کراچی ایئرپورٹ کے قریب پی آئی اے کا مسافر طیارہ آبادی پر گر کر تباہ،97 افراد جاں بحق

طیارہ گلی میں گر کر تباہ ہوا—تصویر: اے پی پی
طیارہ گلی میں گر کر تباہ ہوا—تصویر: اے پی پی
طیارہ آبادی پر گر کر تباہ ہوا—فوٹو: اے ایف پی
طیارہ آبادی پر گر کر تباہ ہوا—فوٹو: اے ایف پی
حادثے سے مکانات کو شدید نقصان بھی پہنچا—فوٹو: اے ایف پی
حادثے سے مکانات کو شدید نقصان بھی پہنچا—فوٹو: اے ایف پی
امدادی کارروائیاں اس وقت جاری ہیں—فوٹو: اے پی
امدادی کارروائیاں اس وقت جاری ہیں—فوٹو: اے پی
طیارہ رہائشی علاقے میں گرا—فوٹو: ڈان نیوز
طیارہ رہائشی علاقے میں گرا—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا لاہور سے کراچی آنے والا مسافر طیارہ اے 320 ایئربس جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی کے قریب رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا، جس کے نتیجے میں ملبے سے 97 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔

یہ افسوسناک واقعہ دوپہر 3 بجے کے لگ بھگ ماڈل کالونی کے علاقے جناح گارڈن میں پیش آیا، جہاں طیارہ رہائشی مکانات پر جاگرا

واقعے کے بعد دھواں اٹھتے دیکھا گیا—فوٹو: امتیاز مغیری
واقعے کے بعد دھواں اٹھتے دیکھا گیا—فوٹو: امتیاز مغیری

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 لاہور سے 91 مسافروں اور عملے کے 8 افراد کو لے کر کراچی آرہی تھی۔

طیارے میں نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کے ڈائریکٹر پروگرامنگ انصار نقوی بھی موجود تھے، اس کے علاوہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود بھی طیارے میں موجود تھے۔

اس واقعے کے فوری بعد سامنے آنے والی فوٹیجز میں حادثے کے مقام سے دھواں اٹھتے دیکھا گیا جبکہ جائے وقوع پر موجود عینی شاہدین نے ڈان نیوز کو بتایا کہ طیارے میں تباہ ہونے سے پہلے آگ لگ گئی تھی۔

ڈان ڈاٹ کام کو موصول جائے حادثہ کی ویڈیوز میں لاشوں کو ملبے تلے دبے دکھایا گیا جبکہ علاقہ مکین گلیوںپر موجود ملبے کے ڈھیر کے قریب موجود تھے، رینجرز اور سندھ پولیس کے اہلکار ریسکیو آپریشنز کررہے تھے۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

ایک اور ویڈیو میں ایدھی ورکرز اور فائرفائٹرز کو طیارے کی باقیات ہٹاتے اور حادثے میں بچ جانے والے افراد کو تلاش کرتے دیکھا گیا۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ایئربس 320 نے تباہ ہونے سے قبل بظاہر 2 سے 3 مرتبہ لینڈ کرنے کی کوشش کی۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق عینی شاہد شکیل احمد نے بتایا کہ ایئرپورٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ایک موبائل ٹاور سے ٹکرایا اور گھروں پر گر کر تباہ ہوگیا۔

حادثے سے قبل پائلٹ کی 'مے ڈے' کال

دوسری جانب امریکی خبررساں ادارے ' اے پی'کی رپورٹ کے مطابق مسافر طیارہ متوقع لینڈنگ سے چند لمحے قبل تباہ ہوا، ویب سائٹ لائیو اے ٹی سی ڈاٹ نیٹ پر موجود ایئر ٹریفک کنٹرول کے ساتھ پائلٹ کی آخری بات چیت سے عندیہ ملتا ہے کہ طیارہ لینڈ کرنے میں ناکام ہوگیا تھا اور ایک اور کوشش کے لیے چکر لگارہا تھا

ایک پائلٹ کو سنا جاسکتا ہے سر، ہم براہ راست آگے بڑھ رہے ہیں، ہمارا انجن تباہ ہوگیا ہے۔

ایئر ٹریفک کنٹرولر نے کوشش کرنے کا کہا اور رن وے خالی ہونے کے بارے میں آگاہ کیا۔

رابطہ منقطع ہونے سے قبل پائلٹ نے مے ڈے کی کال دی اور کہا ' سر، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے، مے ڈے پاکستان 8303'۔

حادثے میں متعدد افراد جاں بحق

اس حادثے کے بعد وزیرصحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کا دورہ کیا اور ابتدائی طور پر بتایا کہ حادثے میں کتنے افراد زخمی ہیں یہ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

انہوں نے ابتدائی معلومات دیتے ہوئے کہا کہ جناح ہسپتال میں 11 لاشوں اور 6 زخمیوں کو لایا گیا جس میں سے 4 کی حالت بہتر اور 2 کی تشویش ناک ہے او وہ جھلسے ہوئے ہیں۔

صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ حکام متوفیوں کی شناخت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ان کے اہل خانہ کو آگاہ کیا جاسکے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کووِڈ 19 کی وجہ سے تمام ڈاکٹرز پہلے ہی الرٹ تھے اور لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹنگ کا عمل شروع کردیا ہے۔

تاہم وزارت صحت سندھ کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف نے حادثے میں طیارے میں سوار99 میں سے 97 افراد کی موت کی تصدیق کردی۔

انہوں نے کہا کہ 66 لاشوں کو جناح اور 31 کو سول ہسپتال لایا گیا جبکہ حادثے میں محفوظ رہنے والے 2 افراد کا سول اور دارالصحت ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 19 لاشوں کی شناخت کی جاسکی ہے جنہیں ورثا کے حوالے کردیا گیا ہے۔

میران یوسف نے کہا کہ حادثے کے نتیجے میں طیارے میں سوار افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ان میں کوئی رہائشی شامل نہیں۔

علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ آرمی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم، فوج کے دستے، رینجرز اور سماجی تنظیمیں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اب تک 97 لاشوں کو ملبے سے نکالا جاچکا ہے جبکہ 2 مسافر محفوظ ہیں، اس میں مزید کہا گیا کہ حادثے میں متاثر ہونے والے 25 مکانوں کو کلیئر کردیا گیا ہے اور سول انتظامیہ کی معاونت سے انہیں مختلف مقامات پر ٹھہرایا گیا ہے۔

اس سے قبل ریسکیو سروس ایدھی کے ترجمان سعد ایدھی نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ 35 لاشوں کو مختلف ہسپتال منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ تقریباً 25 سے 30 افراد زخمی ہیں جو علاقہ مکین ہیں اور انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ واضح کیا کہ ابھی جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں کچھ ٹھوس معلومات کے بارے میں نہیں بتایا جاسکتا۔

قبل ازیں ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ طیارے کا رابطہ 2 بجکر 37 منٹ پر منقطع ہوا تھا، حادثے کی وجوہات کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا، ہمارا عملہ ہنگامی لینڈنگ کے لیے تربیت یافتہ ہے۔

ترجمان نے کہا کہ میری دعائیں تمام متاثرہ اہلخانہ کے ساتھ ہیں، ہم شفاف طریقے سے معلومات فراہم کرتے رہیں گے۔

'تکنیکی مسئلہ'

واقعے کے بعد پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے فوری طور پر کراچی روانہ ہوتے وقت ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ پائلٹ نے کنٹرول روم کو بتایا کہ طیارے میں کوئی تکنیکی مسئلہ ہے اور اس نے لینڈنگ کے لیے 2 رن وے تیار ہونے کے باوجود لینڈنگ کے بجائے واپس گھومنے کا فیصلہ کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

اس تمام معاملے پر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے کہا کہ طیارہ آبادی میں گرا اور ہمیں حادثے کے نتیجے میں علاقے میں ہلاکتوں پر تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز اور ریسکیو سروسز کو متاثرہ علاقے بھیج دیا گیا ہے ہم زیادہ سے زیادہ افراد کو بچانے کی کوشش کررہے ہیں۔

امدادی کارروائیاں

واقعے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے، ریسکیو حکام اور مقامی لوگ جائے وقوع پر پہنچ گئے۔

پی آئی اے کی جانب سے اس سلسلے میں ایمرجنسی رسپانس یونٹس کے نمبر بھی جاری کیے گئے تاکہ اگر کوئی بھی فرد واقعے سے متعلق یا مسافروں کی تفصیلات جاننا چاہتے تو وہ ان نمبروں پر رابطہ کرسکے۔

ایئرلائن کے فراہم کردہ نمبر 02199242284، 02199043766، 02199043833۔

ادھر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کوئک ری ایکشن فورس اور پاکستان رینجرز سندھ امدادی کارروائیوں کے لیے موقع پر پہنچ گئے اور انہیں سول انتظامیہ کے ساتھ مدد کر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق امدادی کوششوں میں تیزی کے لیے آرمی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم خصوصی آلات اور امدادی ماہرین کے ہمراہ راولپنڈی سے کراچی کے لیے روانہ ہو گئی ہے۔

ٹوئٹ میں مزید کہا گیا کہ اس وقت جائے حادثہ پر موجود 10 فائر ٹینڈرز نے آگ پر قابو پا لیا ہے جبکہ فوجی ایمبولینسز زخمیوں کو بچانے اور طبی امداد فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔

سیکیورٹی اہلکار امدادی کاموں میں مصروف نظر آئے—فوٹو: امتیاز مغیری
سیکیورٹی اہلکار امدادی کاموں میں مصروف نظر آئے—فوٹو: امتیاز مغیری

بیان میں کہا گیا کہ اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیموں کو ریسکیو اقدامات کے لیے جائے وقوع روانہ کیا گیا۔

وہی پاک فضائیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ جائے حادثہ پر دیگر ایجنسوں کے ہمراہ پی اے ایف کے فائر فائٹرز ریسکیو آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔

اس موقع پر بھاری مشینری سے لیس پاک فضائیہ کی امدادی ٹیمیں دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امدادی کارروائیوں میں شانہ بشانہ حصہ لے رہی ہیں، جبکہ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد اور ملبے کے نیچے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ پی اے ایف کے ہیلی کاپٹرز بھی علاقے کی فضائی نگرانی بھی کر رہے ہیں۔

ادھر ترجمان پاک بحریہ کی جانب سے بتایا گیا کہ کراچی میں طیارہ گرنے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے پاک بحریہ بھی معاونت کر رہی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاک بحریہ کے 4 فائر ٹینڈرز جائے وقوع کی طرف روانہ کردیے گئے ہیں۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات عاصم سلیم باجوہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر تمام ایمرجنسی سروسز اور وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔

دوسری جانب سندھ کی وزارت صحت کی میڈیا کو آرڈینیٹر میران یوسف کے مطابق وزارت صحت نے کراچی کے تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

طیارہ حادثے کی اطلاع ملتے ہے وزیر بلدیات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے شہر کی تمام فائر بریگیڈ گاڑیوں کو فوری طور پر ماڈل کالونی میں حادثے کے مقام پر پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا حکم دیا۔

وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے 2 مسافروں کے بچ جانے کی تصدیق کی اور بتایا کہ انہیں زخمی حالت میں ہسپتال میں لے جایا گیا تھا۔

ناصر حسین شاہ نے کہا کہ حکام ڈیٹا جمع کررہے ہیں لہٰذا زخمیوں اور اموات کے حتمی اعداد و شمار دینا قبل از وقت ہوگا۔

علاوہ ازیں حکومت سندھ کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے ان 2 افراد کے بچ جانے کی مزید تفصیل بتائی اور کہا کہ ظفر مسعود اور محمد زبیر معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور دونوں بہتر حالت میں ہیں۔

مزید یہ کہ صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے کراچی طیارہ حادثے میں بچ جانے والے ایک مسافر کے ہمراہ اپنی تصویر شیئر کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ہسپتال میں موجود ایک معمولی زخمی کے ہمراہ اپنی تصویر شیئر کرتے ہوئے سعید غنی نے دعویٰ کیا ہے کہ محمد زبیر نامی یہ شخص حادثے میں زندہ بچ جانے والا خوش قسمت ہے۔

نجی ٹیلی ویژن چینل 'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی کا کہنا تھا کہ محمد زبیر سیالکوٹ سے کراچی عید منانے آرہے تھا اور بدقسمت طیارے پر سوار تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں کے مطابق محمد زبیر کا 30 فیصد جسم جل چکا ہے مگر وہ ہوش میں ہے۔

تاہم انہوں نے بتایا کہ چند لاشیں ناقابلِ شناخت ہیں اور ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

ادھر جناح ہسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 خواتین اور 4 مردوں کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں لگتا ہے کہ متعدد زخمیوں کو یہاں لایا جائے گا ہم کورونا وائرس کے باعث احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور اس حوالے سے جو کچھ ہوسکتا ہے ہم کررہے ہیں۔

واقعے پر اظہار افسوس

کراچی میں طیارہ گرنے پر وزیراعظم عمران خان، مسلح افواج کے سربراہان، چیف جسٹس پاکستان، اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سمیت مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ پی آئی اے کا طیارہ گرنے پر دل نہایت رنجیدہ اورمغموم ہے۔

انہوں نے لکھا کہ وہ سی ای او ارشد ملک اور موقع پر موجود امدادی ٹیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس سانحے کی فوری تحقیقات کروائی جائیں گی، میری دعائیں اور تمام تر ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے پی آئی اے طیارہ حادثے کے المناک واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے غم می شریک ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے ریسکیو اور امدادی کارروائیوں میں سول انتظامیہ کی مکمل مدد کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

ادھر چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی جانب سے بھی کراچی میں پی آئی اے طیارہ تباہ ہونے کے افسوس ناک واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے المناک واقعے میں قیمتی جانیں گنوانیں والوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔

پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ظفر محمود عباسی نے بھی پی آئی اے کے مسافر طیارے کو پیش آنے والے اندوہ ناک فضائی حادثے پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا۔

نیول چیف نے کہا کہ پاک بحریہ غمزدہ خاندانوں کے دکھ میں شریک ہے۔

انہوں نے پاک بحریہ کی فیلڈ کمانڈز کو جاری امدادی کاموں میں سول انتظامیہ کی بھرپور معاونت کی ہدایت کی، جبکہ پاک بحریہ کے فائر ٹینڈرز اور امدادی ٹیم دیگر اداروں کے ساتھ مل کر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔

پی آئی اے طیارہ حادثے پر پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل مجاہد انور خان نے بھی رنج کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ اس مشکل وقت میں پی آئی اے کے ساتھ ہے اور ریسکیو آپریشن میں بھی تعاون کررہے ہیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے طیارے کے افسوسنا حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے دل اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

دریں اثنا کراچی میں طیارہ حادثے کے فوری بعد وزیر ہوا بازی غلام سرور نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ٹیم شہر قائد جاکر اس کی تحقیقات کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ عید منانے کے لیے اپنے گھروں کو جارہے تھے کہ افسوس ناک حادثہ پیش آیا۔

ساتھ ہی ‎وفاقی وزیر برائے ہوا بازی نے ائیر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بورڈ کو طیارہ تباہ ہونے کی فوری انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے پی آئی اے طیارہ حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی غمزدہ کر دینے والا حادثہ ہے، ہم متاثرہ خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اس وقت ہماری بنیادی توجہ امدادی کارروائیوں پر مرکوز ہے۔

پی آئی اے طیارہ حادثے پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے شدید رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حادثے پر پوری قوم کو دلی رنج ہے، متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

شہباز شریف نے مطالبہ کیا کہ یہ اندوہناک حادثہ کس طرح پیش آیا اس حوالے سے اعلیٰ سطح تحقیقات کرائی جائیں۔

کراچی میں پیش آئے واقعے پر پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت و ہمدردی کی۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حادثے میں قیمتی جانوں کا ضیاع مجھ سمیت پوری قوم کے لیے صدمے کا باعث ہے، انسانی جانوں کو بچانے کے لیے حکومت سندھ تمام وسائل بروئے کار لائے جبکہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائی جائیں۔

دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا پی آئی اے طیارہ حادثہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔

علاوہ ازیں واقعے پر بیرون ممالک سے بھی افسوس کا اظہار کیا گیا۔

پاکستان میں موجود چینی سفارتخانے کی جانب سے کراچی میں طیارہ حادثے پر دکھ کا اظہار کیا گیا۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں سفارتخانے نے لکھا کہ ’کراچی ایئر پورٹ کے قریب پی آئی اے کے طیارے حادثے میں میں اپنے پیاروں کو کھونے والے افراد سے ہم دلی تعزیت کرتے ہیں، غم کے اس وقت میں ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔

اس کے ساتھ ہی امریکی سفارتخانے نے بھی واقعے پر بیان جاری کیا۔

ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ ’پاکستان میں موجود امریکی وفد کی جانب سے کراچی طیارہ حادثے میں اپنی جاں بحق پاکستانی عوام اور ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کرتے ہیں‘۔

علاوہ ازیں بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی پاکستان میں طیارہ حادثے میں جانوں کے ضیاع پر افسوس کیا۔

اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ واقعے میں جان سے جانے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے دعا گو ہیں۔

ساتھ ہی افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے بھی کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے لکھا کہ میرا دل حادثے میں زندگی گنوانے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہے، میں حکومت پاکستان اور وہاں کے لوگوں سے تعزیت کرتا ہوں، افغان دکھ کی اس گھڑی میں آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

مسافر طیاروں کے حادثات

خیال رہے کہ گزشتہ سال پی آئی اے کا طیارہ گلگت ایئرپورٹ کے رن وے سے پھسل گیا تھا تاہم کوئی بڑا حادثہ رونما نہیں ہوا تھا۔

مذکورہ حادثے میں مسافر محفوظ رہے تھے تاہم طیارے کو شدید نقصان پہنچا تھا۔

اس سے قبل 7 دسمبر 2016 کو پی آئی اے کی پرواز پی کے 661چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے حویلیاں کے نزدیک حادثے کا شکار ہوئی تھی۔

حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں 42 مسافروں، عملے کے پانچ ارکان اور ایک گراؤنڈ انجینئر سمیت تمام 48 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جن میں پاکستان کی نامور شخصیت جنید جمشید بھی شامل تھے۔

2012 میں بھوجا ایئر کا طیارہ بوئنگ 737 کراچی سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا تھا لیکن مارگلہ کی پہاڑیوں میں گھر کر تباہ ہوگیاتھا جس میں ہونے 121 مسافر اور عملے کے 6 ارکان جاں بحق ہو گئے تھے۔

جولائی 2010 میں کراچی سے اسلام آباد جانے والا نجی ائیر لائن اییئر بلیو کا طیارہ اے 321 مارگلہ پہاڑیوں کے دامن میں کر تباہ ہوگیا تھا، جس سے 152 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں