اسرائیل میں کورونا میں مبتلا ماؤں کے ہاں صحت مند بچوں کی پیدائش

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
نوزائیدہ 8 بچے صحت مند ہیں، اسرائیلی ڈاکٹرز—فوٹو: آئی اسٹاک
نوزائیدہ 8 بچے صحت مند ہیں، اسرائیلی ڈاکٹرز—فوٹو: آئی اسٹاک

اسرائیلی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والی 8 حاملہ خواتین کے ہاں دوران علاج صحت مند اور کورونا وائرس سے غیر متاثرہ بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔

اسرائیلی حکومت نے کورونا وائرس کے پیش نظر جہاں ملک بھر میں مریضوں کے علاج کے لیے خصوصی ہسپتال بنا رکھے ہیں، وہیں حکومت نے کورونا سے متاثر ہونے والی حاملہ خواتین کے لیے بھی ایک خصوصی میٹرنٹی ہوم تشکیل دیا تھا۔

اسرائیلی حکومت نے کورونا کے پیش نظر پہلے ہی محکمہ صحت میں اضافی افراد کو عارضی طور پر بھرتی کرکے ملک میں لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے جب کہ تعلیمی، مذہبی، تفریحی و عوامی مقامات کو بند کردیا گیا ہے۔

تاہم اس باوجود وہاں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی جا رہی ہے اور وہاں 15 اپریل کی شام تک کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہزار سے زائد ہوگئی تھی جب کہ وہاں ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھ کر 123 ہوگئی تھی۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ تل ابیب کے قریبی شہر امت غان کے شیبا میڈیکل سینٹر میں میں بنائے گئے خصوصی میٹرنٹی ہوم میں داخل کورونا وائرس کی شکار 8 خواتین کے ہاں صحت مند بچوں کی پیدائش ہوئی۔

رپورٹ میں میٹرنٹی ہوم کے ڈاکٹر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کورونا میں مبتلا ہونے والی 8 ہی حاملہ خواتین کو رواں ماہ اپریل کے آغاز میں آئسولیشن سینٹر میں رکھا گیا تھا۔

میٹرنٹی سینٹر کے ڈاکٹر الداد کتورزا نے بتایا کہ بچوں کو جنم دینے والی 8 خواتین کورونا کا شکار ہیں، تاہم ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی۔

میٹرنٹی سینٹر نے دعویٰ کیا کہ بچوں کے ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے ہیں، تاہم حفاظتی اقدامات کے پیش نظر تاحال نوزائیدہ بچوں کو اپنی ماؤں سے دور رکھا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کا کم عمر ترین کورونا وائرس کا شکار نومولود

ڈاکٹرز کے مطابق اگرچہ نوزائیدہ بچوں کو اپنی ماؤں سے دور رکھنے سے بچوں اور ماؤں میں کچھ مسائل ضرور ہوں گے، تاہم اگر انہیں ایک دوسرے سے دور نہ رکھا گیا تو بچے بھی کورونا کا شکار بن سکتے ہیں۔

اسرائیلی ڈاکٹرز نے کہا کہ اگرچہ اس وقت اس بات کے ثبوت نہیں ہیں کہ ماؤں کی جانب سے دودھ پلانے سے بچوں میں کورونا منتقل ہوگا، تاہم اس باوجود وہ احتیاطی تدابیر کے تحت فی الحال نوزائیدہ بچوں کو ماؤں کا دودھ نہیں دے رہے۔

ڈاکٹرز کے مطابق جب تک خواتین آئسولیشن کا دورانیہ مکمل نہیں کر لیتیں اور دوبارہ ٹیسٹ کیے جانے پر ان کے ٹیسٹ منفی نہیں آتے تب تک وہ ماؤں کو بچوں کو دودھ دینے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ماہ مارچ کے وسط میں برطانیہ میں ایک خاتون کے ہاں پیدا ہونے والے بچے میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

جس نوزائیدہ بچے میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی، ان کی والدہ کو بھی کورونا کے شک میں پہلے ہسپتال داخل کیا گیا تھا، تاہم ٹیسٹ سے قبل ہی ان کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی تھی لیکن بعد ازاں ٹیسٹ کیے جانے پر ماں میں بھی کورونا کی تشخیص ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: امریکا میں 2 نوزائیدہ بچے بھی چل بسے

لیکن برطانیہ کے برعکس یورپی ملک رومانیا میں رواں ماہ 8 اپریل کو ایک میٹرنٹی سینٹر میں پیدا ہونے والے 8 ایسے نوزائیدہ بچوں میں کورونا کی تشخیص ہوئی تھی جن کی ماؤں میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی تھی۔

اسی طرح اب اسرائیل میں ایسے بچوں میں کورونا کی تشخیص نہیں ہوئی، جن کی مائیں کورونا میں مبتلا تھیں، اسرائیلی ماہرین اس واقعے کو اہم طبی پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

اسرائیلی ماہرین سے قبل برطانیہ کے رائل کالج آف Obstetricians and Gynaecologists، رائل کالج آف میڈ وائفز اور رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے ماہرین بھی کہہ چکے تھے کہ اب تک ایسے شواہد نہیں ملے کہ کورونا کا شکار ہونے والی ماؤں کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں بھی کورونا منتقل ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں