اٹلی اس وبا سے بری طرح متاثر ہوا ہے مگر وہاں حیران کن طور پر ایک معمر شہری نے اس بیماری کو شکست دینے میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔

یہ خبر اس وقت سامنے آئی جب اٹلی میں ایک ہی دن میں 919 ہلاکتیں ہوئیں۔

اٹلی میں اس وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر افراد کی تعداد بھی چین سے زیادہ ہوگئی ہے اور 86 ہزار سے زائد افراد بیمار ہوچکے ہیں جبکہ 9134 ہلاکتیں ہودچکی ہیں۔

امریکا اس وقت 92 ہزار بیمار افراد کے ساتھ سب سے بڑا متاثرہ ملک ہے جبکہ چین 81 ہزار سے زائد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے جہاں 33 سو کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

101 سالہ شہری کووڈ 19 کو شکست دے کر صحت یاب ہوگئے اور اطالوی حکام نے اسے مستقبل کے لیے امید قرار دیا ہے۔

سی این این کی رپورٹ میں معمر شخص کا نام مسٹر پی بتایا گیا اور ان کے شہر کی ڈپٹی میئر گلوریا لیسی نے ان کی صحت یابی کو انتہائی حیرت انگیز قرار دیا۔

انہوں نے کہا ‘مسٹر پی نے کردکھایا، ان کا خاندان گزشتہ شام کو انہیں گھر لے گیا، انہوں نے ہمیں سکھایا ہے کہ کہ 1010 سال کی عمرم میں بھی مستقبل پہلے سے طے نہیں ہوتا’۔

اس سے بھی حیران کن بات یہ ہے کہ مسٹر پی کی پیدائش اسپینش فلو کی وبا کے دوران ہوئی تھی جس سے دنیا بھر میں 3 سے 5 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ کورونا وائرس سب اب تک 26 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

اس سے قبل ایک 95 سالہ خاتون اٹلی میں اس بیماری کو شکست دینے والی معمر ترین خاتون تھیں۔

الما کلارا کورسینی نامی خاتون کو شمالی اٹلی کے علاقے موڈینا کے ایک ہسپتال میں 5 مارچ کو داخل کرایا گیا تھا۔

اتنی زیادہ عمر کے ہونے کے باوجود خاتون نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ اینٹی وائرل ادویات کے بغیر لڑی۔

انہوں نے مقامی میڈیا کو بتایا ‘میں ٹھیک ہوں، میں بالکل ٹھیک ہوں، ڈاکٹر اور طبی عملے نے صحت یابی میں بھرپور مدد کی، وہ سب زبردست ہیں جنہوں نے میری نگہداشت کی’۔

اب وہ ہسپتال سے نرسنگ ہوم واپس لوٹ چکی ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایران میں ایک بے نام 103 سالہ خاتون کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کا شکار ہوئیں اور صحت یاب بھی ہوگئیں۔

اس سے قبل ایران کے شہر کرمان میں بھی ایک 91 سالہ شخص اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے اور وہ رواں ہفتے ہی ہسپتال سے گھر واپس گئے۔

مگر 103 سالہ خاتون اب تک کی سب سے معمر شخصیت ہیں جنہوں نے اس خطرناک وائرس کو شکست دی ہے۔

اس سے قبل چین میں رواں ماہ ہی ایک سو سالہ شخص بھی کووڈ19 میں مبتلا ہوئے اور ووہان کے ایک ہسپتال میں 13 دن کے علاج کے بعد صحت یاب ہوگئے۔

نوجوان افراد میں اس وائرس سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے مگر ہوتا ضرور ہے جبکہ 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں یہ خطرہ زیادہ ہوتا ہے، اسی طرح کسی بیماری جیسے نظام تنفس کے امراض، امراض قلب اورر ذیابیطس کے مریضوں میں بھی یہ امکان بڑھ جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں