وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کا راستہ کھلا رکھنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 12 اکتوبر 2019
مولانا فضل الرحمٰن نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے—فوٹو: اے ایف پی
مولانا فضل الرحمٰن نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کیا ہے—فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے سیاسی دوستوں کو جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ ’مذاکرات کا راستہ‘ کھلا رکھنے کی ہدایت کردی۔

واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں حکومت مخالف دھرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن کی مکمل حمایت کرتے ہیں'

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق عمران خان نے وزیراعظم آفس میں حکومتی ترجمانوں سے ملاقات میں یہ ہدایات دیں۔

اس معاملے پر جب وزیراعظم کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے تجویز زیرغور ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ سے رابطہ بحال رکھا جائے اور انہیں ان کے مطالبے پورے کرنے سے متعلق یقین دہانی کرائی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مذکورہ معاملے پر ڈیڈ لاک نہیں ہونا چاہیے‘۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں فیصلہ کیا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو اسلام آباد میں دھرنے سے نہیں روکا جائے گا تاہم اگر مظاہرین نے انتشار پھیلایا تو ان کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مولانا فضل الرحمٰن امامت کریں گے پیچھے پوری قوم نماز پڑھے گی'

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم عمران خان کا موقف واضح ہے کہ ڈیڈ لاک سے بچاؤ کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کرنے میں کوئی حرج نہیں‘۔

عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان نے مزید بتایا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی لائن پر عمل کررہے ہیں کیونکہ وہ اپنی بقا کی جدوجہد کررہے ہیں‘۔

علاوہ ازیں اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن اس مرتبہ مذہب کارڈ استعمال کررہے ہیں اور دھرنے میں مدارس کے طلبہ کو استعمال کریں گے۔

دوسری جانب وفاق وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے تصدیق کی کہ وزیراعظم عمران خان نے انہیں مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ مذاکرات کرنے کا ہدف نہیں دیا۔

مزیدپڑھیں: 'کبھی نہیں کہا کہ دھرنا یا لاک ڈاؤن ہوگا'

انہوں نے میڈیا پر نشر ہونے والی ان خبروں کی تردید کی کہ وزیراعظم عمران خان نے کمیٹی تشکیل دے کر معاملہ سنبھالنے کا ٹاسک انہیں دیا ہے۔

واضح رہے کہ متعدد میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کو اسلام آباد میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور انہیں پنجاب یا خیبرپختونخوا میں گرفتار کرلیا جائے گا۔

دوسری جانب سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت جی یو آئی (ف) کی آزادی مارچ میں تعاون کرے گی۔

قبل ازیں اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ 'آزادی مارچ' اب 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہو گا جبکہ 27 اکتوبر کو کشمیریوں کے ساتھ 'یوم سیاہ' منایا جائے گا۔

پاکستان سیٹیزن پورٹل پر شکایات

علاوہ ازیں وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے کہا گیا کہ عوام کی شکایات کے ازالے کے لیے قائم موبائل ایپ پاکستان سیٹیزن پورٹل پر گزشتہ 11 ماہ کے دوران مجموعی طور پر 12 لاکھ 30 ہزار شکایات موصول ہوئیں۔

فراہم کردہ معلومات کے مطابق میونسپل سروس سے متعلق 25 لاکھ 68 ہزار 867، شعبہ توانائی سے متعلق 2 لاکھ 10 ہزار 259، شعبہ تعلیم سے متعلق 12 لاکھ 4 ہزار 362، شعبہ صحت سے متعلق 71 ہزار 562 اور لینڈ، ریونیو سے متعلق 47 ہزار 435 شکایات موصول ہوئیں۔

پاکستان سیٹیزن پورٹل پر پنجاب سے 4 لاکھ 47 ہزار، خیبرپختونخوا سے 10 لاکھ 9 ہزار 806، سندھ سے 92 ہزار 648 اور بلوچستان سے 7 ہزار 378 شکایات موصول ہوئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں