ڈسکوز کی نگرانی کیلئے پیپکو کی بحالی کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 24 اگست 2020
دستاویزات کے مطابق حکومت نے تمام ڈسکوز سے درخواست کی ہے کہ وہ 10 سال کے پابند معاہدے کے تحت پیپکو کو اپنا منیجنگ ایجنٹ مقرر کرے — فائل فوٹو:ڈان
دستاویزات کے مطابق حکومت نے تمام ڈسکوز سے درخواست کی ہے کہ وہ 10 سال کے پابند معاہدے کے تحت پیپکو کو اپنا منیجنگ ایجنٹ مقرر کرے — فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: حکومت نے تقریباً ایک دہائی تک پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے غیر فعال رہنے کے بعد اصلاحاتی عمل کے ایک حصے کے طور پر 10 سرکاری شعبوں کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مرکزی کنٹرول اور نگرانی کے لیے اسے دوبارہ فعال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کے تحت پیپکو نجکاری کمیشن یا کسی اور ایجنسی یا محکمے کی حکومت کی نجکاری کو نافذ کرنے میں معاونت کے لیے متعلقہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ایک منیجمنٹ ایجنٹ معاہدے (ایم ایم اے) کے ذریعے تمام ڈسکوز کے لیے 'مینجمنٹ ایجنٹ' کا کام کرے گا۔

بجلی کے شعبے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ 'یہ ایک اقدام کی بحالی معلوم ہوتی ہے جسے دو دہائیوں قبل ہوجانا چاہیے تھا'۔

پیپکو 1998 میں واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے کارپورٹائزیشن کے حصے کے طور پر قائم کیا گیا تھا جو نتائج کی فراہمی میں ناکام رہا تھا، جس کی ایک وجہ یہ تھی کہ اگلی حکومتوں میں اس میں سست ترقی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: ڈسکوز نے بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے لیے درخواستیں دائر کرنا شروع کردیں

ڈسکوز، جنریشن کمپنیوں (جنکوس) اور ایک ٹرانسمیشن کمپنی کی تشکیل کا مقصد مسابقتی مارکیٹ یا مکمل نجکاری قائم کرنا تھا۔

پیپکو کو 1993 میں مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے مطابق واپڈا کو غیر منقطع کرنے کے نتیجے میں قائم تمام کارپوریٹ اداروں کے لیے بطور 'منیجنگ ایجنٹ' کام کرنا تھا۔

پیپکو اور سابق واپڈا کے درمیان ایک یادداشت پر مبنی معاہدے کی بنیاد پر ڈسکوز 2012 تک پیپکو کے براہ راست کنٹرول میں آگئے لیکن پیپکو اور بجلی کمپنیوں دونوں کی کارکردگی کا اثر وزارت عظمی کے پانی اور بجلی کے اثر و رسوخ اور دخل اندازی کی وجہ سے ہوتا جارہا تھا۔

بعد ازاں جب اس وقت کے وزیر بجلی سید نوید قمر نے پیپکو کو ختم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تو اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس کی تحلیل کی منظوری دے دی لیکن وزارت نے ایس ای سی پی کے تقاضوں کے تحت ضرورت کے مطابق ایک سال کے دوران اسے ختم کرنے کا عمل مکمل نہیں کیا۔

پچھلے چند سالوں میں پیپکو کے کردار کو عملی طور پر ختم کردیا گیا تھا حالانکہ پاور ڈویژن کے افسران اس کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے اور مراعات سے لطف اندوز ہوتے رہے۔

تجویز

ڈان کی نظر سے گزرنے والی دستاویزات سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت نے تمام ڈسکوز سے درخواست کی کہ وہ دس سال کے پابند معاہدے کے تحت پیپکو کو اپنا منیجنگ ایجنٹ مقرر کرے جس میں اگلے دس سال تک توسیع بھی دی جاسکتی ہے، تاکہ بجلی کے شعبے کے انتظام کو بہتر بنایا جاسکے اور منیجنگ ایجنٹ کو مؤثر طریقے سے اور مناسب طریقے سے ان افعال کو انجام دینے کی اجازت دی جائے جس کے لیے یہ اصل میں تشکیل دیا گیا تھا۔

پیپکو بجلی کے شعبے کے لیے حکومت کے وژن کے نفاذ اور کارکردگی میں بہتری لانے کے اقدامات کی نگرانی کرے گا، اس کے علاوہ کارپوریٹ حکمت عملیوں کی تشکیل، کارکردگی کے اہداف کا تعین اور منصوبہ بندی کے پیرامیٹرز اور تشخیصی اقدامات کی وضاحت کرنے میں ڈسکوز کو سہولیات فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اگلے 9 مہینے ’کے الیکٹرک‘ کراچی والوں کی جیب سے کتنے اضافی پیسے لے گی؟

یہ یکساں بنیادوں پر تکنیکی، مالی، محصول اور تجارتی کارروائیوں، کارپوریٹ تعمیل، حکمرانی کی سہولت اور مؤثر انسانی وسائل کے انتظام سمیت دیگر معاملات میں ڈسکوز کی کارکردگی کی بھی نگرانی کرے گا۔

پیپکو ڈسکو کو پیداواری صلاحیت میں اضافے اور کارکردگی میں بہتری، تجارتی، تکنیکی، مالی اور انتظامی مہارتوں اور ڈھانچے کو بہتر بنانے اور ترقی کے لیے حکمت عملی تیار کرنے میں بھی سہولت فراہم کرے گا اور کارکردگی کا آڈٹ کرے گا۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم اور کے الیکٹرک کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر نوید اسمٰعیل بجلی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے روڈ میپ تیار کرنے میں رہنما کردار ادا کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں