ادویات اور متعدد وٹامنز بھارت سے منگوائی گئیں، وزات قومی صحت

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
5 اگست 2019 کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے الحاق کرنے کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے 9 اگست کو بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت معطل کردی تھی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی
5 اگست 2019 کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے الحاق کرنے کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے 9 اگست کو بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت معطل کردی تھی۔ فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: جہاں وزیر اعظم کی جانب سے بھارت سے 450 سے زائد ادویات کی درآمد کی تحقیقات کے لیے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کو ہدایات جاری کی گئی ہیں وہیں وزارت قومی صحت (این ایچ ایس) کے دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ متعدد وٹامنز، ادویات اور نمک بھارت سے درآمد کی گئیں۔

واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے مقبوضہ کشمیر سے الحاق کرنے کے فیصلے کے بعد وفاقی حکومت نے 9 اگست کو بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت معطل کردی تھی۔

ابتدائی طور پر فارماسیوٹکل صنعت نے حکومت کے فیصلے پر بھارت سے سامان کی درآمد کی منظوری کے لیے حکومت کے فیصلے میں نرمی کی اپیل کی تھی جو ملک کے ایئرپورٹس/بندرگاہوں پر پہنچ چکا تھا۔

مزید پڑھیں: دواسازوں کا بھارت سے ادویات کی درآمد پر تحقیقات کا مطالبہ

اس مطالبے کے بعد حکومت نے قواعد میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور سامان کلیئر کردیا تھا۔

تاہم چونکہ ایک بڑی تعداد میں ادویات اور اس کا خام مال بھارت سے درآمد کیا جاتا تھا اس لیے صنعت نے مطالبہ کیا کہ پابندی کو ادویات اور خام مال پر ختم کیا جائے کیونکہ بصورت دیگر چند ہفتوں کے اندر ہی ملک کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ادویات کی کمی خصوصاً جان بچانے والی ادویات کی مارکیٹ میں دستیابی کے سلسلے میں سخت بحران سے بچنے کے لیے وفاقی حکومت نے بھارت سے ادویات اور خام مال کی درآمد پر عائد پابندی ختم کردی تھی۔

بعدازاں زندگی بچانے والی ادویات کے نام پر ہر قسم کی ادویات درآمد کی جانے لگیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت کے دستاویزات، جو 5 مئی کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیے گئے اور ڈان کے پاس دستیاب ہے، اس میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے این ایچ ایس کے انچارج وزیر کی حیثیت سے بھارت سے درآمد کی گئی ادویات کی فہرست طلب کی۔

این ایچ ایس کے سیکریٹری ڈاکٹر تنویر احمد قریشی کے دستخط شدہ ان دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ بی سی جی ، پولیو اور اینٹی ٹیٹنس ویکسین سمیت متعدد ویکسینیں بھارت سے درآمد کی گئی ہیں۔

مزید یہ کہ بی 1، بی 2، بی 6، بی 12، ڈی 3، زنک سلفیٹ مونوہائیڈریٹ سمیت متعدد وٹامنز بھی بھارت سے درآمد کیے جارہے تھے۔

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ابتدائی طور پر یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اگر بھارت سے ادویات اور ان کے خام مال کی درآمد پر پابندی عائد کردی گئی تو کینسر کے مریضوں کو تکلیف ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ بعد ازاں بھارت سے ہر قسم کی دوائیں درآمد کی گئیں جس کی وجہ سے ہم غیر ملکی زرمبادلہ ہندوستان منتقل کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا مریضوں پر بہتر نتائج دینے والی دوا کی پاکستان و بھارت میں تیاری کیلئے بات چیت کا آغاز

انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ دوائیں اور ان کا خام مال پاکستان میں تیار کیا جائے کیونکہ اس سے ہمیں قیمتی زرمبادلہ کی بچت ہوگی اور بیرون ملک ادویات کی برآمدات کو یقینی بنایا جاسکے گا۔

جب وزارت این ایچ ایس کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہے کیوں احتساب سے متعلق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کو اس معاملے کو دیکھنے کا کام سونپا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اس کے علاوہ وزارت تجارت بھی اس میں شامل ہے جس کی وجہ سے ہم نے شہزاد اکبر کو اس معاملے کو دیکھنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں