ضلعی کونسل سے خصوصی اجازت بھی حاصل کی۔

بادشاہ کے ہمراہ ان کے حرم کی 20 خواتین اور متعدد ملازم ہوٹل میں قیام کریں گے، مگر یہ واضح نہیں کہ ان کی چاروں بیویاں بھی اسی ہوٹل میں مقیم ہیں یا نہیں۔

فوٹو بشکریہ گرینڈ ہوٹل فیس بک پیج
فوٹو بشکریہ گرینڈ ہوٹل فیس بک پیج

اس جرمن علاقے کے گیسٹ ہائوسز اور ہوٹلوں کو کورونا وائرس کے نتیجے میں بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر مقامی ضلعی کونسل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ تھائی بادشاہ کو دی جانے والی اجازت ایک استثنیٰ ہے کیونکہ مہمان ایک ہی گروپ کا حصہ ہیں۔

تاہم تھائی بادشاہ کے وفد کے 119 افراد کو ملک واپس اس شک کے ساتھ بھیجا جاچکا ہے کہ وہ کووڈ 19 کا شکار ہوچکے ہیں۔

ماہا وجیرالونگ کورن کی جانب سے پرتعیش مقام پر آئسولیشن پر تھائی لینڈ میں ہزاروں افراد کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جارہا ہے حالانہ وہاں آن لائن بادشاہ پر تنقید جرم ہے۔

درحقیقت تھائی لینڈ کے قوانین کے تحت بادشاہ پر تنقید کے نتیجے میں 15 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے مگر اس وقت وہاں ٹوئٹر پر ایک ہیش ٹیگ گردش کررہا ہے جس میں پوچھا گیا ہے کہ آخر ہمیں بادشاہ کی کیا ضرورت ہے۔

تھائی لینڈ میں کورونا وائرس سے اب تک ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں اور مختلف حصوں میں لاک ڈائون کیا گیا ہے۔

ایسا مانا جارہا ہے کہ ماہا وجیرالونگ کورن فروری سے اپنے ملک میں لوگوں کے سامنے نہیں آئے ہیں۔

بادشاہ ماہا وجیرالونگ کورن 2016 میں والد کی وفات کے بعد تھائی لینڈ کے بادشاہ بنے تھے، تاہم انہوں نے والد کی وفات کے سوگ میں 3 سال بعد مئی 2019 میں تخت سنبھالا تھا۔

بادشاہ بننے سے قبل وہ ولی عہد تھے اور انہیں بطور ولی عہد رنگین مزاج شخص تسلیم کیا جاتا تھا۔

تخت سنبھالے جانے کے بعد اپنی ہی محافظ خاتون سے شادی کرنے سے قبل بھی انہوں نے تین شادیاں کی تھیں اور ان کے 7 بچے بھی ہیں۔

تھائی لینڈ کے بادشاہ نے پہلی شادی اپنے خاندان کی خاتون سے 1977 میں کی جو کئی سال تک جاری رہی اور جوڑے کے ہاں 1978 میں پہلی بچی کی پیدائش بھی ہوئی۔

بادشاہ کی پہلی شادی 2 دہائیوں بعد 1999 میں طلاق پر ختم ہوئی، جس کے بعد بادشاہ نے ایک اداکارہ سے شادی کی۔

ماہا وجیرالونگ کورن نے دوسری شادی پہلی شادی ختم ہونے سے قبل ہی 1995 میں کرلی تھی اور ان کی شادی محض 2 سال تک ہی چل سکی۔

تھائی لینڈ کے بادشاہ نے تیسری شادی 2010 میں کی اور انہیں تیسری اہلیہ سے بھی ایک بچہ ہے، تاہم ان کی تیسری شادی بھی 2014 میں طلاق پر ختم ہوئی۔

ماہا وجیرالونگ کورن کی تینوں شادیاں بادشاہ بننے سے قبل ہوئی تھیں، جب کہ انہوں نے چوتھی شادی بادشاہ بننے اور تخت پر بیٹھنے سے کچھ دن قبل ہی کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں