می ٹو مہم کے آغاز کا باعث بننے والے ہولی وڈ کے متنازع پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو ریپ اور جنسی حملے کے 2 مقدمات کے تحت مارچ میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اب ہاروی وائنسٹن کے خلاف ایک اور مقدمے میں لاس اینجلس میں فرد جرم عائد کی گئی ہے اور پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ ملزم کی نیویارک سے بے دخلی کے عمل کا آغاز کیا جارہا ہے، جہاں وہ 23 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن میں گزشتہ دنوں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی مگر علاج سے صحتیاب ہوگئے اور اب نئے مقدمے میں مزید سزا سنائے جانے کا امکان ہے۔

لاس اینجلس میں 68 سالہ پروڈیوسر کے خلاف پہلے ہی 2 خواتین کی جانب سے عائد ریپ اور جنسی حملے کے الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی جاچکی ہے، دونوں خواتین کو اس جنسی استحصال کا سامنا فروری 2013 کو ہوا تھا۔

اب نیا کیس مئی 2010 میں بیورلے ہلز ہوٹل کا ہے۔

پروڈیوسر کے ترجمان نے اس بات کرنے سے انکار کیا جبکہ ہاروی وائنسٹں کے وکلا سے رابطہ نہیں ہوسکا۔

ہاروی وائنسٹن پر مذکورہ دونوں اہم الزامات سمیت مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین نے جنسی ہراسانی، جنسی استحصال اور ریپ کے الزامات لگا رکھے ہیں اور ان کے خلاف نیویارک اور لاس اینجلس کی عدالتوں سمیت دیگر امریکی عدالتوں میں بھی مقدمات زیر التوا ہیں۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف خواتین و اداکاراؤں کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔

فروری میں نیویارک کی ایک عدالت نے 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کے مقدمات میں ہاروی وائنسٹن کو مجرم قرار دیا تھا اور مارچ میں 23 سال قید کی سزا سنائی گئی۔

لاس اینجلس کے تینوں کیسز میں خواتین کے شناخت سامنے نہیں لائی گئی اور تیسری خاتون کا انٹرویو اکتوبر میں پولیس کے تفتیش کاروں نے کیا تھا اور گزشتہ ماہ نتائج پیش کیے گئے۔

پراسیکیوٹرز کے مطابق تفصیلات سے حملے کی تصدیق ہوتی ہے جو 10 سال قبل ہوا تھا۔

مقامی پولیس کی جانب سے جمعے کو اعلان کیا گیا کہ دیگر 2 کیسز میں متاثرہ خواتین کیس میں بیان دینا نہیں چاہتیں تو وہ فی الحال پراسکیوشن کے پاس نہیں بھیجے گئے۔

اس نئے کیس میں الزام ثابت ہوجاتا ہے تو متنازع پروڈیوسر کو 29 سال قید تک کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں