وفاق کے چیف سیکریٹریز تعینات کرنے کے اختیار کے خلاف عدالت میں درخواست

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2020
درخواست میں وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا — تصویر: شٹر اسٹاک
درخواست میں وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا — تصویر: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: چاروں صوبوں کی پی ایم ایس ایسوسی ایشنز کے عہدیداران پر مشتمل آل پاکستان پرووِنشل مینجمنٹ سروس (پی ایم ایس) ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو حاصل چیف سیکریٹری تعینات کرنے کے اختیار کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں جاری کردہ نوٹیفکیشنز سے تکلیف پہنچی جس میں وفاقی حکومت نے بغیر قانونی اختیار کے ہر صوبے میں سب سے اعلیٰ بیوروکریٹ کے عہدے پر تعیناتیاں کیں۔

درخواست کے مطابق خاص طور پر نافذ شدہ نوٹیفکیشن آرٹیکل (1) 1، جس کے تحت پاکستان کو وفاقی جمہوریت قرار دیا گیا ہے، اس میں صوبائی خودمختاری کی ضمانت دینے والی شق 7 اور آرٹیکل 97، 127، 129، 137، 139 اور 24 کی خلاف ورزی ہے جو وفاق کی انتظامی معاملات سے متعلق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی کے ساتھ مسئلہ کیا ہے؟

اس سلسلے میں ایک درخواست آل پاکستان پرووِنشل سروس ایسوسی ایشن کے کوآرڈنیٹر اور پنجاب پی ایم ایس ایسوسی ایشن کے صدر طارق محمود اعوان نے بیرسٹر عمر گیلانی کے ذریعے اور خیبرپختونخوا پی ایم ایس آفیسرز ایسوسی ایشن کے کوآرڈنیٹر فہد اکرام قاضی، بلوچستان پرووِنشل سول سروس آفیسرز ایسوسی ایشن کے کوآرڈنیٹر محمد تقی رمضان اور سندھ پی ایم ایس آفیسرز ایسوسی ایشن کے صدر شاہنواز میرانی نے اپنے اپنے وکیل کے ذریعے درخواست دائر کی۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہر صوبے میں اعلیٰ بیوروکریٹ کی تعیناتی آئینی طرز کے خلاف ہے جس کی بنیاد وفاقی انتظام کے اصول ہیں۔

اپنی درخواستوں میں انہوں نے سوالات اٹھائے کہ ایسے ملک میں صوبائی خود مختاری کس طرح ہوگی جہاں سب سے اعلیٰ عہدہ وفاقی حکومت کے تعینات کردہ شخص کے پاس ہو۔

مزید پڑھیں؛ ہماری بیوروکریسی کو درپیش مسائل

درخواست میں مزید کہا گیا کہ وفاقی نظام حکومت میں کس طرح ممکن ہے کہ متعلقہ صوبائی کابینہ صوبے کے سب سے اہم سول سرونٹ کو تعینات کرسکتی ہے نا اس کا احتساب کرسکتی ہے۔

وفاقی حکومت، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور چیف سیکریٹریز کو فریق بناتے ہوئے پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ نافذ شدہ نوٹیفکیشنز آئین کی متعدد دفعات کو متنازع بنانا اور آئین کے وفاقی طرزِ کی خلاف ہیں اور قانونی اختیار کے بغیر جاری کیے گئے جس کا کوئی قانونی اثر نہیں۔

درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ چیف سیکریٹری کے عہدے کو ’صوبائی معاملات سے متعلق عہدہ‘ قرار دیا جائے اور صرف وہ شخص یہ عہدہ سنبھال سکے جس کا تقرر اور سروس کی شرائط متعلقہ صوبے کی اسمبلی کے ذریعے ہوئی ہو۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں