اسپیکر کے فیصلے کے برخلاف بجٹ سیشن میں شرکت کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 10 جون 2020
مولانا فضل الرحمٰن نے پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کی—فوٹو:جاوہد حسین
مولانا فضل الرحمٰن نے پارٹی کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کی—فوٹو:جاوہد حسین

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفاقی حکومت کو پالیسی سازی میں ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ سیشن سے متعلق اسپیکر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے اور شرکت کرکے عوام کی نمائندگی کریں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ایک طویل تعطل کے بعد پہلی بار اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم محدود پیمانے پر اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کررہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ اقتصادی پالیسیاں ہوں، بین الاقوامی تعلقات ہوں، بےروزگاری کا مسئلہ ہو یا کورونا کی صورت حال حکومت اپنی کارکردگی سے اپنے آپ کو نااہل ثابت کرچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہوچکا ہے اور بجٹ بنانے میں دقت پیش آرہی ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ بجٹ اجلاس کے حوالے سے تمام قواعد معطل کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:حکومت سے استعفیٰ لینے کا ہدف برقرار ہے، مولانا فضل الرحمٰن

بجٹ اجلاس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محدود پیمانے پر ارکان کو ایوان میں بیٹھنے کی اجازت دی جارہی ہے، کٹوتی کی تحاریک پر بھی بحث کو صرف کمیٹی روم میں سنا جائے گا یہ کیسی پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسے قواعد کو معطل کرکے بجٹ اجلاس بلانے کے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے، یہ سب کچھ اس وجہ سے ہورہا ہے کہ ہم ناکام بجٹ پر نکتہ چینی نہ کرسکیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ حکومت میں جرأت ہے تو اعلان کرے کہ وہ ناکام ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسپیکر کے فیصلے کو تسلیم نہیں کریں گے اور بجٹ اجلاس میں شرکت کرکے عوامی نمائندگی کا حق ادا کریں گے۔

کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی دشواریوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورت حال میں بھی عوام کو ریلیف نہیں دیا جارہا ہے، ایک طرف 25 ارب کا واویلا دوسری جانب ہزاروں روپے ٹیسٹ کی بنیاد پر لیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے حوالے سے خوف پیدا کیا جارہا ہے، اگر آپ خوف پیدا کریں گے تو اس سے مدافعتی نظام کمزور ہوجائے گا اور اس وبا کا مقابلہ نہیں ہوسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ عجیب سی صورت حال پیدا کی گئی ہے اور اموات میں مبالغہ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، دل، گردے، جگر کے مریضوں کو بھی کورونا کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے، معلوم نہیں کن مقاصد کے لیے یہ فضا پیدا کی جارہی ہے۔

کورنا وائرس سے متعلق اقدامات پر ان کا کہنا تھا کہ میت کو لواحقین کے حوالے نہیں کیا جارہا، لاش کی بے حرمتی کی جارہی ہے، میت کا احترام لازم ہے۔

مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شریعت کے مطابق جنازہ ادا کیا جائے اور خوف پھیلانے سے گریز کیا جائے۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹروں اور دیگر اہلکاروں کی خدمات کو سراہتے ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کو بے انتہا مشکلات ہیں جن کی اموات ہوجاتی ہیں ان کی میتیں پڑی ہوئی ہیں مگر ان کا کوئی مدد گار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم شہریوں کو پاکستان میں میت لانے پر مشکلات ہیں اس سے بڑھ کر حکمرانوں کی بے حسی کیا ہوگی۔

'اپنی ناکامی علما پر تھونپ دی گئی'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مساجد و مدارس نے ایس او پی پر عمل کیا لیکن حکومت اپنے ایس او پیز پر عمل نہ کراسکی تو اس کا نزلہ علما پر گرا دیا ۔

یہ بھی پڑھیں:ریاست مخالف تقریر کا الزام: مولانا فضل الرحمٰن کے خلاف دائر درخواست خارج

ان کا کہنا تھا کہ علما کو گرفتار کیا گیا، جہاں انتظامیہ کی ذمہ داری تھی وہ پوری نہیں کرسکی اور ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کرایا البتہ علما پر اپنی ناکامی تھونپ دی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کی چھٹیوں کا دورانیہ جون، جولائی اور اگست ہے یہ پہلے بھی اسی دوران چھٹیاں کرتے ہیں جبکہ مدارس کی چھٹیوں کا دورانیہ گزر گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحاد تنظیمات المدارس دینیہ حتمی فیصلہ کرے ہم عمل کریں گے، عصری تعلیمی ادارے فیس لے چکے ہیں، تعلیم نہ ہوئی تو لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔

تعلیمی اداروں کے حوالے سے ان کاکہنا تھا کہ مدارس اور عصری تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے تحت کھولا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے تاجروں کے کرب کو بھی سنا جائے، ہم تاجروں کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر کے تاجر برادری اور خصوصاً پشاور کی تاجر برادری کے کرب کو سنا ہے، تاجر برادری کے مطالبات حق بجانب ہیں ان کے کاروبار کا تحفظ ضروری ہے اور خصوصی ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے

انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر کو سیل کیا گیا ہے، افغانستان اور ایران کے ساتھ ہمارے کئی تجارتی راستے کھلے ہوئے ہیں، تفتان اور طورخم کی طرح چمن بارڈر کو بھی کھولا جائے تاکہ تجارتی سرگرمیاں جاری رہ سکیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھنے کی ہدایت

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اسٹیل ملز کے ساڑھے نو ہزار ملازمین کو بے روزگار کیا جارہا ہے یہ حکومت کی نااہلی کی سب سے بڑی دلیل ہے۔

'اپوزیشن اپنا کردار ادا نہیں کررہی'

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے جھوٹ بولا جاتا ہے کہ شرح نمو 2 فیصد سے زائد ہے مگر یہ اب منفی میں جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار گندم، کپاس اور مکئی کی پیداوار میں کمی ہوئی ہے، پیٹرول غائب ہوگیا اور حکومتی رٹ ختم ہوچکی ہے جبکہ رہی سہی کسر ٹڈی دل نے پوری کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اعتراف کرے کہ یہ دھاندلی کے ذریعے آئی اور ناکام ہوچکی ہے، عام آدمی کی مشکلات ہمارے مدنظر ہیں، اس حوالے سے اپوزیشن کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ افسوس اپوزیشن وہ کردار ادا نہیں کررہی ہے جس کی توقع قوم کو ان سے تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں