وائرس کے عدم پھیلاؤ کیلئے عائد پابندیاں ختم نہ کی جائیں، ڈبلیو ایچ او

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کہا گیا کہ افریقہ میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کہا گیا کہ افریقہ میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متعارف کرائی جانے والی پابندیوں کو ختم کرنے کے بارے میں محتاط رہیں۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی جانب سے کہا گیا کہ افریقہ میں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

مزیدپڑھیں: امریکی ریاست نیویارک میں کورونا کے باعث 100 سے زائد پاکستانی ہلاک

عالمی ادارہ برائے صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او آسانی دیکھنا چاہتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہی ’پابندیوں کو ختم کرنا مہلک مرض میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ کچھ یورپی ممالک اٹلی، جرمنی، اسپین اور فرانس میں وائرس کے کیسز میں کمی خوش آئند ہے لیکن افریقہ کے 16ممالک میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا خطرہ سنگین ہوگیا ہے۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے بتایا کہ جنیوا میں قائم ایجنسی کو وائرس سے متاثرہ تقریباً 15 لاکھ کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 92 ہزار سے زیادہ اموات کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کچھ ممالک میں 10 فیصد طبی عملے کے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں جو کہ تشویشناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہیکرز کا حملہ، سنگاپور نے آن لائن تعلیم کیلئے زوم کا استعمال روک دیا

ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم کا کہنا تھا کہ ہر مہینے ہمیں کم سے کم 10 کروڑ میڈیکل ماسک اور دستانے، 2 کروڑ 50 لاکھ تک این-95 ماسک گاؤنز اور فیس شیلڈ، 25 لاکھ تک تشخیصی کٹس اور طبی دیکھ بھال کے لیے بڑی مقدار میں آکسیجن اور دیگر سامان کی ترسیل کی ضرورت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوامم متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) ضروری سامان اور امدادی کارکنوں کی نقل و حمل کے لیے 747 طیارے، 8 درمیانے درجے کے کارگو طیارے اور متعدد چھوٹے مسافر طیارے تعینات کرے گی تاکہ سامان کی ترسیل کی جاسکے۔

ٹیڈروس ایڈہانوم نے عطیات دہندگان پر زور دیا کہ وہ ڈبلیو ایف پی کے عمل میں حصہ ڈالیں جس پر ایک اندازے کے مطابق 28 کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی۔

علاوہ ازیں ڈبلیو ایچ او ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز پر دنیا کا بہت قرض ہے۔

مزیدپڑھیں: کووڈ 19 سے دنیا بھر میں اموات ایک لاکھ سے متجاوز

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اس وبا سے محفوظ نہیں ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں وائرس سے متاثرین کی تعداد 17 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور امریکا متاثرین کی فہرست میں صف اول پر ہے۔

امریکا دنیا کا پہلا ملک بن گیا جہاں عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث ایک دن میں ہلاکتوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی جبکہ بڑی تعداد میں اموات کے باعث لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفنایا جانے لگا۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کی کورونا کیسز پر نظر رکھنے والی خصوصی ویب سائٹ کے اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں 24 گھنٹوں کےدوران 2 ہزار 108 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔

رپورٹس کے مطابق امریکا میں اموات کی تعداد اٹلی میں ہلاکتوں کی تعداد سے بڑھ جانے کا امکان ہے جبکہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 5 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں