ٹیکس تعمیل میں اضافے کے لیے ترامیم متعارف

اپ ڈیٹ 14 جون 2020
ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں پیش کی گئیں۔ فائل فوٹو:ڈان
ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں پیش کی گئیں۔ فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کو جرمانے کے ذریعے ٹیکس تعمیل کرانے اور ٹیکس دہندگان کو سہولیات دینے کے لیے فنانس بل 2020 میں متعدد ترامیم متعارف کرائی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترامیم انکم ٹیکس آرڈیننس 2001، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 اور فیڈرل ایکسائز ایکٹ میں پیش کی گئیں۔

ان کا مقصد ٹیکس فہرستوں میں موجود نہ ہونے والے افراد، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے آن لائن سسٹم اور الیکٹرانک نگرانی کے نظام سے نہ جڑنے والے ریٹیلرز کا ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔

یہ ترامیم یکم جولائی سے نافذ ہوں گی۔

مزید پڑھیں: موبائل فونز بنانے پر ٹیکس میں کمی، سگریٹ، انرجی ڈرنکس مہنگی

انکم ٹیکس قوانین میں ایک بڑی ترمیم ٹیکس دہندگان کے پروفائل کو الیکٹرانک طور پر فائل کرنے سے متعلق ہے۔

غیر منافع بخش تنظیموں سمیت ٹیکس دہندگان کے لیے پروفائل فائلنگ لازمی ہے۔

ان تبدیلیوں سے ٹیکس دہندگان کو بینک اکاؤنٹس، یوٹیلیٹی کنیکشن، کاروباری احاطے اور کاروبار کی قسم کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند کیا جائے گا۔

جو شخص پروفائل پیش یا اسے اپ ڈیٹ نہیں کرے گا اسے ہر روز 2 ہزار 500 روپے جرمانہ ادا کرنا ہوگا اور فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست سے تعمیل نہ کرنے والے افراد کا نام بھی ہٹا دیا جائے گا۔

نام صرف اس فہرست میں اس وقت شامل کیا جائے گا جب کمپنی، گروپ یا ایک فرد بالترتیب 20 ہزار روپے 10 ہزار روپے یا ایک ہزار روپے سرچارج ادائیگی کے ساتھ پروفائل فائل کرے گا۔

انکم ٹیکس کمشنر کو بھی اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ٹیکس دہندگان کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ (دولت سے متعلق تحریر) پر نظرثانی کرے۔

تاہم اُس سال کے ریٹرنز جمع کروانے کی مقررہ تاریخ کے 5 سال کی میعاد ختم ہونے کے بعد کسی کی نظر ثانی کی اجازت نہیں ہوگی۔

حکومت نے اپیل فیس پر بھی نظر ثانی کرتے ہوئے اسے بڑھا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان

ان ترامیم کے تحت متبادل تنازع کے حل کے تحت ٹیکس دہندگان کو مراعات بھی دی گئی ہیں۔

ترامیم کے ذریعے پیش کی جانے والی ایک بڑی سہولت یہ ہے کہ اگر خود کے ساتھ زیادتی محسوس کرنے والے ٹیکس دہندگان نے کمیٹی کے فیصلے کے 60 روز کے اندر کمشنر کو واپسی سے متعلق حکم کے بارے میں مطلع نہیں کیا تو یہ فیصلہ کمشنر کو پابند نہیں کرسکتا۔

لسٹڈ کمپنیوں کی سہولت کے لیے کمشنر درخواست داخل کرنے کے 15 روز کے اندر سالوں کے لیے ایڈوانس ٹیکس ادائیگی کی بنا پر استثنیٰ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا پابند ہے اور اس میں ناکامی پر سسٹم کے ذریعہ خود بخود ایک سرٹفکیٹ جاری کردی جائے گی۔

ود ہولڈنگ ایجنٹس اب سالانہ کے بجائے سہ ماہی بنیاد پر ود ہولڈنگ اسٹیٹمنٹ جمع کرائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں