پہلی بار غیر مقامی سیاحوں کے بغیر کیلاشی چلم جوشت میلے کا انعقاد

اپ ڈیٹ 17 مئ 2020
روایتی میلے کو دیکھنے کے لیے پاکستان بھر سے لوگ وہاں جاتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
روایتی میلے کو دیکھنے کے لیے پاکستان بھر سے لوگ وہاں جاتے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

صوبہ خیبرپختونخوا (کے پی) کے ضلع چترال میں ہر سال موسم بہار کے موقع پر منعقد کیا جانے والا معروف چلم جوشت بہاراں میلہ پہلی بار محدود سرگرمیوں اور غیر مقامی سیاحوں کے بغیر اختتام پذیر ہوگیا۔

چترال کے کیلاشی قبیلے کے لوگوں کی جانب سے ہر سال موسم بہار کی آمد کے موقع پر منعقد کیے جانے والے چلم جوشت میلے کو نہ صرف پاکستان کے دور دراز علاقوں کے لوگ بلکہ غیر ملکی سیاح بھی دیکھنے آتے ہیں۔

چلم جوشت میلہ ہر سال 4 سے 5 دن تک جاری رہتا ہے اور اس دن چترال کے علاقے بمبوریت میں عید کا سماں لگا رہتا ہے اور ہر طرف بچے، بڑھے، نوجوان مرد و خواتین روایتی ثقافتی لباس میں دکھائی دیتے ہیں۔

چلم جوشت کے میلے کے موقع پر کیلاشی قبیلے کے لوگ نہ صرف خصوصی لباس پہن کر روایتی رقص کا اہتمام کرتے ہیں بلکہ وہ میلے کے دنوں کے دوران روایتی کھانے بھی تیار کرتے ہیں۔

پاکستان کے چاروں صوبوں و آزاد کشمیر سے لوگ اس میلے کو دیکھنے آتے ہیں جب کہ متعدد بیرون ممالک سے بھی سیاح اس میلے کو دیکھنے کے لیے چترال پہنچتے ہیں۔

چلم جوشت میلہ اگرچہ کیلاشی قبیلے کی جانب سے منعقد کیا جاتا ہے، تاہم اس میلے کے انعقاد کے لیے صوبائی محکمہ سیاحت اور چترال کی مقامی انتظامیہ کا تعاون بھی مقامی افراد کے ساتھ رہتا ہے۔

اس بار چلم جوشت میلہ ایک ایسے موقع پر منعقد کیا گیا جب چترال سمیت ملک بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ تھا اور تمام سرگرمیوں کو معطل کرکے لوگوں کو گھروں تک رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

تاہم اس کے باوجود چلم جوشت میلے کا انعقاد کیا گیا مگر کئی دہائیوں بعد پہلی بار اس میلے میں غیر مقامی سیاح شرکت نہیں کر پائے۔

کورونا کے باعث اس بار میلے کی تقریبات کو بھی محدود رکھا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
کورونا کے باعث اس بار میلے کی تقریبات کو بھی محدود رکھا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

علاوہ ازیں ڈان اخبار کے مطابق 5 روزہ چلم جوشت بہاراں فیسٹیول 15 مئی کو اختتام پذیر ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق جہاں پہلی بار چلم جوشت میلے میں غیر مقامی سیاح دکھائی نہیں دیے، وہیں میلے کی کچھ سرگرمیوں کو بھی محدود کردیا گیا تھا اور کورونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر بھی اختیار کی گئی تھیں۔

میلے کے دوران اس بار نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کی کم تعداد کو بیک وقت ڈانس پرفارمنس کرنے کی اجازت دی گئی تھی اور ساتھ ہی انہیں ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے کی ہدایات بھی کی گئی تھیں جبکہ انہیں ایک دوسرے کو گلے لگانے یا چھونے سے بھی روک دیا گیا تھا۔

کورونا کے پیش نظر اس بار 5 سے 8 افراد کے گروپ کو ایک دوسرے سے دوری اختیار کرتے ہوئے روایتی ڈانس کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کیلاش کا آگ اور برف کا تہوار

یاد رہے کہ عام طور پر چلم جوشت میلے میں درجنوں لڑکیاں اور لڑکے ایک دوسرے سے ہاتھ ملاکر روایتی رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں اور وہ رقص کے دوران ایک دوسرے کو گلے بھی لگاتے ہیں، تاہم پہلی بار میلے میں کسی بیماری کی وجہ سے ایسا نہ کیا جا سکا۔

ہر سال کی طرح اس سال بھی کیلاشی قبیلے کے مختلف گاؤں کے مرد و خواتین اپنے بچوں کے ساتھ چارسو کے مقام پر ایک بڑے میدان میں جمع ہوئے اور ان سب نے اپنے مرجانے والے پیاروں کی یاد میں رقص کرکے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

یہ تقریب چلم جوشت میلے کی اہم اور روایتی تقریبات میں سے ایک ہے، جسے ہر سال میلے کے دوران منعقد کیا جاتا ہے۔

اسی طرح میلے میں شرکت کرنے والے افراد نے اخروٹوں کی سبز ٹہنیاں پکڑے ہوئے بچوں سمیت جلوس بھی نکالا۔

میلے کے اختتام کے بعد کیلاشی قبیلے کے کئی افراد نے اپنی بکریوں سمیت دیگر جانوروں کو لے کر اونچائی والے علاقوں کی جانب روانہ ہوگئے، جہاں وہ اگلے چند ماہ تک یعنی ستمبر تک قیام کریں گے۔

روایتی میلے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے اقلیتوں سے متعلق خصوصی مشیر وزیر زادہ نے خصوصی طور پر شرکت کی اور انہوں نے میلے کے دوران بتایا کہ حکومت نے کیلاشی قبیلے کے تحفظ کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں اور کیلاشی ثقافت صوبے کی ثقافت کا اہم حصہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں