سائنسدانوں نے دنیا بھر میں آسانی سے دستیاب درد کش دوا کو کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے آزمانا شروع کردیا ہے۔

برطانیہ کے گائیز اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال اور کنگز کالج کے ماہرین کا ماننا ہے کہ دردکش اور ورم کش دوا ابروفن جسے پاکستان میں بروفن کے نام سے جانا جاتا ہے، کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار افراد کی سانس لینے کی مشکلات کے علاج میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

انہیں توقع ہے کہ اس سستی دوا سے مریضوں کو وینٹی لیٹرز سے نکالنے میں میں بھی مدد مل سکے گی۔

اس کلینیکل ٹرائل میں شامل 50 فیصد مریضوں کو ابروفن دی جائے گی جبکہ معمول کی نگہداشت بھی کی جائے گی۔

اس ٹرائل کے دوران بازار میں عام دستیاب ابروفن کی جگہ خصوصی طور پر تیار کردہ دوا کا استعمال کیا جائے گا، جبکہ افراد اس قسم کے سیال کیپسول کو مختلف امراض جیسے جوڑوں کے امراض کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

جانوروں پر ہونے والے تجربات میں عندیہ ملا تھا کہ اس سے سانس کے مرض اکیوٹ ریسیپرٹری ڈسٹریس سینڈروم (اے آر ڈی) کا علاج ہوسکتا ہے جو نئے نوول کورونا وائرس کے بہت زیادہ بیمار افراد کو درپیش جان لیوا پیچدگیوں میں شامل ہے۔

کنگز کالج کی تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر میتل مہتا نے اس بارے میں بتایا 'ہمیں ایک ٹرائل کی ضرورت ہے تاکہ ایسے شواہد ثابت کیے جاسکیں کہ یہ دوا ہماری توقعات پر پورا اتر سکتی ہے'۔

کورونا وائرس کی وبا کے آغاز میں ایسے خدشات سامنے آئے تھے کہ کورونا وائرس کے مریض اگر ابروفن کا استعمال کریں تو وہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ خدشات اس وقت سامنے آئے تھے جب جب فرانس کے وزیر صحت اولیور ویرن نے 14 مارچ کو سوشل میڈیا پر بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس کے شکار افراد ادویات جیسے ابروفن اور اسپرین سے دور رہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابروفن جیسی ورم کش ادویات مریض کی حالت کو زیادہ بدتر بناسکتی ہیں۔

فرانسیسی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا کہ کچھ مریضوں کی حالت ورم کش ادویات کے استعمال سے حالت زیادہ خراب ہوگئی اور مریضوں کو اسے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

فرانسیسی وزیر کا یہ انتباہ مارچ میں طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع تحقیق کے بعد سامنے آیا تھا جس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ مخصوص ادویات خلیات کی سطح پر ایس 2 ریسیپٹرز کی تعداد بڑھاتی ہیں۔

خیال رہے کہ کورونا وائرس ان ریسیپٹرز کو استعمال کرکے خلیات کو نقصان پہنچاتا ہے اور مریضوں کی جانب سے ایسی ادویات کا استعمال انہیں وائرس کے مقابلے میں زیادہ کمزور بناسکتا ہے، ان میں سے ایک دوا ابروفن بھی ہے۔

مگر اس کے بعد یورپی یونین نے اس دعویٰ کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے ثابت ہوتا ہو کہ ورم کم کرنے والی ادویات جیسے ابروفن کا استعمال کووڈ 19 کی شدت کو بڑھا سکتا ہے۔

یورپین میڈیسین ایجنسی (ای ایم اے) نے اس موقع پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، مریضوں اور ڈاکٹروں کو علاج کے تمام آپشنر پر غور کرنا چاہیے جن میں بخار یا تکلیف میں کمی لانے والی ادویات جیسے پیراسیٹامول اورابروفن بھی شامل ہیں۔

یورپین میڈیسین ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ یورپی یونین نیشنل ٹریٹمنٹ گائیڈلائنز کے مطابق مریضوں اور طبی ماہرین کو ورم کش ادویات جیسے ابروفن کا استعمال جاری رکھنا چاہیے، بس طے شدہ اصولوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

اس وقت طبی سفارشات کے مطابق ابروفن جیسی ادویات کا استعمال کم مقدار میں کرنا چاہیے۔

یورپی ادارے نے یہ بھی کہا کہ وہ وہ ایسی تحقیقی رپورٹس کو سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں پر اثرات کا جائزہ لے۔

اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے ترجمان نے کہا تھا کہ ماہرین اس بارے میں مزید گائیڈلائنز کی فراہمی پر کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم مشورہ دیں گے کہ اگر خود دوا منتخب کررہے ہیں تو ابروفن کی جگہ پیراسیٹامول کو ترجیح دیں، تاہم اگر ڈاکٹر نے تجویز کی ہے تو ابروفن کا استعمال ضرور کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں