کورونا کی وجہ سے بندکیے گئے میوزیم سے نایاب پینٹنگ چوری

وین خوخ کی پینٹنگ ایمسٹریڈم کے میوزیم سے چوری کی گئی—فوٹو: اے پی
وین خوخ کی پینٹنگ ایمسٹریڈم کے میوزیم سے چوری کی گئی—فوٹو: اے پی

کورونا وائرس سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے پیش نظر بند کیے گئے یورپی ملک نیدرلینڈ کے ایک میوزیم سے چور 19 ویں صدی کے شہرہ آفاق مصور وین خوخ کی نایاب تصویر چوری کر گئے۔

وین خوخ جنہیں وین گوف اور وان گوگ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، وہ نیدرلینڈ میں 1853 کو پیدا ہوئے اور محض 37 سال میں چل بسے تھے، انہوں نے ذہنی مسائل سے تنگ آکر خودکشی کرلی تھی۔

وین خوخ کو اپنی زندگی میں ہی شہرت ملی تھی تاہم موت کے بعد وہ انتہائی مشہور ہوئے اور ان کی پینٹنگز ریکارڈ قیمت میں فروخت ہونے لگیں۔

وین خوخ نے زیادہ تر قدرتی خوبصورتی کی شاہکار پینٹنگز اور خاکے بنائے، تاہم انہوں نے نسوانی خوبصورتی کو بھی چھیڑا۔

یک پادری کے گھر میں آنکھ کھولنے والے وین خوخ نے اپنی زندگی میں ناکام محبت، ناکام ملازم اور ناکام مذہبی استاد کا کیریئر دیکھنے کے بعد ایک مصور بننے کا فیصلہ کیا اور انہوں نے 1870 سے قبل ہی مصوری شروع کردی اور انتہائی کم عمری میں شہرت حاصل کی۔

وین خوخ کو وین گوف اور وان گوگ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے—فوٹو: وال مارٹ
وین خوخ کو وین گوف اور وان گوگ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے—فوٹو: وال مارٹ

وین خوخ نے سب سے بہترین پینٹنگزاور خاکے زندگی کے آخری پانچ سالوں میں بنائے، جنہوں نے انہیں اپنی زندگی میں ہی مابعد تاثیراتی دور کا سب سے معتبر مصور بنا دیا تھا۔

وین خوخ سے متعلق کہا جاتا ہے کہ وہ ڈپریشن کی بیماری میں مبتلا تھے اور ان کی اس بیماری کا اثر ان کے فن پاروں میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

وین خوخ کو 20 ویں صدی کے معتبر ترین مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے، ان کی ’ستاروں بھری رات‘ کے نام سے بنائی گئی پینٹنگ کو لیانارڈو ڈاونچی کی ’مونا لیزا‘ کی پینٹنگ کے بعد سب سے بہترین پینٹنگ مانا جاتا ہے۔

ان کی دہگر معروف پینٹنگز میں ستاروں بھری رات، بہار باغ، پٹاٹو ایسٹر اور دی نائٹ کیفے نامی پینٹنگز بھی شامل ہیں ۔

مصور کی بہار باغ نامی پینٹنگ کو چوری کیا گیا—فوٹو: اے پی
مصور کی بہار باغ نامی پینٹنگ کو چوری کیا گیا—فوٹو: اے پی

تاہم اب خبر سامنے آئی ہے کہ ان کی معروف پینٹگ بہار باغ کو نیدرلینڈ کے دارالحکومت میں بنے میوزیم سے چوری کرلیا گیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ایمسٹریڈم میں موجود سنگر لارین نامی میوزیم کے ڈائریکٹر اور پولیس نے تصدیق کی کہ وین خوخ کی نایاب بہار باغ نامی پینٹنگ کو میوزیم سے چوری کرلیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کے پیش نظر میوزیم کو بند کردیا گیا تھا، تاہم چوروں نے میوزیم کی بندش کا فائدہ اٹھاکر کم سے کم 140 سال پرانی نایاب پینٹنگ جوری کرلی۔

ستاروں بھری رات وین خوخ کی سب سے معتبر پینٹنگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری
ستاروں بھری رات وین خوخ کی سب سے معتبر پینٹنگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری

چور شہر آفاق مصور کی جانب سے 1884 میں نیدرلینڈ کی دیہی زندگی سے متاثر ہوکر بنائی گئی نایاب پینٹنگ بہار باغ چرا کر لے گئے جو آئل پینٹنگ کا شاہکار تھی اور میوزیم کو مذکورہ پینٹنگ ایک امریکی جوڑے نے عطیے کے طور پر دی تھی۔

چوری کی جانے والی پینٹنگ میں ایک شخص کو درختوں اور سر سبز زمین کے درمیان کھڑے ہوئے دکھایا گیا تھا جب کہ ان کے پس منظر میں چرچ بھی تھا۔

وین خوخ کی چوری کی جانے والی مذکورہ پینٹنگ کو ان کی 10 شاہکار پینٹنگز میں شمار کیا جاتا ہے۔

پٹاٹو ایسٹر کے نام سے بنائی پینٹنگ بھی ان کی شاہکار پینٹگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری
پٹاٹو ایسٹر کے نام سے بنائی پینٹنگ بھی ان کی شاہکار پینٹگ ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری

نایاب پینٹنگ کی چوری پر میوزیم ڈائریکٹر نے افسوس کا اظہار کیا جب کہ پولیس نے واقعے کی تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔

خیال رہے کہ وین خوخ نے 1890 میں محض 37 سال کی عمر میں مسلسل ذہنی مسائل اور پریشانیوں سے تنگ آکر ایک پستول سے خود کو شدید زخمی کردیا تھا اور وہ چند دن بعد چل بسے تھے۔

جس وقت انہوں نے خودکشی کی تھی اس وقت وہ ایک کرائے کے گھر پر رہتے تھے اور بعد ازاں وین خوخ کی زندگی اور خودکشی سے متعلق پہلی بار مفصل معلومات ان کے مالک مکان کی بیٹی نے 1930 کے بعد لکھی تھی۔

وین خوخ نے جس ریوالر سے خودکشی کی تھی وہ مالک مکان کی بیٹی نے سنبھال کر رکھا تھا اور گزشتہ برس جون میں مذکورہ ریوالر کو ریکارڈ قیمت 2 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا تھا۔

دی نائٹ کیفے بھی ان کی شاہکار پینٹنگ میں شمار کی جاتی ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری
دی نائٹ کیفے بھی ان کی شاہکار پینٹنگ میں شمار کی جاتی ہے—فوٹو: وین خوخ گیلری

تبصرے (0) بند ہیں