سائنسدان پہلی بار یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں کہ انسان نیند کے دوران بیداری کے واقعات کو دہراتے ہیں اور خواب ان یادوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اسے تاریخ ساز تحقیق قرار دیا جارہا ہے کیونکہ محققین یہ دیکھنے کے قابل ہہوگئے کہ لوگ دن بھر میں پیش آنے والے واقعات کو دماغ میں دوبارہ دہراتے ہیں۔

یہ پہلا ثبوت ہے کہ کہ ہم نیند کے دوران حقیقی زندگی کے تجربات کا اعادہ کرتے ہیں اور اس سے یہ وضاحت کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کس طرح یادیں ذہن میں تشکیل پاتی ہیں۔

اس عمل کا مشاہدہ پہلے جانوروں میں کیا گیا تھا مگر برین امیجنگ ٹیکنیک اتنی جدید نہیں تھی کہ ان کی مدد سے انسانوں پر اس خیال کی آزمائش کی جاسکے۔

جریدے جرنل سیل رپورٹس میں شائع تحقیق کے لیے امریکا کے میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل نے ایک کمپنی برین گیٹ کے ساتھ اشتراک کیا جو دماغی امراض، انجری یا اعضا سے محروم سے افراد کو بات چیت، چلنے میں مدد دینے والی ٹیکنالوجی تیار کرتی ہے۔

برین گیٹ کی سنیئر سائنسدان ڈاکٹر بیتیا جاروسیوکس کا کہنا تھا 'یہ پہلا ثبوت ہے کہ انسان بھی نیند کے دوران واقعات کو ذہن میں دہراتے ہیں جس سے یادوں کی تشکیل میں مدد ملتی ہے'۔

ان کا کہنا تھا 'یہ تحقیق بے نظیر ہے، یادوں کو تشکیل دینے والے اس عمل پر ہم نے جانوروں پر دہائیوں تک تحقیق کی تھی اور اب معلوم ہوا ہے کہ انسانوں میں بھی ایسا ہوتا ہے'۔

اس تحقیق کے دوران 2 افرد کی دماغی سرگرمیوں کو اس وقت مانیٹر کیا گیا جب ان کے چاروں اہم اعضا جزوی یا مکمل طور پر بے حس تھے۔

ان رضاکاروں کو اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ انہوں نے علاج کے لیے امپلانٹس کو نصب کرا رکھا تھا اور اس کی مدد سے انہیں محض سوچ کر اسکرین پر کرسر کو حرکت دینے میں مدد ملتی تھی۔

محققین نے اس رضاکاروں میں الیکٹروڈز لگائے تاکہ ان کی دماغی سرگرمیوں کو ریکارڈ کرسکیں اور پھر انہیں کہا کہ وہ مختلف شکلوں میں کرسر کو حرکت دیں اور یہ عمل متعدد بار دہرایا گیا۔

ان افراد کو ان الیکٹروڈز کے ساتھ 30 منٹ تک سونے دیا گیا تاکہ ان کی دماغی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کی جاسکے۔

انہوں نے دیکھا کہ نیند کے دوران ان افراد کا دماغ اسی طرح کام کررہا تھا جب وہ کرسر کو حرکت دے رہے تھے۔

محققین کے خیال میں دماغ کا یاداشت اور سیکھنے والا حصہ ہپوکیمپس بیداری کے دوران دماغی رجحانات کا 'عکس' بنالیتا ہے اور نیند کے دوران اسے دوبارہ متحرک کردیتا ہے تاکہ یاد کو مستقل بناسکے۔

سائنسدانوں نے کہا کہ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ نیند کچھ سیکھنے کے عمل کے لیے بہت اہم ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی بھی ہم نیند کے بارے میں بہت کچھ نہیں جانتے مگر یہ واضح ہے کہ یہ دماغ کے لیے ضروری ہے۔

ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ نیند کے کس مرحلے میں اس طرح کا میکنزم حرکت میں آتا ہے اور ان یادوں کو مضبوط بناکر یاداشت اور سیکھنے کے عمل کو بہتر کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں