پنجاب میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کم کردیے گئے

اپ ڈیٹ 02 اگست 2020
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے فنڈز کے ضیاع سے بچنے کے لیے ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی کردی ہے۔ اے ایف پی:فائل فوٹو
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے فنڈز کے ضیاع سے بچنے کے لیے ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی کردی ہے۔ اے ایف پی:فائل فوٹو

لاہور: پنجاب حکومت نے اپنی صلاحیت کے خلاف صوبے بھر میں حیرت انگیز طور پر کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی تعداد 30-40 فیصد تک کم کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری اعدادوشمار کے مطابق پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 5 ہزار 301 ٹیسٹ کیے گئے جبکہ گنجائش روزانہ 17 ہزار ٹیسٹ کرنے کی بتائی جاتی ہے اور کل ٹیسٹوں میں سے تقریبا 7 ہزار سرکاری طور پر جبکہ دیگر نجی شعبے کی جانب سے سر انجام دیے جارہے تھے۔

چند صحت اور طبی ماہرین کا خیال ہے کہ پنجاب میں جب مثبت کیسز کا تناسب 10 فیصد رہ گیا تو یہاں ٹیسٹ بھی کم ہوگئے۔

ان کا موقف تھا کہ پنجاب حکومت نے فنڈز کے ضیاع سے بچنے کے لیے ٹیسٹوں کی تعداد میں کمی کردی ہے کیونکہ مثبت کیسز کے تناسب میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: کویت نے پاکستان سمیت 31 ممالک کیلئے کمرشل فلائٹس پر پابندی عائد کردی

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اوسطا پنجاب حکومت کو ہر ٹیسٹ پر 3 ہزار روپے لاگت برداشت کرنا پڑتی ہے اور روزانہ کیے جانے والے کل ٹیسٹوں میں سے 90 فیصد اخراجات ضائع ہو رہے تھے۔

تاہم چند ناقدین نے الزام لگایا کہ حکومت پنجاب نے تنقید سے بچنے اور کیسز کی کم تعداد ظاہر کرنے کے لیے جان بوجھ کر ٹیسٹ کم کردیے ہیں جس سے لوگوں کی زندگیاں خطرے سے دوچار ہیں۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق حکومت پنجاب ایک ماہ قبل روزانہ اوسطا 10 ٹیسٹ کر رہی تھی جب لگ بھگ 1500 نئے افراد میں مثبت نتائج آرہے تھے اور 60 سے زائد اموات روزانہ ہو رہی تھیں۔

20 جون کو پنجاب میں 10 ہزار 188 کورونا ٹیسٹ ہوئے جن میں سے ایک ہزار 523 مثبت نتائج آئے اور 60 اموات رپورٹ ہوئیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت صوبہ بھر میں مثبت کیسز کی مجموعی تعداد 65 ہزار 739 تھی۔

یکم جولائی کو جب پورے صوبے میں ایک روز میں 35 اموات رپورٹ ہوئیں تو ٹیسٹنگ 8 ہزار 284 رہ گئی تھی جن میں سے 761 نئے تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

تاہم حکومت پنجاب نے جولائی کے وسط میں آہستہ آہستہ ٹیسٹنگ کوکم کر کے روزانہ 7 ہزار کردیا تھا جس کے بعد بھی ٹیسٹنگ کی تعداد کو کم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔

20 جولائی کو پنجاب میں 7 ہزار 24 ٹیسٹ کیے گئے تھے جبکہ اموات صرف 4 رپورٹ ہوئی تھیں۔

اسی دن حکومت نے 398 نئے تصدیق شدہ کیسز کی بھی اطلاع دی تھی۔

محکمہ صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے پنجاب حکومت کے اس موقف کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کورونا کیسز میں کمی کی اصل وجہ کا تعین کرنے کے لیے ابھی تک کوئی سائنسی طریقہ دستیاب نہیں ہے تاہم ٹیسٹ تناسب کو نیچے لانے کے عوامل واضح تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وبا کے 558 کیسز کا اضافہ، اموات 5973 ہوگئیں

انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب مخصوص گروپس اور برادریوں کے ٹیسٹ کر رہی تھی جن میں ایران سے آنے والے زائرین، تبلیغی جماعت کے ارکان، میڈیا ورکرز، سکیورٹی فورسز، بیرون ملک سے آنے والے مسافر، سرکاری ملازمین وغیرہ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ حکومت نے مذکورہ افراد کے ٹیسٹ کرنا چھوڑ دیے ہیں جس کی وجہ سے ٹیسٹ کا تناسب ازخود کم ہوا ہے۔

اس دوران پنجاب میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح میں بھی تیزی سے کمی دیکھنے میں آئی۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جمعہ کے روز صحت کی ٹیموں نے صوبہ بھر میں 5 ہزار 301 ٹیسٹ کیے، ان میں سے صرف 218 افراد میں ہی وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 5 ہزار 83 دیگر افراد کا نتیجہ منفی آیا جس سے معلوم ہوا کہ لوگوں کی بڑی تعداد غیرضروری طور پر ٹیسٹ کروارہی ہے۔

عہدیدار نے اوسطاً اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام لوگ اور حکومت کوویڈ 19 کی "منفی رپورٹس" حاصل کرنے کے لیے 2کروڑ روپے ادا کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری رقم اور وقت ضائع ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں