برطانیہ سے تعلق رکھنے والی دو جڑواں بہنیں کورونا وائرس کا شکار ہوکر دنیا سے گزر گئیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بچوں کی نرس 37 سالہ کیٹی ڈیوس کا چند روز قبل ساوتھمپٹن جنرل ہسپتال میں انتقال ہوا۔

کیٹی ڈیوس کے انتقال کے صرف دو روز بعد ہی ان کی جڑواں بہن اور سابق نرس ایما ڈیوس کا بھی اسی ہسپتال میں کورونا کے باعث انتقال ہوا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ’کورونا‘ اور ’کووڈ‘ کی پیدائش

ان کی بہن ذوئی کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’وہ دونوں ہمیشہ کہتی تھی کہ اس دنیا میں ایک ساتھ آئیں تھی اور ایک ساتھ ہی اس دنیا سے جائیں گی‘۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں جڑواں بہنیں کئی اور بیماریوں کا بھی شکار تھیں اور کچھ عرصے سے دونوں کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی تھی۔

ذوئی کے مطابق ’میرے پاس الفاظ نہیں یہ بتانے کے لیے کہ وہ دونوں کتنی خاص تھیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کیٹی اور ایما صرف لوگوں کی مدد کرنا چاہتی تھیں، بچپن سے وہ ڈاکٹر اور نرس بن کر اپنی گڑیاؤں کا خیال رکھتی آرہی تھیں۔

فوٹو بشکریہ: ذوئی بی بی سی
فوٹو بشکریہ: ذوئی بی بی سی

بہن نے بتایا کہ نرس کے طور پر بھی انہوں نے اپنے مریضوں کا بہت زیادہ خیال رکھا۔

رپورٹ کے مطابق کیٹی ڈیوس میں کورونا کی تشخیص بھی چند روز قبل ہوئی جس کے بعد انہیں ہسپتال میں داخل کردیا گیا، تاہم وہ اس وائرس سے بچ نہ سکی۔

ہسپتال کے عملے نے بھی کیٹی کی تعریف کی اور بتایا کہ وہ ایک بہترین نرس تھیں اور ان کے لیے ان کا کام صرف نوکری نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر تھا۔

ساتھی نرسز نے بتایا کہ کیٹی ایک بہترین نرس ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھی شخصیت کی مالک تھی اور سب ہی ان سے بےحد متاثر ہوتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ملکہ برطانیہ کی سالگرہ کا جشن نہیں منایا جائے گا

ایما ڈیوس نے بھی اس ہی ہسپتال میں نرس کے طور پر 9 سال کام کیا تاہم 2013 میں انہوں نے نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

ہسپتال کے عملے نے ایما ڈیوس کی بھی تعریف کی جبکہ ان کے خاندان والوں سے اظہار افسوس بھی کیا۔

رپورٹس کے مطابق کیٹی کے انتقال کے بعد اور ایما کے انتقال کے چند گھنٹے قبل ہسپتال کے عملے نے اکٹھے تالیاں بجاکر کیٹی کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔

خیال رہے کہ اب تک برطانیہ کی 50 نرسز کورونا وائرس کے باعث اپنی جان گنوا چکی ہیں۔

برطانیہ میں کورونا وائرس سے اب تک 19 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 43 ہزار افراد میں اب تک اس وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں