وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے آٹا، چینی اور آئی پی پیز سے متعلق تحقیقات پر کہا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات فائلوں کی نذر نہیں ہوگی۔

دوران گفتگو وفاقی کابینہ میں تبدیلی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیراعظم نے کیا ہے کیونکہ وہ کپتان ہیں۔

اس موقع پر ان سے سوال کیا گیا کہ کیا فردوس عاشق اعوان کو انکوائری کے نتیجے میں ہٹایا گیا؟ تو اس پر شبلی فراز نے کہا کہ انہیں فردوس عاشق کے خلاف انکوائری کا علم نہیں۔

مزید پڑھیں: کمیشن کیلئے 25 اپریل تک چینی، آٹے کی تمام ملز کا آڈٹ 'ناممکن' تھا، حکومتی عہدیدار

وزیراطلاعات کے مطابق فردوس عاشق اعوان کے خلاف 10 فیصد کمیشن لینے کی خبریں بھی چلیں، کسی کے خلاف افواہ پھیلا دینا درست بات نہیں ہے، اس معاملے پر جو کچھ بھی ہوگا سامنے آجائے گا۔

اپنی بات کے دوران 18ویں ترمیم کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر سنجیدگی کی سطح تک کوئی بات نہیں ہو رہی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم سمیت کسی بھی موضوع پر بحث ہوسکتی ہے، جب آپ چاہتے ہیں کہ بحث نہیں ہوسکتی تو مطلب آپ بہتری کے حق میں نہیں ہیں، لہٰذا اٹھارویں ترمیم سمیت کوئی بھی ترمیم ہو اتفاق رائے سے ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی بات ہو رہی ہے وہ بہتری کی بات ہورہی ہے، یہ مؤقف کہ اٹھارویں ترمیم پر بات ہی نہیں ہوسکتی درست نہیں ہے، اپوزیشن کے مؤقف سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ایک طرف لاک ڈاؤن کی بات کرتی ہے تو دوسری جانب ایوان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتی ہے جبکہ حکومت دونوں اجلاس بلانے کے لیے کوشاں ہے۔

شبلی فراز کے مطابق کورونا سے بچاؤ سمیت دیگر ایس او پیز پر غور ہورہا ہے، نیب قانون پر بھی اپوزیشن سے بات چیت جاری ہے، کوشش ہے کہ قانون ایسا ہو جو سب کو قبول ہو۔

گفتگو کے دوران آٹا چینی بحران سمیت آئی پی پیز کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تحقیقات فائلوں کی نظر نہیں ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے فرانزک آڈٹ میں تاخیر ہوئی ہے، اسے لیے تین ہفتوں کا مزید وقت دیا گیا ہے۔

شبلی فراز کے مطابق حکومت ذمہ داروں کو سزا دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

سینیٹر شبلی فراز سے پوچھا گیا کہ آئی پی پیز میں عبدالرزاق داؤد اور ندیم بابر کا نام بھی آرہا ہے تو اس پر انہوں نے کہا کہ اصل بات کسی کے خلاف کچھ ثابت ہونا ہوتا ہے، دیکھنا ہوگا کہ کیا انہوں نے اپنے عہدوں سے ناجائز فائدہ اٹھایا ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس قسم کی چیزوں پر بات ہوگی، اصل بات ٹھوس شواہد ہیں، بعض دفعہ کسی کے تعلق سے بھی آپ بدنام ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ملک میں چینی اور گندم کی مصنوعی قلت اور ان کی قیمتوں میں اچانک اضافے کے معاملے پر فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کی دو الگ الگ انکوائری رپورٹس کے اجرا کے بعد حکومت نے اپریل کے پہلے ہفتے میں ہی ایس ایف سی تشکیل دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی‘

شوگر سے متعلق انکوائری رپورٹ میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل اور وزیر اعظم کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین سمیت دیگر بڑی شخصیات کے نام سامنے آئے تھے جنہوں نے اس بحران سے مبینہ طور پر فائدہ اٹھایا تھا۔

اس رپورٹ کے اجرا کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کریں جنہیں ایف آئی اے کمیٹی نے اس بحران کا ذمہ دار قرار دیا تھا۔

دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے کارروائی کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا لیکن انہوں نے کہا تھا کہ وہ کمیشن کی جانب سے فرانزک آڈٹ رپورٹ موصول ہونے کے بعد کارروائی کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں