انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز اسپنر اور ورلڈ کپ 2019 کی فاتح ٹیم کے رکن عادل رشید کو ٹیکس سے بچنے کی کوشش کے الزام میں 38 ہزار پاؤنڈ سے زائد جرمانہ عائد کردیا گیا۔

برطانوی حکومت کے محکمہ ٹیکس کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کی فہرست جاری کی گئی جس میں کرکٹ کی عالمی چمپیئن ٹیم کے کھلاڑی عادل رشید بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:عظیم آسٹرین ایم ایم اے فائٹر نے اسلام قبول کر لیا

فہرست کے مطابق کرکٹر عادل رشید نے 6 اپریل 2013 سے 5 اپریل 2017 کے دوران ایک لاکھ 280 پاؤنڈ ٹیکس جان بوجھ کر ادا نہیں کی۔

عادل رشید پر ایک لاکھ پاؤنڈ سے زائد ٹیکس کی عدم ادائیگی پر 38 ہزار 608 پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ عادل رشید انگلینڈ کی قومی کرکٹ ٹیم کے مستقل رکن ہیں اور سینٹرل کٹرکٹ کا حصہ ہیں اور رپورٹس کے مطابق انہیں سالانہ انگلش کرکٹ بورڈ سے 10 لاکھ پاؤنڈ سالانہ موصول ہوتے ہیں۔

ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق عادل رشید کو ٹیکس کی رقم ایک لاکھ 280 پاؤنڈ بھی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

32 سالہ عادل رشید ویسٹ یارکشائر کےعلاقے بریڈفورڈ میں رہتے ہیں اور انگلینڈ کی قومی ٹیم کے علاوہ کاؤنٹی کرکٹ میں بھی سرگرم ہیں۔

جرمانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ جان کر حیرت ہوئی کہ ٹیکس کے ادارے نے مجھے مجرم ٹھہرایا ہے حالانکہ یہ ایک غلطی ہے اس کے علاوہ کچھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کھلاڑی کی حیثیت آپ کھیل رہے ہوتے ہیں اور یہ معاملات اکاؤنٹنٹ پر چھوڑ دیا جاتا ہے'۔

مزید پڑھیں:عمر اکمل کی قسمت کا فیصلہ 27اپریل کو ہو گا، نوٹسز جاری

رپورٹ کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مذکورہ علاقےمیں کام کرنے والے ٹیکس افسران حتمی ذمہ داری عائد کرسکتے ہیں اور یہ طے کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے کہ انہوں نے جان بوجھ ٹیکس ادا نہیں کیا اور ان کے ساتھ تعاون کرنے میں کون شامل تھے۔

عادل رشید کا کہنا تھا کہ 'تمام ادائیگیاں ہوچکی ہیں اور میں حکومت کو اس حوالے سے بتا چکا ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میرے پاس چھپانے کو کچھ نہیں، اگر کوئی مسئلہ ہوا تو میں چھپانے والوں میں سے نہیں ہوں گا'۔

عادل رشید نے کہا کہ 'میں انگلینڈ کا کرکٹر ہوں تو میں ٹیکس ادا کیوں نہیں کروں گا، یہ کب ختم ہوگا اور اس کو ذاتی طور پر لینے کی ضرورت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایچ ایم ریونیو اینڈ کسٹم کی جانب سے مجھے خط لکھا گیا تھا اور میں نے صاف جواب دے دیا تھا، میں ٹیکس ادا کرچکا ہوں لیکن ہمیں کچھ جرمانہ ادا کرنا ہوتا اس سے زیادہ کوئی بات نہیں ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں