ایپل کا نیا آئی فون 12 ممکنہ طور پر اس سال ستمبر کو متعارف نہیں ہوسکے گا۔

بلومبرگ کی رپورٹ میں براڈ کام سی ای او ہوک ٹان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ امریکا کی ایک بڑی موبائل کمپنی کو ڈیوائسز کی تیاری کے حوالے سے تاخیر کا سامنا ہے۔

براڈ کام ایپل کے آئی فونز کے لیے چپس فراہم کرنے والی کمپنیوں میں سے ایک ہے اور رپورٹ کے مطابق ہوک ٹان اکثر ایپل کا حوالہ اسی انداز سے دیتے ہیں۔

براڈ کام کی آمدنی میں سال کی تیسری سہ ماہی میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے جس کی وجہ ایپل کے آئی فونز کی بڑے پیمانے پر پروڈکشن ہوتی ہے (جو عموماً ستمبر میں متعارف کرائے جاتے ہیں)، مگر اس سال براڈکام کو ایسی توقع نہیں بلکہ چوتھی سہ ماہی میں اس کا امکان ہے۔

براڈکام کی تیسری سہ ماہی مئی سے جولائی تک ہوتی ہے اور ہوک ٹان کے بیان سے عندیہ ملتا ہے کہ آئی فون 12 کی تیاری تاخیر سے شروع ہونے کا امکان ہے اور اسی وجہ سے یہ ستمبر کی جگہ اکتوبر یا اس کے بعد متعارف کرائے جاسکتے ہیں۔

اپریل میں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ایپل کی جانب سے آئی فون 12 کی بڑے پیمانے پر تیاری کا عمل ایک ماہ کے لیے التوا کا شکار ہوچکا ہے۔

جاپانی سائٹ نکائی نے مارچ میں کہا تھا کہ نئے آئئی فون کو متعارف کرانے میں کئی ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔

سب رپورٹس میں تاخیر کا باعث کورونا وائرس کی وبا کو ہی قرار دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں ڈیوائسز کی تیاری کا عمل سست ہوگیا ہے اور ایپل کو عارضی طور پر دنیا بھر میں اپنے تمام ریٹیل اسٹورز بھی بند کرنے پڑے تھے۔

بلومبرگ کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ عالمی وبا کے باعث نئے آئی فونز کو حتمی شکل دینے کے لیے ایپل کے ماہرین کا چین جانا مشکل ہوگیا ہے۔

ایپل کی جانب سے رواں سال 4 نئے آئی فونز متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

ان میں سے 2 سستے ماڈلز 5.4 انچ اور 6.1 انچ اسکرین کے ساتھ ہوں گے جبکہ 2 فلیگ شپ ماڈلز میں 6.1 اور 6.7 انچ ڈسپلے دیا جائے گا۔

تمام فونز میں او ایل ای ڈی ڈسپلے ہوگا مگر فلیگ شپ ڈیوائسز میں 120 ہرٹز ریفریش ریٹ دیا جاسکتا ہے۔

نئے فونز میں اپ گریڈ فیس آئی سسٹم ہوگا جبکہ کچھ افواہوں کے مطابق اب کی بار آئی فونز پہلے سے بڑی بیٹری اور کیمروں میں 3 ایکس آپٹیکل زوم سے بھی لیس ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں