ویب اسٹریمنگ کی معروف ویب سائٹ ایچ بی او میکس نے دنیا بھر خاص طور پر امریکا میں نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد شہرہ آفاق اور متعدد آسکر ایوارڈز جیتنے والی فلم گان ود دا ونڈ کو ویب سائٹ سے ہٹا دیا۔

گان ود دا ونڈ کو 1939 میں ریلیز کیا گیا تھا اور اس فلم نے فلمی دنیا کے سب سے متعبر ایوارڈ آسکر کے 8 ایوارڈز جیتے تھے۔

اس فلم کو ہر دور کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں بھی شمار کیا جاتا رہا ہے اور اس فلم کو ہولی وڈ کی سب سے بہترین اور فیصلہ کن فلموں میں بھی شمار کیا جاتا رہا۔

فلم میں امریکا میں خانہ جنگی کا دور دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی فلم میں افریقی نژاد سیاہ فام امریکیوں کو غلام کے طور پر بھی دکھایا گیا ہے۔

فلم کی مرکزی کہانی کسان کی چالاک بیٹی اور اوباش نوجوان کے پیار کے گرد گھومتی ہے، تاہم فلم میں سیاہ فام امریکی افراد کو غلام کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن سمیت امریکا بھر میں نسل پرستی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج

تاہم فلم کو ایک ایسے وقت میں ویب سائٹ سے ہٹایا گیا جب امریکا سمیت دنیا بھر میں نسلی تعصب خاص طور پر امریکا میں سیاہ فام افراد کے ساتھ ناانصافیوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایچ بی او میکس کے ترجمان نے 1939 کی شہرہ آفاق فلم کو ویب سائٹ سے ہٹانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں سیاہ فام افراد کو غیر حقیقی انداز میں دکھایا گیا۔

ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ انتظامیہ کے مطابق فلم میں امریکا میں آج تک کے سب سے متنازع مسئلے کو دکھایا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس پر تنقید بھی ہوتی رہی، تاہم حالیہ دنوں میں اس فلم کو مزید ویب سائٹ پر رکھنا درست نہیں تھا، اس لیے اسے ہٹا دیا گیا۔

یہ بھی مدنظر رہے کہ فلم کو ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ سے اس وقت ہٹایا گیا جب کامیاب فلم 12 ایئرز آف سلیو کے لکھاری جان رڈلے نے حال ہی میں اس فلم پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ فلم میں امریکی معاشرے کی خرابیوں کو اعزاز کے طور پر پیش کیا گیا اور امریکی معاشرے میں آج بھی سیاہ و سفید افراد کی تفریق موجود ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا: پولیس کی مظاہرین پر تشدد کی ویڈیو وائرل، 2 افسران معطل

دوسری جانب فلم کو ویب سائٹ سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر کئی افراد نے خوشی کا اظہار کیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ مستقبل میں ایسی فلموں کو نشر کرنے سے بھی گریز کیا جائے۔

خیال رہے کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں حال ہی میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے گزشتہ ماہ 25 مئی کو اس وقت شروع ہوئے جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔

جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک سیاہ فام پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔

جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں