نیب کا سلمان شہباز کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 جون 2020
سلمان شہباز کو ڈی پورٹ کرانے کیلئے نیب نے برطانوی کرائم ایجنسی میں درخواست دینے کا فیصلہ بھی کیا—فائل فوٹو:ڈان
سلمان شہباز کو ڈی پورٹ کرانے کیلئے نیب نے برطانوی کرائم ایجنسی میں درخواست دینے کا فیصلہ بھی کیا—فائل فوٹو:ڈان

قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف خاندان کے خلاف موجود منی لانڈرنگ کیس میں سلمان شہباز کو انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیب نے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سے قانون کے مطابق سلمان شہباز کو ڈی پورٹ کرانے کے حوالے سے ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کی درخواست کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔

ٰخیال رہے کہ لاہور کی احتساب عدالت سلمان شہباز کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں۔

واضح رہے کہ شہباز شریف اور ان کے دونوں صاحبزادے کرپشن کیسز میں نامزد ہیں اور نیب کی جانب سے ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: سلمان شہباز کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم

اس حوالے سے نیب کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اب تک مسلم لیگ (ن) کے ان تینوں رہنماؤں کے خلاف حاصل کیے گئے ثبوت یہ 'یقین کرنے کے لیے معقول' ہیں کہ شہباز شریف، سلمان اور حمزہ شہباز 'کرپشن کے جرائم اور کرپشن پریکٹسز' میں ملوث تھے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ان کے بچوں کے خلاف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیسز ہیں۔

نیب کے مطابق شہباز شریف نے لاہور، ایبٹ آباد اور ہری پور میں متعدد جائیدادیں اپنی بیویوں نصرت شہباز اور تہمینہ درانی کے نام پر حاصل کیں، جنہیں اب منجمد کردیا گیا ہے جبکہ حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے بھی لاہور اور چنیوٹ میں کئی جائیدادیں لیں، جنہیں اب نیب کی جانب سے منجمد کیا گیا ہے۔

احتساب کے ادارے نے اپنے احکامات میں جن جائیدادوں کی نشاندہی کی، ان میں سے تقریباً تمام رہائشی علاقوں میں ہیں۔

اگر شہباز شریف کی بات کی جائے تو وہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف (اپوزیشن لیڈر) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شہباز شریف کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ

تاہم ان کے خلاف صاف پانی کیس اور آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں نیب کی تحقیقات جاری ہیں اور انہیں 5 اکتوبر، 2018 کو آشیانہ کیس میں گرفتار بھی کیا گیا تھا۔

فروری 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف کی ضمانت منظور کرتے ہوئے، ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں 11 جون 2019 کو مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو بھی قومی احتساب بیورو (نیب) نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمات میں گرفتار کیا تھا۔

بعدازاں 30 اگست 2019 کو لاہور کی احتساب عدالت نے سلمان شہباز کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم اور اسی سال 28 اکتوبر کو ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے اشتہاری قرار دیا تھا۔

اس کے بعد دسمبر، 2019 میں نیب نے کرپشن کے جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے شہباز شریف ان کے صاحبزادوں حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثے منجمد کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں