حادثے کا شکار طیارے کے بلیک باکس تجزیے کیلئے فرانس بھیج دیے گئے

اپ ڈیٹ 02 جون 2020
کراچی طیارہ حادثے میں پائلٹ سمیت 97افراد جاں بحق ہو گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز
کراچی طیارہ حادثے میں پائلٹ سمیت 97افراد جاں بحق ہو گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی میں شہری آبادی میں گر کر تباہ ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے کی تحقیقات کے سلسلے میں اس کے دو بلیک باکس فلائٹ ریکارڈرز کو تجزیے کے لیے فرانس بھییج دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے غیر معمولی طور پر ایک ایئربس طیارے کے ذریعے ان بلیک باکسوں کو بھیجا گیا ہے اور یہ پیر کی دوپہر پیرس پہنچ گئے جہاں فرانس کی بی ای اے ایئر ایکسیڈنٹ ایجنسی اس باکس کو کھولے گی۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

فرانسیسی ایجنسی پاکستان کی جانب سے کی جانے والی ان تحقیقات میں شامل ہے کیونکہ تباہ ہونے والا طیارہ اے 320 فرانس کی ایئر بس نے تیار کیا تھا اور اپنی اعلیٰ معیاری فنی مہارت اور جدید آلات کی بدولت انہوں نے ریکارڈرز کو ڈی کوڈ کرنے کا کام اپنے ذمے لیا ہے۔

22 مئی کو پی آئی اے کا بدقسمت طیارہ دونوں انجن ناکام ہونے پر رن وے سے کچھ دور قبل کراچی میں شہری آبادی میں گر کر تباہ ہو گیا تھا جس کے نتیجے میں پائلٹ سمیت 97 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

دو مسافر معجزاتی طور پر بچنے میں کامیاب رہے جبکہ شہری آبادی میں طیارہ گرنے کے باوجود مقامی سطح پر کوئی موت واقع نہیں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں تباہ ہونے والے طیارے کا کاک پٹ وائس ریکارڈر مل گیا

بی ای اے ماہرین اس باکسز کو کھول کر اس میں موجود معلومات کو ڈاؤن لوڈ کریں گے جہاں ایک باکس میں کاک پٹ کی آواز کی ریکارڈنگ ہے جبکہ دوسرے میں جہاز کا ڈیٹا ہے تاہم اس سے بھی مواد برآمد ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ اس کے اندر موجود چپ خراب نہ ہوئی ہو۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق جہاز نے لینڈ کرنے کی پہلی کوشش کی تو اس کی رفتار انتہائی تیز تھی اور اس کے انجن رن وے سے رگڑتے چلے گئے۔

ماہرین کاک پٹ ڈیٹا کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ لینڈنگ کی پہلی کوشش میں طیارے کے انجن کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے انجن خراب ہوئے اور وہ ایئرپورٹ کی حدود تک پہنچنے میں ناکام رہا۔

مزید پڑھیں: کراچی طیارہ حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ 22 جون کو سامنے لے آئیں گے، وزیر ہوا بازی

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ حادثے کی اصل وجہ کیا ہو گی۔

کراچی میں حکام ڈین این اے کی مدد سے متاثرہ افراد کی لاشوں کی شناخت کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے پیاروں کی آخری رسومات ادا نہ کرنے سے قاصر لواحقین نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ڈی این اے میں تاخیر کی وجہ سے متاثرین کو پہچاننے میں مشکلات پیش آرہی ہیں اور یہ چیز ان کے قابو سے باہر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں