کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کی تفتیش کیلئے 'ٹول کٹ' متعارف

اپ ڈیٹ 27 جون 2020
یہ ٹول کٹ ان لوگوں کو تربیت فراہم کرے گی جو کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے والے واقعے کی تحقیقات کریں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی
یہ ٹول کٹ ان لوگوں کو تربیت فراہم کرے گی جو کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے والے واقعے کی تحقیقات کریں گے— فائل فوٹو: اے ایف پی

کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی تفتیش کے لیے خیبر پختونخوا محتسب اور اقوام متحدہ کی خواتین نے 'ٹول کٹ' متعارف کرادی ہے۔

خیبر پختونخوا میں کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کے محتسب اور اقوام متحدہ کی خواتین نے متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے لیے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ، قانونی دفعات، فرائض کی انجام دہی اور انصاف فراہم کرنے والوں کے حوالے سے ایک ٹول کٹ جاری کی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: خاتون کو ہراساں، بدترین تشدد کرنے والا ملزم گرفتار

اقوام متحدہ کی خواتین کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جن لوگوں کو کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے والے واقعے کی تحقیقات کی اور انصاف کی فراہمی کی ذمے داری سونپی جائے گی، یہ ٹول کٹ ان لوگوں کو تربیت فراہم کرے گی، یہ خصوصی طور پر اقوام متحدہ کی خواتین کی مدد کے لیے تیار کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ خواتین کی پاکستان میں ترجمان عائشہ مختار نے بیان میں کہا کہ کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں جس سے خواتین معاشی طور پر بااختیار اور ان کی ملازمت کے مواقعوں تک رسائی یقینی بنانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، یہ ناصرف متاثرہ فرد اور اس کے اہلخانہ کو متاثر کرتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیداواری صلاحیت اور نوکریوں میں کمی کی وجہ سے مجموعی معاشی صورتحال گراوٹ کا شکار ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی حوصلہ افزا بات ہے کہ خواتین جنسی ہراساں کیے جانے کے اپنے تجربات کے حوالے سے آواز بلند کر رہی ہیں اور ایسے اداروں کی تعداد میں اضافے کی ضرورت ہے جو ان کی ان شکایات کو موثر جواب دے سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہرت یافتہ فنکارہ کو ہجوم میں ہراساں کیے جانے کا واقعہ

بیان میں کہا گیا کہ کام کی جگہوں پر خواتین کو ہراساں کرنے کے ناصرف متاثرہ خاتون اور اس کے اہلخانہ بلکہ پورے معاشرے پر اثرات مرتب ہوتے ہیں، خیبر پختونخوا محتسب اور اقوام متحدہ کی خواتین کا مقصد موجودہ نظام کو مظبوط، آگاہی بیدار، معلوماتی مصنوعات کی پیداوار اور محتسب کے دفتر کی استعداد بڑھانے ہوئے قانون پر موثر عملدرآمد یقینی بنانا ہے تاکہ کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کے واقعات کو ختم کیا جا سکے۔

خیبر پختونخوا محتسب رخشندہ ناز نے ٹول کٹ کی ورچوئل لانچ کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری توجہ کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کے خلاف بنائے گئے قانون کے موثر عملدرآمد اور معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے پر مرکوز ہے۔

پاکستان کے موجودہ قوانین کی کام کی جگہوں پر ہراساں کیے جانے کی صورت میں خواتین کو تحفظ فراہم کرتے ہیں جس کے مطابق درج ذیل صورتوں میں خواتین کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی گلوکار پر کم عمر لڑکی کو جنسی ہراساں کرنے کا الزام

  • مالک کی طرف سے غیرمناسب عمل جو ملزم کے لیے براہ راست اور جارحانہ ہو یا ملازم خود کو ایک معاندانہ ماحول میں کام کرتا ہوا محسوس کرتے۔

  • کوئی بھی ایسا قابل اعتراض عمل، فقرہ یا انداز جو ذاتی ذلت یا شرمندگی کا سبب بنے اور کوئی بھی عمل جس سے خوفزدہ یا دھمکایا گیا ہو۔

یہ قانون آرگنائزیشن اور کمپنیوں کو بھی پابند بناتی ہے کہ وہ شکایت کے 30دن کے اندر ہراساں کیے جانے کے کسی بھی عمل کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دیں اور اس میں کم از کم ایک رکن خاتون ہونی چاہیے۔

اگر کوئی بھی عملے کا فرد ہراساں کیے جانے کا مرتکب پایا گیا تو اس کو درج ذیل سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

  • سرزنش کی جائے
  • کچھ وقت کے لیے مذکورہ شخص کے پروموشن یا انکریمنٹ کو روک دیا جائے
  • کچھ وقت کے لیے دفتر آنے سے روک دیا جائے
  • ملزم کی جانب سے شکایت گزار کو جرمانے کی رقم کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

اس کے علاوہ دیگر سزاؤں میں عہدے میں تنزلی، فوری ریٹائرمنٹ، نوکری سے برطرفی اور جرمانہ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں