پشاور ہائی کورٹ کا مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔ فائل فوٹو: ٹوئٹر
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دیا گیا۔ فائل فوٹو: ٹوئٹر

ماسہرہ: پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد سرکٹ بینچ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مفتی کفایت اللہ کے وکیل بلال خان کا کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے ان کے موکل کے خلاف پولیس کی جانب سے قانون کی متعدد دفعات کے تحت درج تینوں کیسز میں ضمانت دے دی۔

مفتی کفایت اللہ کے خلاف کیس پر ان کے وکیل اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل کے اختتام کے بعد جسٹس شکیل احمد اور جسٹس احمد علی خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا۔

مزید پڑھیں: جے یو آئی کے رہنما مفتی کفایت اللہ اسلام آباد سے گرفتار

عدالت نے مفتی کفایت اللہ کو مقامی مجسٹریٹ کے پاس کورونا وائرس جیسے وبائی مرض سے متعلق حکومتی رٹ کو چیلنج نہ کرنے کے لیے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

ایڈووکیٹ بلال خان نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ ان کے موکل مفتی کفایت اللہ نے کورونا وائرس میں مرنے والوں کی تعزیت کے لیے آواز اٹھائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان کے موکل کو کورونا وائرس کے سلسلے میں وقتا فوقتا حکومت کے جاری کردہ احکامات کی پابندی کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائیکورٹ کا جے یو آئی (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی رہائی کا حکم

پولیس نے جے یو آئی (ف) کے رہنما کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی پارٹی کے نائب ضلعی سربراہ شاہ عبدالعزیز کی آخری رسومات کے بعد مانسہرہ قصبے سے ترنگری گاؤں میں اپنے گھر واپس جارہے تھے جو 14 اپریل کو کووڈ - 19 میں انتقال کر گئے تھے۔

26 گرفتار

تورغر پولیس نے 13 افراد کے زخمی کرنے کے کیس میں مقامی عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ ہونے کے بعد 26 افراد کو گرفتار کرلیا۔

ڈسٹرکٹ اور سیشن جج جمال الدین خان نے باسی خیل قبیلے کے 20 افراد اور حریف ملاح قبیلے کے 6 افراد کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کردی تھی۔

پولیس نے 26 افراد کے خلاف گزشتہ ہفتے مقدمہ درج کیا تھا جب شاگئی علاقے میں متنازع زمین پر ملاح قبیلے کی خاتون کی تدفین کو باسی خیل قبیلے کی جانب سے روکا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں