طیارہ حادثہ: فرانسیسی ماہرین، مقامی تفتیش کاروں کا دوسرے روز بھی جائے وقوع کا دورہ

اپ ڈیٹ 28 مئ 2020
ٹیم نے جائے حادثہ کا کئی گھنٹوں تک معائنہ کیا جس کے بعد ایئرپورٹ جا کر وہاں کا جائزہ لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹیم نے جائے حادثہ کا کئی گھنٹوں تک معائنہ کیا جس کے بعد ایئرپورٹ جا کر وہاں کا جائزہ لیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ایئر بس سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے حادثے کا شکار طیارے کی تحقیقات کرنے والے انویسٹی گیشن بورڈ کے تفتیش کاروں کے ساتھ مسلسل دوسرے روز بھی جائے حادثہ کا معائنہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے تاہم تفتیش کاروں کو اب بھی کاک پٹ وائس ریکارڈر کی تلاش ہے۔

خیال رہے کہ 22 مئی کو 99 مسافروں اور عملے کے اراکین کو لے جانے والا اے 320 طیارہ لینڈنگ کے دوران کراچی ایئرپورٹ کے قریب رہائشی علاقے ماڈل کالونی میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس کے نتیجے میں صرف 2 مسافر بچ سکے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے بتایا کہ مزید 4 لاشیں شناخت کے بعد لواحقین کے حوالے کردی گئیں، اس طرح اب تک 47 لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے جس میں سے 43 تدفین کے لیے رشتہ داروں کو دی جاچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثہ: ایئربس کے ماہرین کا تحقیقات کیلئے جائے وقوع کا دورہ

خیال رہے کہ اے 320 طیارہ بنانے والی کمپنی ایئر بس کی 11 رکنی ٹیم پی کے-8303 کریش کی تحقیقات میں تفتیش کاروں کی معاونت کے لیے منگل کو پاکستان آئی تھی۔

ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ فرانسیسی ماہرین کی ٹیم مقامی تفتیش کاروں کے ہمراہ اپنا کام کرتی رہے گی جبکہ انہوں نے جائے حادثہ کا کئی گھنٹوں تک معائنہ کیا جس کے بعد ایئرپورٹ جا کر وہاں کا جائزہ لیا۔

تاہم پی آئی اے ترجمان کی جانب سے تفصیلی بیان کے سوا سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے ان سرگرمیوں سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

کاک پٹ وائس ریکارڈر

حادثے کے دن ہی بدقسمت طیارے کا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ(ایف ڈی آر) مل گیا تھا تاہم وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ کاک پٹ ڈیٹا ریکارڈر (سی وی آر) اب تک نہ مل سکا۔

خیال رہے کہ ایف ڈی آر اور سی وی آر کسی بھی طیارے کے بلیک باکس کے 2 اہم عنصر ہوتے ہیں اس کیس میں سی وی آر مزید اہم ہے کیوں کہ اس میں پائلٹس کے درمیان بات چیت اور تمام آوازیں ریکارڈ ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر تاحال نہیں مل سکا

پی آئی اے ترجمان نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی تھی کہ بدھ کی شام تک سی وی آر نہیں مل سکا تاہم اسے تلاش کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بورڈ آزادانہ تحقیقات کر کے نتائج تلاش کررہا ہے اور سنی سنائی باتوں اور سیاسی بیانات نہ صرف غیر منصفانہ ہیں بلکہ ان سے مرحومین کے اہلِ خانہ، ایئرلائن کے ملازمین اور پاکستانی شہریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔

ڈی این اے ٹیسٹنگ

دوسری جانب وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق افراد کی لاشیں شناخت کے بعد 7 روز میں ان کے لواحقین کے حوالے کردی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز کی فرانزک لیبارٹری ڈی این اے کی میچنگ کے لیے 24 گھنٹے کام کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طیارہ حادثے میں 20 گھر، 24 گاڑیاں تباہ ہوئیں، سروے رپورٹ

صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ لیبارٹری 59 رشتہ داروں کی ڈی این اے پروفائلنگ مکمل کر رہی ہے اور اب ان کی 54 لاشوں کے ساتھ کراس میچنگ پر کام کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں طیارہ حادثے کے متاثرین کے اہلِ خانہ کی جانب سے رابطے کا مؤثر طریقہ کار نہ ہونے اور سست روی سے ڈی این اے ٹیسٹنگ کی موصول ہونے والی شکایات پر پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک نے ون ونڈو آپریشن تشکیل دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں