وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور ان سے اپنی اور وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت کے حوالے سے خیریت دریافت کی۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے پاکستانی عوام کی جانب سے سعودی فرماں روا کی جلد صحتیابی، صحت و سلامتی اور لمبی عمر کے لیے دعائیں کیں اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

مزیدپڑھیں: سعودی فرماں روا کی پتّے کی سرجری کامیاب

علاوہ ازیں وزیر خارجہ قریشی نے کووڈ 19 کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے پاکستان کی جانب سے کئے گئے اسمارٹ لاک ڈاؤن سمیت دیگر کامیاب اقدامات سے متعلق آگاہ کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے کووڈ 19 کو مدنظر رکھتے ہوئے حج کے لیے محدود عازمین جج کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں سعودی عرب کی دفاعی تنصیبات پر حوثی ملیشیا کی طرف سے کیے گئے میزائل حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے سعودی حکومت اور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی علاقائی سالمیت کے تحفظ کیلئے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا۔

اس موقع پر سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل نے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صحت کے حوالے سے خیریت دریافت کرنے پر شاہ محمود قریشی کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: سعودی شاہ کی طبیعت ناساز، ہسپتال منتقل

انہوں نے بتایا کہ شاہ سلمان بن العزیز صحتیاب ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 24 جولائی کو شاہ سلمان بن عبد العزیز کے ہسپتال میں داخل ہونے کے 3 روز بعد ان کے پتّے کی سرجری کامیاب ہوگئی تھی۔

سعودی عرب کی جانب سے عمر رسیدہ بادشاہ کی صحت کے بارے میں اطلاع کم ہی دی جاتی ہے، جو 2015 سے تیل کے سب سے بڑے برآمد کنندہ اور عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت پر حکمرانی کررہے ہیں۔

اس حوالے سے سعودی رائل کورٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ریاض میں واقع کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال میں پِتّہ نکالنے کے لیے شاہ سلمان کی لیپرواسکوپک سرجری ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے بیٹے کو وزیر توانائی مقرر کردیا

خیال رہے کہ 2017 میں سعودی عرب نے ان رپورٹس اور قیاس آرائیوں کو مسترد کیا تھا کہ شاہ سلمان اپنے چھوٹے بیٹے، ولی عہد محمد بن سلمان کے حق میں دستبردار ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ان کے دور میں سعودی عرب نے معاشی اصلاحات کا آغاز کیا ہے اور خواتین کو زیادہ حقوق دیے لیکن زیادہ خود اعتماد خارجہ پالیسی اپنائی اور پڑوسی ملک یمن میں جنگ کا بھی حصہ بنا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں