چین کے بعد جنوبی کوریا میں بھی کاروبار زندگی بحال

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2020
جنوبی کوریا کے تفریحی مقامات و شاپنگ مالز میں رش دیکھا گیا—فوٹو: اے پی
جنوبی کوریا کے تفریحی مقامات و شاپنگ مالز میں رش دیکھا گیا—فوٹو: اے پی

کورونا وائرس جیسی وبا کو محض 20 دنوں میں کنٹرول کرنے والے ایشیائی ملک جنوبی کوریا میں بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال کرتے ہوئے مذہبی مقامات اور کھیلوں کے میدانوں کو بھی کھول دیا گیا۔

جنوبی کوریا، چین کے بعد دوسرا ملک تھا جہاں کورونا وائرس تیزی سے پھیلنا شروع ہوا تھا مگر بغیر سخت لاک ڈاؤن کے ہی اس نے بیماری کو پھیلنے سے روک دیا تھا۔

فروری کے اختتام اور مارچ کے آغاز تک جنوبی کوریا سے کورونا کیسز سامنے آنے کی رفتار سب سے زیادہ تھی اور چین کے بعد جنوبی کوریا ہی سب سے زیادہ متاثرہ ملک تھا لیکن بعد میں ایران سامنے آیا اور وہاں تیزی سے نئے کیس سامنے آنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے جنوبی کوریا نے وبا پر قابو پالیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ جنوبی کوریا گزشتہ ہفتے وہ پہلا ملک بن گیا تھا جس نے وبا کے دنوں میں اپنے ہاں پارلیمینٹ کے عام انتخابات کا انعقاد کیا تھا اور اب وہاں پر جزوی لاک ڈاؤن کو مزید کم کرتے ہوئے تمام کام کی جگہوں پر 80 فیصد لوگوں کو جانے کی اجازت دے دی۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق جنوبی کوریا کی حکومت نے 20 اپریل سے بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی کو بحال کرتے ہوئے مذہبی عبادت گاہوں اور کھیل کے میدانوں کو بھی کھول دیا جب کہ سماجی فاصلے جیسی ہدایات میں بھی نرمی کردی۔

بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال ہوتے ہی جنوبی کوریا کے شاپنگ مال، تفریحی مقامات اور کام کی جگہوں پر رش دیکھا گیا اور لوگ چند ہفتوں بعد خوف کے بغیر ملتے اور کام کرتے دکھائی دیے۔

حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر کاروبار زندگی بحال کیے جانے کے بعد متعدد نجی کمپنیوں اور اداروں نے بھی گھر سے بیٹھ کر کام کرنے والی پالیسی کو ختم کرتے ہوئے تمام ملازمین کو کام پر آنے کی ہدایت کردی۔

جہاں جنوبی کوریا کی متعدد کمپنیوں نے ملازمین کو کام پر آنے کی ہدایات کی ہے، وہیں کئی کمپنیوں نے ملازمین کو اپنی سہولت کے مطابق دفتر یا گھر سے بھی کام کرنے کی اجازت دی ہے تاہم چند ہفتوں تک گھروں میں رہنے کی وجہ سے لوگ دفتر جاکر کام کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چند یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن نرم، امریکا میں نرمی کے لیے مظاہرے

حکومتی اجازت کے بعد سیئول سمیت کئی شہروں میں شاپنگ مالز، ریسٹورنٹس، تفریحی پارکس، مذہبی عبادت گاہیں اور کھیل کے میدان بھی کھل گئے اور لوگ خوف کے بغیر احتیاطی تدابیر کے ساتھ گھروں سے باہر نکل آئے۔

جنوبی کوریا کی حکومت نے جہاں جزوی لاک ڈاؤن کو مزید نرم کردیا ہے، وہیں مشکوک افراد یا بیمار لوگوں پر نظر رکھنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں اور ایسے لوگوں کو بھی گھروں تک محدود رہنے کی ہدایات کی ہیں جنہیں کوئی بیماری ہو یا وہ عمر رسیدہ ہوں۔

جنوبی کورین حکام نے 19 اپریل کو اعلان کیا کہ آئندہ 2 ہفتوں تک سماجی فاصلے کو برقرا رکھا جائے گا، تاہم اب کسی بھی جگہ پہلے سے زیادہ لوگ جمع ہو سکیں گے اور کسی بھی ادارے میں 80 فیصد تک ملازمین بیک وقت کام کر سکیں گے۔

کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد چین کے بعد اب جنوبی کوریا وہ دوسرا ملک ہے، جس نے عوام کو بڑے پیمانے پر کام کرنے اور باہر جانے کی اجازت دی ہے۔

اگرچہ کئی ممالک میں اب جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور کئی ممالک نے جزوی لاک ڈاؤن میں بھی نرمیاں کرنا شروع کردی ہیں تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا کو معمولات کے مطابق کاروبار زندگی بحال کرنے میں ابھی بھی 2 سے 3 ماہ کا وقت درکار ہوگا۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے دنیا بھر میں 20 اپریل کی دوپہر تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر 24 لاکھ سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں