پاکستان آہستہ آہستہ کورونا سے تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، بلاول

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2020
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو زندہ نہیں کر سکتے — فوٹو: اے ایف پی
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو زندہ نہیں کر سکتے — فوٹو: اے ایف پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آہستہ آہستہ کورونا وائرس سے تباہی کے طرف بڑھنے کا خطرہ ہے جہاں اس سے اموات مغربی ممالک میں اموات کی سطح تک پہنچ گئی ہیں اور خطرناک طور پر کم وسائل والے ہسپتالوں کو وائرس کے خلاف کھڑا کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'وبا کے خلاف پاکستان کے اب تک کے ردعمل کو جامع لاک ڈاؤن کے معاملے پر وفاق کی طرف سے پاؤں کھینچنے جبکہ صحت کے کمزور نظام میں رقم خرچ کرنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتے'۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے 5 ہزار 230 کیسز میں سے اب تک 93 اموات ہوچکی ہیں، تاہم ماہرین کو خدشہ ہے یہ 21 کروڑ سے زائد آبادی والے غریب ملک میں یہ کورونا وائرس کا آغاز ہے۔

کراچی میں اپنے دفتر سے ویڈیو کال کے ذریعے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 'لوگوں کی سلامتی سے متعلق یقینی طور پر غلط سوچ پائی جاتی ہے اور یہ ہم اس بحران کے آغاز سے ہی دیکھ رہے ہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سندھ کی پریس کانفرنس قومی یکجہتی پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہے،معاون خصوصی

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے سائنس، حقیقت اور بین الاقوامی سطح پر جو کچھ ہو رہا ہے اسے نظر انداز کرنے کی سوچ دیکھی ہے، جو بروقت اور ضروری اقدامات اٹھانے میں ہمارے راستے کی رکاوٹ ہے'۔

وزیر اعظم عمران خان کو ان کی جانب سے یہ کہنے پر خصوصی طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کہ پاکستان اس کی معاشی صورتحال کی وجہ سے پورے ملک میں لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

تاہم اس کے باوجود صوبوں کے آزادانہ فیصلوں کے باعث ملک میں دی فیکٹو لاک ڈاؤن ہے، لیکن معیشت کو روز بروز نقصان پہنچنے کی وجہ سے حکام پر پابندیوں میں نرمی کے لیے دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سندھ میں سامنے آیا تھا جہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، جس نے گزشتہ ماہ صوبے میں لاک ڈاؤن کردیا تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے اس حوالے سے کہا کہ صوبے کے صحت کے مشیروں، ماہرین تعلیم اور دیگر ماہرین نے ملک بھر میں سخت اقدامات کی سفارش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کب تک رہے گا اس وقت کوئی نہیں بتا سکتا، وزیر اعظم

انہوں نے کہا کہ 'ہم معیشت کو دوبارہ زندہ کر سکتے ہیں لیکن لوگوں کو زندہ نہیں کر سکتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ہم صرف اچھے کی اُمید رکھیں اور بُرے کی تیاری نہ کریں تو اس طرح پاکستان آہستہ آہستہ تباہ کن صورتحال کی طرف جارہا ہے اور میں واقعی نتائج سے خوفزدہ ہوں'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے ملک کے طبی عملے کے لیے حفاظتی سامان کی کمی، انتہائی نگہداشت کے مریضوں کے لیے بستروں کی قلت اور ملک کے صحت کے نظام کو درپیش دیگر مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں صورتحال امریکا یا مغربی یورپ سے بھی بدتر ہوسکتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Erum Siddiqui Apr 14, 2020 03:57pm
یہ تو تنقید کا حق نہیں رکھتا_ پنردہ سالوں برسر اقتدارہیں لیکن کوی بڑا ہسپتال سند ھ میں نہیں بنواسکے_ اپنے ذاتی خزانے سے کتنی مدد کی؟